data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251030-08-28
لاہور(نمائندہ جسارت)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کے 600 کارکنان ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ذرا لاشیں تو دکھادیں، کسی نے تو وڈیو بنائی ہوگی، معلوم تو ہو کہ لاشیں گئی کہاں؟مفتی منیب کے کہنے پر فہرست جاری کریں گے کہ لبیک والوں کے کتنے افرادزخمی ہوئے مگر یہ ماننے کو تیار نہیں کہ 600بندے مارے گئے، اتنی لاشوں سے تو پہاڑ بن جائے گا۔یہ باتیں انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے علما کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں کو بھی سیاست کرنے کا حق ہے مگر مذہب کی آڑ میں تشدد کرنا، راستے بند کردینا، املاک جلانا، کسی کی جان لینا، ہتھیار اٹھالینا قابل قبول نہیں،کوئی بھی شخص رحمت العالمینﷺ کے نام پر شرانگیزی کرے یہ درست نہیں، اس کے ہاتھ میں بندوقیں ہوں، ہاتھ میں کیلوں والے ڈنڈے ہوں ، وہ قانون نافذ کرنے والوں کو ڈنڈے مار رہا ہو، ہڈیاں توڑ رہا ہو تو حکومت کیا کرے گی؟ اس جماعت کے لیڈر نے اپنے کارکنوں کو نہتے لوگوں پر حملے کے لیے اْکسایا، مذہبی جماعت کی قیادت کارکنان کو حکم دے رہی ہے کہ راستہ بند کردو، پولیس والوں کی ہڈیاں توڑ دو، یہ کون سا مذہب ہے؟ان کا کہنا تھا کہ اتنا بڑا ہنگامہ ہوا میں نے ایک بار بھی شرپسند جماعت کے منہ سے ایک بار بھی فلسطین کے لیے کوئی بات نہیں سنی، بس یہی سنا کہ ماردو، جلادو، کیا آپ لوگ ایسے لوگوں کو عاشق رسولﷺ کہیں گے؟ہم نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا مگر اس جماعت نے لوگوں کے ذہنوں کو زہر آلود کیا، اس جماعت نے عشق رسولﷺ کے برعکس کام کیا، اس جماعت کے دفاتر سے کیش کے بنڈل کے بنڈل نکلے، دفاتر سے وہ اسلحہ نکلا جو سیکورٹی اداروں کے پاس بھی نہیں، میں تو حیران ہوں کہ ٹی ایل پی کے دفاتر اسے اتنی بڑی مقدار میں اسلحہ کیوں نکلا؟ وہ کس لیے تھا؟ یہ اسلحہ ریاست کے خلاف استعمال کرنے کے لیے تھا۔انہوں نے کہا کہ علما اس عمل کی مذمت کرتے ہیں مگر صرف مذمت کافی نہیں لوگوں کو وضاحت دینی ہوگی۔مریم نواز کے بقول پی ٹی آئی کی مثال دیتی ہوں وہ جلسے کرتے رہے کسی نے نہیں روکا مگر جب انہوں نے ریاست پر حملے کیے تو اس دن سے ان کا زوال شروع ہوگیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹی ایل پی سے مساجد اور مدرسے لے کر حکومت نے اپنے پاس نہیں رکھے آپ لوگوں کے حوالے کیا تاکہ انہیں درست سمت چلایا جاسکے، ہم پنجاب کے65 ہزار اماموں کے لیے 10ہزار روپے وظیفہ مقرر کررہے ہیں یہ رقم کم ہے مگر نہ ہونے سے بہتر ہے، میرے والد نواز شریف نے کہا ہے یہ تھوڑا ہے اسے 25 ہزار روپے کریں۔انہوں نے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کے قوانین ہیں ان پر عمل کیا جائے جو صرف اذان اور جمعہ کے خطبات کے لیے ہیں۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ٹی ایل پی انہوں نے نے کہا کے لیے

پڑھیں:

بنگلہ دیش: جماعتِ اسلامی خواتین ونگ کا کارکنان کے ساتھ ہراسانی کے واقعات پر شدید احتجاج

جماعت اسلامی بنگلہ دیش خواتین ونگ نے ملک کے مختلف حصوں میں تنظیم کی خواتین اراکین کے خلاف ہراسانی اور حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات کی سخت مذمت اور شدید احتجاج کیا ہے۔

