‘قائم مقام وزیراعظم’ لوگوں کو تقسیم کرنے کے بجائے سرحدوں کا خیال رکھیں، وزیراعلیٰ مغربی بنگال
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ مماتا بنیرجی نے بھارت کے شہر مرشدآباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘قائم مقام وزیراعظم’ کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو تقسیم کرنے کے بجائے سرحدوں کا خیال رکھیں۔ ‘قائم مقام وزیراعظم’ کون ہے یہ بی جے پی سے پوچھیں۔
مودی سرکار کی طرف سے وقف بل لانے کے بعد مرشد آباد میں گزشتہ دنوں مسلمانوں کی طرف سے بل کیخلاف مظاہرے ہوئے تھے جہاں خطاب کرتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی ایک وائرس ہے جو ہمیشہ مذہبی فسادات کرواتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت: اپوزیشن جماعتوں کا ’وقف بل 2024‘ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے چیلنج کرنے کا عہد
ان کا کہنا تھا کہ فرقہ وارانہ فسادات اور انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے، سرحدوں کا خیال رکھیں۔ ایماندار، مخلص اور معقول بننے کی کوشش کریں۔ جب آپ کرسی پر ہوں تو لوگوں کو تقسیم نہیں کر سکتے۔
واضح رہے کہ بھارت میں مودی حکومت کی جانب سے پاس کیے جانے والے وقف بل کے بعد پورا ملک ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا ہے۔ اس نئے قانون کو بی جے پی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے کی ایک اور سازش قرار دی جارہی ہے۔
متنازعہ بل کے خلاف مغربی بنگال میں شدید مظاہرے ہوئے۔ مغربی بنگال کے علاقے مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف احتجاج خون کی ہولی میں تبدیل ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت: اپوزیشن جماعتوں کا ’وقف بل 2024‘ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے چیلنج کرنے کا عہد
مظاہرین پر احتجاج کے دوران پولیس نے شدید لاٹھی جارج اور شیلنگ بھی کی۔ مظاہرین کی جانب سے سڑکیں بلاک اور نیشنل ہائی ویز بند کردیے گئے ہیں جبکہ انہوں نے بی جے پی حکومت کو پورا بھارت بند کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے۔
اپوزیشن جماعتوں، مسلم تنظیموں اور انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے بھی ملک بھر میں احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کولکتہ، رانچی، احمد آباد، بہار اور منی پور سمیت متعدد شہروں میں بھی مظاہرے پھوٹ پڑے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
WQF BILL بی جے پی حکمران جماعت وقف بل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بی جے پی مغربی بنگال بی جے پی
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے،خواجہ آصف
سیالکوٹ(نمائندہ خصوصی )وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