پاکستان اسٹاک ایکس چینچ اتارچڑھاو کے بعد ملے جلے رحجان سے دوچار
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
کراچی:
ایل او سی پر بھارت کی اشتعال انگیزی سے پاک بھارت تناو، علاقائی عدم استحکام اور نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کے فیصلے پر غیریقینی صورتحال سے سرمایہ کاروں کے محتاط طرز عمل کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو قابل ذکر نوعیت کی تیزی رونما نہ ہوسکی، پورے دن اتارچڑھاو کے بعد مارکیٹ ملے جلے رحجان سے دوچار رہی۔
تاہم ملے جلے رحجان میں آل شئیر انڈیکس بڑھنے سے 53فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی 13ارب 99کروڑ 42لاکھ 64ہزار 577روپے کا اضافہ ہوا۔
کاروباری دورانیے کے دوران ایک موقع پر 1036پوائنٹس کی مندی سے انڈیکس کی 1لاکھ 14ہزار پوائنٹس کی سطح بھی گرگئی لیکن بعد ازاں نچلی قیمتوں پر حصص کی خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے جاری مندی ایک موقع پر 438 پوائنٹس کی تیزی میں تبدیل ہوگئی لیکن امریکا کی بھارت اور پاکستان میں اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایات کی خبر پھیلتے ہی مارکیٹ دوبارہ مندی کی لپیٹ میں آگئی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 11.
اس کے علاوہ کے ایس ای 30 انڈیکس 108.83پوائنٹس کی کمی سے 34808.60پوائنٹس پر بند ہوا جبکہ اسکے برعکس کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 174.48 پوائنٹس کے اضافے سے 71104.22پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 105.72پوائنٹس کے اضافے سے 170671.66 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 7.29فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 39 کروڑ 95لاکھ 38ہزار 878 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 452 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 240 کے بھاو میں اضافہ 155 کے داموں میں کمی اور 57 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کے بھاو 480.30روپے بڑھ کر 5283.26 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھاو 288.09روپے بڑھ کر 7190.36 روپے ہوگئے جبکہ اٹلس ہنڈا کے بھاو 25.19روپے گھٹ کر 1150.36روپے اور باٹا پاکستان کے بھاو 15.29روپے گھٹ کر 1564.71روپے ہوگئے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پوائنٹس کی حصص کی
پڑھیں:
ایف بی آر کی سیلز ٹیکس میں بے ضابطگیوں پر کارروائی، 11 ہزار کمپنیوں کو نوٹسز جاری
اسلام آباد(این این آئی)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سیلز ٹیکس گوشواروں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں پر ملک بھر کے 11 ہزار سے زائدکمپنیوں اور افراد کو’’نَجنگ‘‘ نوٹسز جاری کر دیے ہیں، اصلاح نہ کرنے پر بھاری جرمانے، بینک اکاؤنٹس منجمدکرنا اور کاروباری مراکز کو سیل کرنا شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق یہ نوٹسز گزشتہ ماہ اس وقت جاری کیے گئے جب کاروباری برادری اور حکومت کے درمیان ٹیکس اصلاحات پر مذاکرات جاری تھے۔چیئرمین ایف بی آر رشید لنگڑیال نے موجودہ ٹیکس دہندگان کی کم ادائیگیوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ٹیکس گوشواروں کی جانچ کیلیے جدید رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف کروایا ہے جو پچھلے پانچ سال کے ریکارڈ کا تجزیہ کرتا ہے، پہلے مرحلے میں کراچی، لاہور اور اسلام آبادکے کارپوریٹ ٹیکس دفاتر سے یہ نوٹسز بھیجے گئے ہیں، کراچی اور لاہور کے تاجروں نے ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دینے اور 2 لاکھ روپے سے زائدکی نقد ادائیگیوں کو دوبارہ ٹیکس میں شامل کرنے کے خلاف ہڑتال بھی کی تھی۔ایف بی آر نے واضح کیا کہ یہ نوٹسز قانونی طور پر پابند نہیں لیکن ان کا مقصد ٹیکس دہندگان میں سماجی و معاشی رویوں میں تبدیلی لانا ہے۔نوٹس میں کہاگیا کہ براہ کرم اپنی سیلز ٹیکس ریٹرن میں موجود بے قاعدگیوں کو درست کریں، بصورت دیگر اسے نافرمانی سمجھا جائے گا۔ایف بی آر نے انتباہ دیا کہ اگر آئندہ بھی بے قاعدگیاں برقرار رہیں تو بھاری مالی جرمانے، کاروباری جگہوں پر ایف بی آر کے افسران کی تعیناتی اور کمشنرکی جانب سے بہترین تخمینے پر مبنی تشخیص جیسے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ جدید ڈیٹا اینالیسز نظام کے ذریعے ٹیکس دہندگان کی سیلز ٹیکس ریٹرن کا دیگر اداروں اور ہم منصب کاروباروں سے موازنہ کیاگیا، جس میں 2024 کے ریٹرن میں متعدد بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔ بے قاعدگیوں میں سب سے نمایاں یہ تھیں کہ بہت سی فروختیں معاف شدہ یا کم شرح والے زمروں میں ظاہرکی گئیں جبکہ اصل میں وہ قابلِ ٹیکس تھیں۔مزید یہ کہ خرید و فروخت کے موازنے سے کاروبار کی ویلیو ایڈیشن نہایت کم ظاہر ہوئی۔ کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی نے ایف بی آر کے اقدام پر تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ بغیر کسی آگاہی مہم کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان نوٹسز کی وجہ سے جولائی میں سیلز ٹیکس ریٹرن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، تاہم حتمی تجزیہ 4 اگست کو ڈیڈ لائن مکمل ہونے کے بعد ہوگا۔نوٹسز کے مطابق بعض کاروباری افراد نے غیر معمولی حد تک ریفنڈکلیمز، کریڈٹ و ڈیبٹ نوٹسز جمع کروائے ہیں، جن کی بنیاد پر ایف بی آر نے انہیں سخت کارروائی سے خبردار کیا ہے۔