جماعت اسلامی خواتین ونگ کی مرکزی رہنما نورالنسا صدیقہ نے ایک بیان میں کہاکہ جماعتِ اسلامی خواتین ونگ کی رہنماؤں اور کارکنان کو انتخابی مہم کے دوران جگہ جگہ روکا جا رہا ہے، ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے اور ان کے پروگراموں میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے حکومتی ’غیر جانبداری‘ پر سوالات اٹھا دیے

رپورٹس کے مطابق 28 اکتوبر کو ضلع نواکھالی کے ایک علاقے میں مقامی خواتین ونگ کی جانب سے شمالی دیوتی گاؤں میں ایک قرآن کلاس کا اہتمام کیا گیا تھا جو بیرون ملک مقیم عبد الودود کے گھر میں ہونا تھا۔

تاہم تقریب کے آغاز سے پہلے ہی کچھ لوگوں نے منتظمین سے اجازت کے معاملے پر جھگڑا شروع کر دیا۔ پھر تنازع بڑھ گیا اور چند کرسیاں توڑ دی گئیں، جس کے باعث پروگرام منسوخ کرنا پڑا۔ واقعے کی ویڈیو بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

اسی روز ضلع نوگاؤں میں بھی جماعت اسلامی خواتین ونگ کو پروگرام کرنے سے روک دیا گیا۔ جبکہ ایسے دیگر واقعات بھی پیش آئے ہیں۔

نورالنسا صدیقہ نے ان واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کا غیر جمہوری رویہ ایک نئی آمریت کے ابھرنے کی نشانی ہے، جو کسی طور قابلِ قبول نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اظہارِ رائے کی آزادی کسی بھی صحت مند معاشرتی فضا کی بنیاد ہے، لیکن شیخ حسینہ کے فاشسٹ دورِ حکومت میں بی این پی اور جماعتِ اسلامی جیسی اپوزیشن جماعتوں کو طویل عرصے سے اس حق سے محروم رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جولائی کی عوامی بغاوت کے بعد ہمیں امید تھی کہ خوف اور عدمِ تحفظ کا وہ دور ختم ہو جائےگا۔

تاہم انہوں نے خبردار کیاکہ کچھ بدتمیز سیاسی عناصر ایک بار پھر اشتعال انگیز رویہ اپنا رہے ہیں، جو جمہوری ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہے،

انہوں نے کہا کہ سیاسی طاقت کے ذریعے مخالفین کو دبانے کی کوشش آمریت کی یاد دلاتی ہے۔

مزید پڑھیں: جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر عائد پابندی ختم، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

بیان میں کہا گیا کہ جماعتِ اسلامی خواتین ونگ کی کارکنان کو ہراساں کرنا اور ان کے پروگراموں میں رکاوٹ ڈالنا دراصل خواتین کے سیاسی حقوق کی نفی ہے۔

انہوں نے تمام جمہوریت پسند اور آزادی کے حامی شہریوں سے اپیل کی گئی کہ وہ ان واقعات کے خلاف آواز بلند کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews جماعت اسلامی بنگلہ دیش خواتین ونگ ہراسانی واقعات وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • بے گناہوں کی فوری رہائی کا حکم، جو ہتھیار اٹھا لے وہ سیاسی یا مذہبی جماعت نہیں رہتی: مریم نواز
  • تحریک لبیک والے ہلاک600 کارکنان کی لاشیں تو دکھادیں(مریم نواز)
  • سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی قبول نہیں، مریم نواز
  • بنگلہ دیش: جماعتِ اسلامی خواتین ونگ کا کارکنان کے ساتھ ہراسانی کے واقعات پر شدید احتجاج
  • سیاست یا مذہب کی آ ڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا، املاک جلانا قبول نہیں،مریم نواز
  • کوئی جتھہ ہتھیار اُٹھا کر آئے تو دین کی بدنامی ہوتی ہے، مریم نواز
  • ٹی ایل پی کے 600 بندے ہلاک ہونے کا دعویٰ کرنے والے ذرا لاشیں تو دکھادیں، وزیراعلیٰ پنجاب
  • ٹی ایل پی کے 600 بندے ہلاک ہونے کا دعوی کرنے والے ذرا لاشیں تو دکھادیں، وزیراعلی پنجاب
  • فلسطینی جشن منارہے تھے یہاں ایک شرپسند جماعت اسلام آباد پر چڑھائی کی کوشش کررہی تھی، مریم نواز