صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے شرح سود میں 1فیصد کمی کو مایوس کن قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے شرح سود میں 1فیصد کمی کو مایوس کن قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 5 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے شرح سود میں 1فیصد کمی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ بزنس کمیونٹی کو شرح سود میں 500بیسس پوائنٹس کمی کئے جانے کی امید تھی ،کنزیومر پرائس انڈیکس کے مقابلے میں پالیسی ریٹ میں معمولی کمی ناکافی ہے ۔
پیر کو اپنے ایک بیان میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے صدر فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق اپریل میں مہنگائی کی شرح 0.
انہوں نے کہا کہ مئی اور جون 2025 میں افراط زر کی شرح صفر سے تین فیصد تک رہنے کی توقع ہے، تیل کی عالمی قیمتیں آنیوالے مہینوں میں 60ڈالر فی بیرل کے لگ بھگ رہنے کی توقع ہے، شرح سود میں مزید 4فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ کو 7فیصد پر لایا جائے ۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشرح سود میں ایک فیصد کمی،11فیصد مقرر ، اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا شرح سود میں ایک فیصد کمی،11فیصد مقرر ، اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا پاکستان میں دہشتگردی کیلئے بھارتی سہولت کاری کے مستند شواہد سامنے آگئے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز آرمی چیف کی قائدانہ صلاحیتوں کا معترف، مرد آہن قرار دے دیا نیب میں اعلیٰ سطحی تبادلے اور ترقی، چار افسران ڈائریکٹر جنرل تعینات جناح ہاؤس حملے میں غفلت برتنے پر فوج کے 3 اعلیٰ افسران کو بغیر پنشن و مراعات ریٹائر کیا گیا، اٹارنی جنرل پاکستان میں دہشتگردی کیلیے بھارتی سہولت کاری کے مستند شواہد سامنے آگئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عاطف اکرام شیخ نے
پڑھیں:
زری پالیسی اور آبنائے ہرمز
نئی زری پالیسی کا اعلان کر دیا گیا ہے جس میں شرح سود کو برقرار رکھا گیا ہے۔ باور کرایا گیا کہ بجٹ کا مہنگائی پر محدود اثر پڑے گا۔ اقتصادی شرح نمو بھی بتدریج بڑھ رہی ہے۔ جب بھی زری پالیسی آتی ہے تو آیندہ کے لیے بڑے امکانات اور معیشت کی بہتری کے پیغامات لے کر آتی ہے۔
اس مرتبہ زری پالیسی میں بیان کیا گیا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر 11.7 ارب ڈالر تک ہیں اور تجارتی خسارے میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، لیکن مشکل یہ آ پہنچی ہے کہ ایران اسرائیل جنگ آبنائے ہرمز تک پہنچنے کے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔ ابھی جنگ کا آغاز ہوا تھا کہ تیل کی عالمی قیمت بڑھ گئی، پاکستان نے بھی فوراً تیل کی قیمت میں اضافہ کر دیا۔ اب ان سب باتوں کا عالمی سیاسی معیشت اور جنگ کے ایسے اثرات مرتب ہوں گے کہ اگلی زری پالیسی پر دباؤ پڑے گا جس سے تجارتی خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
ملک بھر میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کا عمل تیزی سے بڑھنا شروع ہوگا اور یہ جنگ پاکستانی معیشت کو دباؤ میں لے سکتی ہے۔ پھر کیا یہ سچ ہوگا کہ بجٹ کا اثر مہنگائی پر محدود ہوگا۔ پاکستان کے پاس پٹرول جمع کرنے کے وافر ذخائرکی عدم موجودگی میں معیشت پر زبردست دباؤ دیکھنے میں آئے گا۔ اس کی مثال کوئٹہ سے لے لیتے ہیں جہاں بلوچستان اور ایران سرحد پر پابندی نے تیل کی نقل و حرکت کو جب انتہائی محدود کر دیا تو کوئٹہ کے پٹرول پمپ بند ہونے لگے اور جو کھلے تھے ان میں قطار در قطار لگتے چلے گئے، یقینا پٹرول کی قیمت بھی بڑھ گئی ہوگی۔
