بھارت کی سرکاری ریفائنریز نے روسی تیل کی درآمد روک دی، سبب کیا نکلا؟
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
بھارت کی سرکاری ملکیت والی تیل صاف کرنے والی کمپنیوں نے گزشتہ ہفتے سے روسی خام تیل کی درآمد روک دی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس فیصلے کی بڑی وجوہات میں رعایت میں نمایاں کمی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی تیل کے خریداروں پر ممکنہ بھاری محصولات کی دھمکی شامل ہیں۔
آئی او سی نے خریداری بند کیبھارت کی سب سے بڑی سرکاری آئل ریفائنری انڈین آئل کارپوریشن (IOC) نے روسی تیل کی خریداری بند کر دی ہے۔ یہ کمپنی بھارت کی 20 میں سے 10 ریفائنریز چلاتی ہے جن کی کل سالانہ پیداواری صلاحیت 60 ملین میٹرک ٹن ہے۔
یہ بھی پڑھیے روس سے تیل کی خریداری امریکا اور بھارت کے تعلقات میں ’چبھتا ہوا نکتہ‘ بن چکا، مارکو روبیو
دیگر سرکاری ریفائنریز جنہوں نے روسی خام تیل کی درآمد روکی ہے ان میں شامل ہیں:
ہندوستان پٹرولیم
بھارت پٹرولیم
منگلور ریفائنری اینڈ پیٹروکیمیکلز
متبادل ذرائع سے تیل کی فراہمیذرائع کے مطابق ان کمپنیوں نے تیل کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے Spot Market (فوری خریداری کی مارکیٹ) کی طرف رجوع کیا ہے، اور اب یہ کمپنیاں مشرق وسطیٰ کے OPEC ممالک اور مغربی افریقی ملکوں سے تیل کی خریداری بڑھا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں روسی تیل خریدا تو بھارت، چین، برازیل کی معیشت تباہ کر دیں گے، امریکا کی وارننگ
یہ رجحان اس حقیقت کے بالکل برعکس ہے کہ بھارت نے 2022 میں روس-یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے روسی تیل کو بڑے پیمانے پر رعایتی قیمت پر خریدنا شروع کیا تھا۔
روس پر انحصار میں کمیگزشتہ 2 برسوں میں بھارت روس کا بڑا خریدار بن کر ابھرا، جس سے ماسکو نے یورپی منڈیوں سے ہاتھ دھونے کے بعد کافی حد تک نقصان پورا کیا۔ تاہم، تازہ پابندیوں اور سیاسی دباؤ کے باعث سرکاری شعبے کی کمپنیاں اب محتاط پالیسی اپنا رہی ہیں۔
نجی کمپنیاں بدستور درآمد جاری رکھے ہوئےاس کے برعکس، بھارت کی نجی ریفائننگ کمپنیاں مثلاً ریلائنس انڈسٹریز اور نایارا انرجی، اب بھی روسی تیل کے سب سے بڑے خریداروں میں شامل ہیں۔ نایارا، جس میں روسی سرکاری تیل کمپنی Rosneft کا حصہ بھی شامل ہے، حال ہی میں یورپی یونین کی 18ویں پابندیوں کی فہرست میں بھی شامل کی گئی ہے۔
ٹرمپ کی دھمکی اور ممکنہ تجارتی نتائجبھارتی سرکاری کمپنیوں کا روسی تیل سے پیچھے ہٹنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تازہ ترین دھمکی کے بعد دیکھنے میں آیا، جس میں انہوں نے روس سے 8 اگست تک یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ کرنے کی صورت میں روسی تیل خریدنے والے ممالک پر 100 فیصد محصولات عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی آئل ریفائنری پر یورپی یونین کی پابندیاں، وجہ کیا بنی؟
یہ پیش رفت بھارت کی توانائی پالیسی میں اہم موڑ کی نشاندہی کرتی ہے، جہاں جغرافیائی سیاست اور بین الاقوامی دباؤ کے پیش نظر توانائی کے ذرائع کو تیزی سے متنوع بنایا جا رہا ہے۔ تاہم، یہ بھی دیکھا جانا باقی ہے کہ آیا نجی کمپنیاں بھی آئندہ دنوں میں اسی نوعیت کی پابندیوں کا سامنا کریں گی یا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا انڈین آئل ریفائنری بھارت روس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا انڈین ا ئل ریفائنری بھارت روسی تیل بھارت کی تیل کی یہ بھی
پڑھیں:
امریکا کی بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو رعایت ، 19 فیصد ٹیرف عائد کردیا
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2025ء)امریکا نے بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو رعایت دیتے ہوئے 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا۔ وائٹ ہائوس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستانی مصنوعات پر 19 فیصد جوابی ٹیرف عائد کیا ہے جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ اس طرح جنوب ایشیا کے 3 بڑے ملکوں میں سے پاکستان کو سب سے زیادہ رعایت دی گئی ہے۔ وائٹ ہائوس کے مطابق جنوبی افریقا پر 30 اور سوئٹزرلینڈ پر 39 فیصد، ترکیے پر 15فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے جبکہ مشرق وسطی میں امریکا کے انتہائی قریبی اتحادی اسرائیل پر 15فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ پالیسیوں پر اختلافات کے سبب امریکا نے کینیڈا پر ٹیرف 25 سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا ہے۔امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق جن ملکوں پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیاگیا ہے ان میں برطانیہ، برازیل، فاکلینڈ آئی لینڈز شامل ہیں۔(جاری ہے)
جن ملکوں پر 15 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے ان میں ترکیہ، اسرائیل، افغانستان، انگولا، بولیویا، بوٹسوانا، کیمرون، چاڈ، کوسٹا ریکا، آئیوری کوسٹ، کانگو، ایکواڈور، گنی،فجی، گھانا، گیانا، آئس لینڈ، اسرائیل،جاپان، اردن، لیسوتھو، مڈغاسکر، ملاوی، ماریشس، موزمبیق، نمیبیا، نورو، نیوزی لینڈ، نایجیریا، شمالی مقدونیہ، ناروے، پاپوا نیوگنی، جنوبی کوریا، ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوباگو، یوگنڈا، وناوتو، وینزویلا، زیمبیا، زمبابوے شامل ہیں۔امریکا کی جانب سے نکاراگوا پر 18 فیصد ٹیرف نافذ العمل کیا گیاہے۔پاکستان کی طرح جن دیگر ملکوں پر 19 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے ان میں انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا شامل ہیں جبکہ بنگلادیش کی طرح جن دیگر ملکوں پر 20 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے ان میں سری لنکا، ویتنام اور تائیوان شامل ہیں۔بھارت کی طرح جن ملکوں پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیاگیا ہے ان میں قازقستان، تیونس اور مالدوا شامل ہیں۔امریکا کی جانب سے جن ممالک پر 30 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے ان میں الجزائر،لیبیا، بوسنیا ہرزیگوینا اور جنوبی افریقا شامل ہیں۔اس کے علاوہ میانمار اور لاوس پر 40 فیصد جبکہ شام پر سب سے زیادہ یعنی 41 فیصد ٹیرف کے نفاذ کا اعلان کیا گیا ہے۔