بخار دشمن نہیں الارم، اس کو ’بجتے‘ ہی ’بند‘ نہ کریں
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
رات کے 3 بجے ہیں، جسم میں کپکپی، پسینے اور گرمی کی لہریں آپ کو بے چین کیے جا رہی ہیں۔ پیشانی دہک رہی ہے، جسم کانپ رہا ہے، اور آپ خود سے کہتے ہیں کہ یہ تو بس بخار ہے‘ لیکن حقیقت یہ ہے کہ بخار محض ایک تکلیف دہ کیفیت نہیں بلکہ جسم کا حفاظتی نظام ہے جو ہمیں خطرناک جراثیم، وائرس اور فنگس سے بچاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹوتھ برش ایک کروڑ جراثیم کا مسکن، کب تبدیل کرلینا چاہیے؟
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بخار ایک ارتقائی خصوصیت ہے جو تقریباً 60 کروڑ سال سے جانداروں میں پائی جا رہی ہے۔
یہ عام طور پر انفیکشن، وائرل یا بیکٹیریل حملوں کے دوران ظاہر ہوتا ہے۔ بخار ہمیشہ سے انسان کے لیے ایک تشویشناک علامت رہا ہے بلکہ اس حد تک کہ بہت سی بیماریوں کے ناموں میں ’فیور‘ شامل ہے جیسے اسکارلٹ فیور، ڈینگی فیور، ییلو فیور، اور لاسا فیور۔
مگر انسانوں نے یہ پوری طرح صرف 20ویں صدی میں سمجھا کہ جسم میں بخار بنتا کیسے ہے اور اس کا مقصد کیا ہے۔
بخار کیوں ہوتا ہے؟جب ہمارا جسم کسی وائرس، بیکٹیریا یا دوسرے مضر مادے کو محسوس کرتا ہے تو دماغ کا حصہ ہائپوتھیلمس جسم کے درجہ حرارت کا تھرموسٹیٹ بڑھا دیتا ہے۔
یہ درجہ حرارت عام طور پر 38 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: ایک بلڈ ٹیسٹ سے 50 اقسام کے کینسر کی تشخیص ابتدائی اسٹیج پر ہی ممکن ہوگئی
اس اضافے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ نقصان دہ جراثیم زیادہ درجہ حرارت میں زندہ نہ رہ سکیں یا تیزی سے تقسیم نہ ہو سکیں۔
برطانیہ کی کوئین میری یونیورسٹی لندن کے پروفیسر ماؤرو پریٹی کا کہنا ہے کہ جب جسم خطرہ محسوس کرتا ہے وہ درجہ حرارت کو عارضی طور پر بڑھا دیتا ہے تاکہ مدافعتی خلیات زیادہ مؤثر طریقے سے کام کر سکیں اور یہ ایک وقتی لیکن ضروری ری سیٹ ہے۔
کب بخار فائدہ مند اور کب خطرناک؟ماہرین کے مطابق، ہلکا بخار جسم کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے کیونکہ یہ مدافعتی نظام کو فعال کرتا ہے اور جسم کو خود سے بیماری کے خلاف لڑنے کا موقع دیتا ہے۔
مگر جب بخار 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو جائے تو یہ ڈی ہائیڈریشن، دماغی نقصان، جھٹکوں اور بعض اوقات موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ایچ آئی وی سے بچاؤ کی ویکسین منظور، گولیوں کی جگہ اس کے استعمال سے پردہ داری زیادہ ممکن
اگر بخار مسلسل رہے یا اس کے ساتھ شدید سر درد، سانس لینے میں دشواری، بے ہوشی، یا دانت پیسنے جیسے جھٹکے آئیں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے، کیونکہ یہ نمونیا، میننجائٹس یا سیپٹیسیمیا جیسی خطرناک بیماریوں کی علامت ہو سکتی ہیں۔
بخار کی سائنسی افادیتتحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ بخار سفید خلیات کو زیادہ متحرک کرتا ہے، انزائمز اور مدافعتی ردِعمل کو تیز کرتا ہے اور جسم میں موجود غیر ملکی جراثیم کو تباہ کرنے میں مدد دیتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جانوروں میں بھی بخار ایک قدرتی ردعمل ہے۔
مثلاً مچھلیاں بیمار ہونے پر گرم پانی میں تیرتی ہیں اور رینگنے والے جاندار سورج کی تپش میں بیٹھتے ہیں تاکہ جسم کا درجہ حرارت بڑھا سکیں یعنی بخار قدرت کا مشترکہ حفاظتی ہتھیار ہے۔
کیا بخار کو ہمیشہ کم کرنا چاہیے؟سائنس دانوں کے مطابق ہلکے بخار کی صورت میں بہتر ہے کہ جسم کو 24 سے 48 گھنٹے تک خود لڑنے دیا جائے تاکہ مدافعتی نظام اپنا کام مکمل کر سکے۔ لیکن اگر بخار زیادہ دیر رہے یا بہت تیز ہو جائے تو طبی علاج لازمی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: خوشی، محبت و دیگر جذبات کے ہارمونز کونسے، یہ ہمارے دماغ پر کیسے حکومت کرتے ہیں؟
سنہ 2021 میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق بخار کو فوراً ختم کرنے سے جسم کی قدرتی دفاعی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
اسی طرح، انفلوئنزا (فلو) پر کی گئی ایک تحقیق (2014) میں یہ بات سامنے آئی کہ بخار کو کم کرنے والی ادویات کے استعمال سے وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ لوگ بیماری کے دوران بھی معمول کی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں۔
بخار دشمن نہیں، ایک اشارہ ہےبخار جسم کا وہ الارم ہے جو بتاتا ہے کہ کوئی ’حملہ آور‘ اندر داخل ہو چکا ہے اور جسم اس کے خلاف لڑ رہا ہے۔
ہلکا بخار اکثر فائدہ مند ہوتا ہے مگر زیادہ بخار ایک خطرے کی گھنٹی ہے جسے نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: ’اور کیسے ہیں؟‘ کے علاوہ بھی کچھ سوال جو آپ کو لوگوں کے قریب لاسکتے ہیں!
