امریکا: جوہری ہتھیاروں کی غیر فعال سائٹ سے تابکار بھِڑوں کا چھتہ برآمد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
امریکی ریاست ساؤتھ کیرولائنا کے ایک شہر میں جوہری ہتھیاروں کی ایک غیر فعال سائٹ سے تابکار بھِڑوں کا چھتہ ملنے سے کھلبلی مچ گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے شعبہ برائے توانائی کی جانب سے 27 جولائی کو جاری ہونے والی نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ چھتے سے خارج ہونے والی تابکار شعاعوں کی شدت وفاق کی جانب سے تعین کردہ حد سے 10 گُنا زیادہ تھی۔
یہ چھتہ شہر آئکین کے قریب سیویناہ ریور سائٹ پر تین جولائی کو اس وقت سامنے آیا جب اہلکار معمول کی جانچ پڑتال کر رہے تھے۔ اس دوران ان کا سامنا لِکوئیڈ نیوکلیئر فضلے کو ذخیرہ کرنے والے ٹینک کے قریب ایک پوسٹ پر لگے اس چھتے سے ہوا۔
حکام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ فضلے کے ٹنکیوں کے قریب کوئی مواد لیک نہیں ہوا۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ چھتہ ’آن سائٹ لیگیسی کنٹیم نیشن‘ کی وجہ سے تابکار ہوا ہے۔
لیگیسی کنٹیم نیشن کا مطلب وہ تابکار باقیات ہیں جو سرد جنگ کے دوران جب اس جگہ پر بم بنائے جاتے تھے کے وقت رہ گئیں تھیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چھتے پر اسپرے کر کے بھِڑوں کو مارا گیا اور پھر اس کو ریڈیولوجیکل فضلے کے طور پر لے جایا گیا۔ وہاں کی زمین یا اطراف کا علاقہ اس سے آلودہ نہیں ہوا۔
تاہم، سیویناہ ریور سائٹ واچ نامی نگراں ادارے نے رپورٹ کو نامکمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
ادارے کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ اس آلودگی کی وجہ، بھِڑ اس سے کیسے متاثر ہوائے یا اگر مزید تابکار چھتے موجود ہیں، سے متعلق بتانے میں ناکام رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران کی پُرامن جوہری افزودگی بھی قابل قبول نہیں، برطانوی وزیر خارجہ
اپنے ایک انٹرویو میں ڈیوڈ لمی کا کہنا تھا کہ ایران میں بہت سے لوگ نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ تاہم اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی جگہ ممکنہ آنے والی قوت، ان سے زیادہ بدتر نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ "ڈیوڈ لمی" نے گارڈین کو ایک انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے ایران کے خلاف اپنے بے بنیاد الزامات دہرائے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے حقیقی خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی رہنماء مجھے یہ نہیں سمجھا سکے کہ انہیں 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے کیا ضرورت ہے؟۔ میں ایران کا یہ موقف تسلیم نہیں کرتا جسے وہ اپناتے ہیں کہ یورینیم کا استعمال تعلیمی مقاصد کے لئے ہے۔ ڈیوڈ لمی نے دعویٰ کیا کہ مسئلہ صرف ایران کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے حصول کا نہیں بلکہ خطے کے دوسرے ممالک پر اس کے اثرات کا ہے جو بعد میں شاید اسی دوڑ میں شامل ہو جائیں۔ انہوں نے اسرائیل کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ حملے میں اسرائیل، ایران میں نظام کی تبدیلی چاہتا تھا، لیکن امریکہ تو اس کا بھی حامی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ایران میں بہت سے لوگ نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ تاہم اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی جگہ ممکنہ آنے والی قوت، ان سے زیادہ بدتر نہ ہو۔
ڈیوڈ لمی نے کہا کہ اب آگے ایرانی عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ ہماری توجہ ایران کو ایٹمی قوت بننے سے روکنے پر مرکوز ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ برطانوی وزیر خارجہ کا یہ موقف حالیہ 12 روزہ جنگ میں صہیونی و مغربی حکام کے غلط اندازوں کو واضح کرتا ہے۔ واضح رہے کہ 2007ء سے 2010ء تک برطانیہ کے وزیراعظم رہنے والے "گورڈن براؤن" نے 2009ء میں فردو جوہری تنصیب کا انکشاف کیا تھا۔ انہوں نے اس انکشاف کے ساتھ ایران پر دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا تھا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ڈیوڈ لمی کا یہ انٹرویو اس وقت سامنے آیا جب ایران نے بارہا اس بات کا یقین دلانے کی کوشش کی کہ اُن کا جوہری پروگرام، پُرامن ہے۔ ایران نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات بھی کئے۔ تاہم، اسرائیلی جارحیت نے ان کوششوں کو روک دیا۔ حال ہی میں، لندن نے برلن اور پیرس کے ساتھ مل کر ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لئے دباؤ بڑھایا۔ حالانکہ یہ ممالک خود ماضی میں ہونے والے جوہری معاہدے کی شرائط پر عمل نہیں کر رہے۔