امریکا کی جانب سے ماسکو سے تجارت کرنے والوں پر پابندیوں کی دھمکی کے باوجود بھارتی حکام نے واضح کیا ہے کہ روس سے سستا خام تیل خریدنے کا سلسلہ جاری رہے گا، اور تیل کی درآمدات میں کسی قسم کی رکاوٹ کا کوئی امکان نہیں۔

برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق انڈین میڈیا میں یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ بھارتی ریفائنریز امریکی دباؤ کے پیش نظر روسی تیل کی خریداری بند کرنے پر غور کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی

اس تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہاکہ اگر بھارت روسی تیل کی درآمد روک دیتا ہے تو یہ خوش آئند اقدام ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ میری معلومات کے مطابق انڈیا اب روس سے تیل نہیں خریدے گا، اگر ایسا ہے تو یہ ایک مثبت پیش رفت ہوگی، دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔

تاہم خبر رساں ادارے اے این آئی نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے روس سے خام تیل کی خریداری بند نہیں کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع نے واضح کیا کہ درآمدی فیصلے قیمت، معیار، لاجسٹکس اور مارکیٹ کی ضروریات جیسے معاشی عوامل کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں۔

صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکا نے یوکرین جنگ کے تناظر میں روس کے ساتھ تجارت جاری رکھنے والے ممالک پر سخت اقتصادی اقدامات کی دھمکی دی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے روسی اسلحہ اور توانائی کی خریداری جاری رکھنے پر بھارت سمیت دیگر ممالک کی مصنوعات پر 25 فیصد اضافی ٹیرف لگانے کا عندیہ بھی دیا ہے۔ ٹرمپ نے روسی صدر پیوٹن کو 8 اگست تک یوکرین میں جنگ ختم کرنے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

ادھر روئٹرز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی ریفائنریز نے قیمتوں میں کمی اور پابندیوں کے خطرے کے پیش نظر روسی تیل کی خریداری وقتی طور پر معطل کردی ہے۔ تاہم ہفتے کے روز نیویارک ٹائمز نے دو اعلیٰ بھارتی حکام کے حوالے سے بتایا کہ مودی حکومت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور تیل کمپنیوں کو خریداری روکنے کے لیے کوئی احکامات جاری نہیں کیے گئے۔

بھارتی حکام نے وضاحت دی کہ روس کے ساتھ طویل مدتی تیل معاہدے موجود ہیں، جنہیں راتوں رات معطل کرنا عملی طور پر ممکن نہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ بھارتی ریفائنریز بین الاقوامی ضوابط کے مطابق کام کرتی ہیں اور روسی تیل کی خریداری پر امریکا یا یورپی یونین کی جانب سے براہِ راست کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی، بلکہ اسے جی سیون اور یورپی یونین کی مقرر کردہ قیمت کے ڈھانچے سے مشروط کیا گیا ہے، جس کا مقصد روس کی آمدنی کو محدود کرتے ہوئے عالمی تیل کی فراہمی کو برقرار رکھنا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کی روسی تیل کی خریداری نہ صرف قانونی ہے بلکہ بین الاقوامی اصولوں کے دائرے میں رہ کر کی جا رہی ہے۔

انہوں نے مزید دعویٰ کیاکہ اگر بھارت اوپیک پلس ممالک کے علاوہ روس سے بھی یومیہ 58 لاکھ بیرل تیل نہ خریدتا تو مارچ 2022 میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں 137 ڈالر فی بیرل سے بھی تجاوز کر جاتیں۔

روس اس وقت بھارت کو تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، جو ملک کی مجموعی درآمدات کا قریباً 35 فیصد فراہم کرتا ہے۔ بھارتی حکام کے مطابق توانائی کے ایک بڑے صارف ملک ہونے کے ناطے انڈیا کو سب سے کم قیمت پر وسائل حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ اپنی عوام کو مہنگائی کے اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔

جمعے کے روز بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہاکہ بھارت عالمی منڈی کی صورت حال، دستیاب مواقع اور موجودہ جغرافیائی سیاسی حالات کا جائزہ لے کر فیصلے کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا دعویٰ:’سنا ہے بھارت اب روسی تیل نہیں خریدے گا ‘، بھارتی حکام کا اظہارِ لاعلمی

انہوں نے مزید کہاکہ روس کے ساتھ بھارت کی شراکت داری وقت کی آزمائش پر پوری اتری ہے اور اسے مستقبل میں بھی برقرار رکھا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکا امریکی دھمکی بھارت تیل خریداری روس روس سے تیل کی خریداری وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا امریکی دھمکی بھارت تیل خریداری روس سے تیل کی خریداری وی نیوز روسی تیل کی خریداری بھارتی حکام کے مطابق انہوں نے کہ بھارت

پڑھیں:

مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ

ویب ڈیسک: پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین مشاہد حسین سید  نے پاکستان کو بھارت کے ساتھ کرکٹ نہ کھیلنے  کا مشورہ دیدیا۔

  ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلنی چاہیے، بھارت  پاکستان  کے وجود سے خوش نہیں ، وہ  پاکستان سے نفرت کرتا ہے اور  بھارت ہمارے ساتھ کرکٹ  کھیل کر ہماری  ہی بے عزتی کرتا ہے، اس سے بہتر ہے کہ ہم بھارت کیساتھ کرکٹ نہ کھیلیں۔

رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب

  مشاہد حسین نے کہا کہ بھارتی ہم سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں، وہ پاکستان آنے سے انکار کردیتے ہیں، بھارت پاکستان کی نفرت میں اس حد تک گرچکا ہے  کہ 2 سال قبل ٹی ٹوئنٹی  ورلڈ کپ میں بھارت نے پاکستان کو آگے نہ آنے دینے کیلئے شکست کھائی لہٰذا ہمیں  بھی ایسی ٹیم کے ساتھ  کرکٹ نہیں کھیلنی چاہیے ۔

 چیئرمین پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ نے مزید کہا کہ   بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو نے جیت کو  بھارتی فوج اور پہلگام واقعے کے متاثرین کے نام کیا،  بھارت خود دہشتگرد ہے جس نے جارحیت کی اور جواب میں پاکستان نے اس کی پھینٹی لگائی  اب بھارت اسی شکست کو پروپیگنڈا کیلئے استعمال کررہا ہے۔
 
 

ٹریفک قوانین سخت، گاڑیاں وموٹرسائیکلیں نیلام ہوں گی

متعلقہ مضامین

  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • پاکستان کے مؤقف کو ماننا پڑا؛ آئی سی سی نے سازشی میچ ریفری کو نکال دیا
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں کمی، سکھر بیراج پر دباؤ برقرار، کچے سے نقل مکانی جاری
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم
  • پی سی بی کا سخت مؤقف، اینڈی پائیکرافٹ کے معاملے پر پاکستان کے سامنے تجاویز رکھ دی گئیں
  • رہنماء کی گرفتاری قابل مذمت، کسی دباؤ میں نہیں آئینگے، جے یو آئی کوئٹہ
  • پاکستان کا افغانستان کو دوٹوک پیغام، ایشیا کپ میں بھارت کی گھٹیا حرکت
  • پنجاب کا بڑا حصہ ڈوب گیا، سندھ کے بیراجوں پر پانی کا دباؤ، کچے کے متعدد دیہات زیر آب