میرا خیال ہے کہ پاکستان کی معیشت ہو یا تجارتی خسارہ یا مہنگائی کا جن یا زرمبادلہ کے ذخائر اور بہت سی معیشت کی باتیں ایسی ہیں جو آبنائے ہرمز کی نقل و حرکت کے ساتھ متاثر ہوں گی۔آبنائے ہرمز یہ وہ چھوٹا سا بحری راستہ ہے جہاں سے روزانہ 21 ملین بیرل تیل عالمی معیشت کی رگوں میں دوڑایا جاتا ہے، اگر ایران جنگ کو یہاں تک کھینچ کر لے آتا ہے تو تیل کی عالمی قیمت میں اس جنگ کے باعث اضافہ ہوگا اور یہ سلسلہ اب مسلسل تسلسل اختیار کر کے تیل کی قیمت کو بڑھائے چلا جائے گا۔
جیسا 2006 میں بھی اسرائیل اور حزب اللہ جنگ کے نتیجے میں ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب تیل 150 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچا تھا اور دنیا کے تمام غریب ممالک بشمول پاکستان اس معاشی ریت کے قلعے میں محصور ہو کر رہ گئے تھے جسے تیز ہوا کا ایک جھونکا گرا سکتا تھا۔ ہرمز بظاہر عالمی نقشے میں بس ایک تنگ سی لکیر نظر آتی ہے لیکن اس کے اندر عالمی طاقتوں کا کھیل چھپا ہوا ہے۔ اس کھیل کو شروع کرنے میں برطانیہ نے پہل کردی جس کے جنگی جہاز کو ایران نے روک بھی دیا ہے۔ آبنائے ہرمز خلیج فارس کو بحیرۂ عرب سے بھی جوڑتی ہے۔
اس طرح اس جگہ ہونے والی کشیدگی کے فوری اور تیز رفتاری کے ساتھ اثرات کے ساتھ پاکستان بھی منسلک ہو چکا ہے۔ ادھر امریکی بحری جہاز بھی آبنائے ہرمز کے کنارے آنے سے قبل بحیرہ عرب سے متعارف ہونے کی کوشش کریں گے۔
یہاں سے پاکستانی بحریہ کو بھی فوراً الرٹ ہو جانے کا پیغام مل جائے گا۔ کہنا یہ ہے کہ جب تیل کی عالمی قیمت میں ہوش ربا اضافہ ہو رہا ہوگا ایسے میں تجارتی خسارے کی مالیت میں بے انتہا اضافہ ہوگا۔ زرمبادلہ کے ذخائر کے دباؤ میں مسلسل اضافہ ڈالر کی قدر کو بڑھائے چلی جائے گی۔ مرکزی بینک نے شرح نمو کے بڑھتے رہنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن آبنائے ہرمز کے بند ہونے اور تیل کی عالمی قیمت کے بے انتہا اوپر جانے کے یقینی ہونے کے بعد ڈالر کی پرواز اونچی ہو جانے کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا اندیشہ ہے، اب شرح نمو کی بڑھوتری کا حل ڈھونڈ نا ہوگا۔
ماہ جون میں قومی اسمبلی ہال میں بجٹ تقاریر جاری ہیں۔ پیپلز پارٹی بھی اصلاحات پر زور دے رہی ہے۔ میرا نقطہ نظر یہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں بجٹ تجاویز دی گئی تھی جب تیل کی عالمی قیمتوں کے اضافے کے توقعات نہ ہونے کی صورت میں بجٹ اہداف کے حصول کا دعویٰ کیا جا رہا تھا، لیکن اب چند دنوں میں حالات بدل گئے ہیں اور مزید کساد بازاری اور معیشت میں جمود کی باتیں ہو رہی ہیں ایسے میں معیشت کو حرکت دینے کے لیے کاروباری مندی کو کم ازکم کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے ان اخراجات میں اضافہ کرنا پڑے گا جس سے معیشت کو بھرپور تقویت حاصل ہو۔ ان میں سب سے اہم مزید افراد کو غربت کی کھٹائی میں جانے سے بچانا ہے۔
چونکہ بزرگ پنشنرز کی پنشن میں ایک قلیل اضافہ محض 7 فی صد کیا گیا ہے جس سے ان کی مالی حالت مزید پتلی ہو جائے گی۔ بہت سے پنشنروں نے اپنی حالت زار بیان کی ہے لہٰذا حکومت ان بزرگوں کو فوری ریلیف پہنچاتے ہوئے ان کی پنشن کو کم ازکم دگنا کر دے تاکہ ان کے خرچ کردہ رقوم معیشت میں داخل ہو۔ ادھر پنجاب میں کم ازکم تنخواہ 40 ہزار کر دی گئی ہے معیشت میں اگر اس پر عمل درآمد ہوتا ہے تو یقینی طور پر طلب میں اضافہ ہوگا اور معاشی پہیہ رکنے کے بجائے چلتا رہے گا۔ اس سے عالمی منڈی کے منفی اثرات کو کم کر سکتے ہیں۔