اگلی بار جب بخار ہو تو پسینہ اور کپکپی کو دیکھ کر صرف پریشان نہ ہوں بلکہ اس بات پر حیران ہوں کہ آپ کا جسم کروڑوں سال پرانے ایک نظام کے ذریعے آپ کی حفاظت کر رہا ہے۔
نوٹ: یہ تحریر صرف معلوماتی مقصد کے لیے ہے تاہم کسی بھی طبی تشخیص یا علاج کے لیے اپنے معالج یا مستند ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بخار بخار دشمن یا دوست ہر بخار برا نہیں.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ہر بخار برا نہیں کے مطابق ہوتا ہے کرتا ہے کہ بخار دیتا ہے جسم کا ہے اور کے لیے کہ جسم رہا ہے
پڑھیں:
دہلی میں آلودگی سے ہوا کا معیار انتہائی خراب، اے کیو آئی 330 ہوگیا
دہلی میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کا براہ راست لوگوں کی صحت پر اثر پڑ رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی میں ہوا کا معیار آج بھی انتہائی آلودہ رہا ہے جس کی وجہ سے 24 گھنٹے کا اوسط اے کیو آئی 330 ریکارڈ کیا گیا جو "انتہائی خراب" زمرے میں آتا ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے تمام دعوؤں کے باوجود دہلی۔این سی آر گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے زہریلی ہوا سے آزاد نہیں ہو سکے ہیں۔ اس صورتحال میں سب سے زیادہ پریشانی دمہ کے مریضوں اور بزرگوں کو ہورہی ہے۔ 40 میں سے 31 مانیٹرنگ اسٹیشنوں پر اے کیو آئی انتہائی خراب زمرے میں ریکارڈ کیا گیا۔ اس دوران نہرو نگر میں اے کیو آئی 369 اور منڈکا میں 387 رہا۔ کل صبح 9 بجے تک اوسط اے کیو آئی 335 درج کیا گیا تھا اور زیادہ تر اسٹیشنوں پر 300 سے اوپر کی سطح برقرار رہی۔ محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے آج صبح ہلکی دھند پڑنے کی پیش گوئی کی تھی جس میں کم سے کم درجہ حرارت 9 اور زیادہ سے زیادہ 24 ڈگری سیلسیس رہنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ڈی کے مطابق آسمان جزوی طور پر ابر آلود رہے گا۔
ایئر کوالٹی ارلی وارننگ سسٹم نے پیش گوئی کی ہے کہ اگلے 3 سے 4 دنوں تک اے کیو آئی موجودہ سطح کے آس پاس رہے گا۔ دہلی میں اکتوبر سےآلودگی مسلسل خراب، انتہائی خراب اور سنگین زمروں میں رہی ہے۔ 14 اکتوبر کے بعد ایک بھی دن ایسا نہیں گزرا جب اے کیو آئی 200 سے نیچے آیا ہو۔ موسمی عوامل کی وجہ سے آلودگی ذرات فضا میں پھیلے ہوئے ہیں جب کہ آلودگی ذرائع توقعات کے مطابق قابو نہیں ہوپا رہے ہیں۔ ہفتہ کی شام دہلی-این سی آر کی ہوا میں پی ایم 10 کی سطح 275.7 اور پی ایم 2.5 کی سطح 157.4 مائیکروگرام فی کیوبک میٹر تھی جو معیار سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔
اس دوران دہلی میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کا براہ راست لوگوں کی صحت پر اثر پڑ رہا ہے۔ دمہ کے مریضوں اور بزرگوں کو سانس لینے میں دشواری ہورہی ہے۔ آنکھوں میں جلن، انفیکشن، گلے میں خراش، کھانسی اور درد کی شکایات میں اضافہ ہورہا ہے۔ پھیپھڑے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اور لوگ تھکاوٹ، اضطراب اور سر درد جیسی بڑھتی ہوئی علامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہیں حکومتی اداروں کا کہنا ہے کہ صرف بارش یا تیز ہوائیں آلودگی کو کم کر سکتی ہیں لیکن فی الحال ایسی موسمی سرگرمی کے امکانات کم ہیں۔ نتیجتاً اگلے تین چار دنوں تک ریلیف کی توقع نہیں ہے۔
دہلی اور این سی آر میں آلودگی کے ساتھ ہی لوگوں کو شدید سردی کا بھی سامنا ہے۔ پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ جاری ہے اور میدانی علاقوں میں اس کے اثرات محسوس کئے جا رہے ہیں۔ اس دوران 10 سے 12 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں نے شہر میں سردی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ فی الحال کم سے کم درجہ حرارت 5 ڈگری پر برقرار ہے وہیں محکمہ موسمیات نے آئندہ چند روز کے لئے سردی کی لہر کا الرٹ بھی جاری کر دیا ہے۔