دورانِ سماعت 4 لاپتہ بھائیوں کی والدہ کمرۂ عدالت میں روتے ہوئے گر گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دورانِ سماعت 4 لاپتہ بھائیوں کی والدہ کمرہ عدالت میں روتے ہوئے گر گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محمد آصف نے چار لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ شہری کی بازیابی کے لیے مؤثر اقدامات کی ہدایت کر دی۔
اس دوران لاپتہ بھائیوں کی والدہ کمرہ عدالت میں روتے روتے گرگئیں۔ لیڈی پولیس اور خواتین وکلاء نے خاتون کو پانی پلایا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ایک سال 4 ماہ ہو چکے ہیں، لاپتہ بھائیوں کا کچھ پتہ نہیں چلا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لاپتہ بھائیوں کی
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ میں اپیل دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کو چیلنج کر دیا ہے، چیئرمین نے پیر کو انٹرا کورٹ اپیل دائر کی، جو کہ انٹرا کورٹ اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت فائل کی گئی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اپیل کنندہ نے مؤقف اختیار کیا کہ انہیں پہلے 24 مئی 2023 کو پی ٹی اے میں بطور ممبر (انتظامیہ) تعینات کیا گیا تھا، جس کے اگلے ہی روز یعنی 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین پی ٹی اے بنایا گیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے عہدے سے ہٹانے کا جو فیصلہ سنایا ہے وہ غیر منصفانہ ہے اور اس کے خلاف اپیل اس لیے دائر کی گئی ہے تاکہ تقرری کو قانونی ثابت کیا جا سکے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے اپنی اپیل میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس کیس کو فوری سماعت کے لیے مقرر کیا جائے، تاکہ ادارے کے انتظامی معاملات میں غیر یقینی کی کیفیت ختم کی جا سکے، وہ اپنی تقرری کے تمام قانونی تقاضے پورے کر کے اس عہدے پر فائز ہوئے تھے اور عدالت کے فیصلے سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ہی ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ چیئرمین کی تعیناتی قانون کے مطابق نہیں کی گئی، جس پر فوری طور پر عمل درآمد کا حکم دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد چیئرمین نے اپنی قانونی ٹیم کے مشورے سے انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
خیال رہےکہ یہ معاملہ نہ صرف پی ٹی اے کے اندرونی انتظامی ڈھانچے پر اثر انداز ہوگا بلکہ ملکی سطح پر ٹیلی کام سیکٹر کے اہم فیصلوں پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