پاک چین سٹریٹجک تعلقات باہمی اعتماد کی مثال ہے، فیلڈ مارشل
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاک چین دوستی وقت کی کسوٹی پر پورا اتری ہے، پاک چین تعلقات باہمی اعتماد، غیر متزلزل حمایت اور مشترکہ عزم پر مبنی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے 98 یوم توسیس پر جی ایچ کیو میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں چینی سفیرجیانگ زائیڈونگ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔
اس موقع پر چینی دفاعی اتاشی میجر جنرل وانگ زونگ، چینی سفارتخانے کے افسران اور پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔
فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے پیپلز لبریشن آرمی کو مبارکباد دیتے ہوئے چین کے دفاع، سلامتی اور قومی تعیر و ترقی میں پی ایل اے کے کردار کی تعریف کی، دونوں ممالک کے درمیان سٹرٹیجک تعاون کی اہمیت کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات منفرد، آزمائی ہوئی دوستی کی بنیاد پر ہیں، دونوں ممالک علاقائی اور عالمی چیلنجز پر مشترکہ موقف رکھتے ہیں، پاک چین تعلقات، باہمی اعتماد، غیر متزلزل حمایت اور مشترکہ عزم پر مبنی ہیں۔
فیلڈ مارشل نے کہا کہ سٹریٹجک صورتحال بدلنے کے باوجود دونوں ممالک کی دوستی ثابت قدم اور غیر متزلزل ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان آرمی اور پی ایل اے کے تعلقات حقیقی معنوں میں بھائیوں کی طرح ہیں اور دونوں افواج کی مشترکہ عسکری شراکت داری علاقائی استحکام کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق چینی سفیر نے تقریب کے انعقاد پر فیلڈ مارشل کو خراج تحسین پیش کیا، چینی سفیر نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج کے کردار کو سراہا۔
چینی سفیر نے پاکستان کیساتھ سٹریٹجک شراکت داری اور حمایت کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
یوکرین نے پہلی بار ایک روسی فوجی کو مبینہ جنگی جرائم کے مقدمے کے لیے لتھوانیا کے حوالے کر دیا ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل رسلان کراوچنکو کے مطابق یہ اقدام روس کی مکمل جنگی جارحیت کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جسے بین الاقوامی انصاف کے نظام میں ایک ’تاریخی مثال‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق یہ روسی فوجی پولیس کا اہلکار تھا جسے یوکرینی فوج نے جنوبی علاقے زاپوریزژیا کے قریب روبوٹینے کے نزدیک گرفتار کیا تھا۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے غیر قانونی حراست، تشدد اور غیر انسانی سلوک میں ملوث تھا۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کی شاہ چارلس سے ملاقات
پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متاثرین میں ایک لتھوانیائی شہری بھی شامل ہے، جس کی بنیاد پر لتھوانیا نے جنگی جرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملزم کو تاحیات قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اقدام واضح پیغام ہے کہ جنگی مجرم آزاد دنیا کے کسی بھی ملک میں انصاف سے نہیں بچ سکیں گے۔
لتھوانیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس مقدمے میں دونوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قریبی تعاون کیا۔
ان کے مطابق روسی فوجی پر الزام ہے کہ اس نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو لوہے کے محفوظ خانے میں بند رکھا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے، سرد موسم میں برفیلے پانی سے بھگویا، اور ہوش کھو دینے تک دم گھونٹا۔
لتھوانیا کی عدالت نے ملزم کو ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ مقدمے کی سماعت مکمل کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بین الاقوامی عدالت انصاف روس روسی اہلکار لتھوانیا یوکرین