پاک ایران سرحد پر سویا ہوا آتش فشاں جاگنے لگا، سائنس دانوں کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 24th, October 2025 GMT
ایک حالیہ ارضیاتی مطالعے کے مطابق، سائنس دانوں کو خدشہ ہے کہ ایران اور پاکستان کی سرحد کے قریب واقع گزشتہ 7 لاکھ سال سے خاموش ’تفتان‘ آتش فشاں دوبارہ پھٹ سکتا ہے۔
جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ سویا ہوا آتش فشاں دوبارہ سرگرمی کے آثار دکھا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر فعال آتش فشاں کے دھانے پر آباد سعودی گاؤں میں خاص کیا ہے؟
جولائی 2023 سے مئی 2024 کے دوران آتش فشاں کی چوٹی تقریباً 3.
This Volcano Was Dormant for 700,000 Years—It Might Be Waking Up https://t.co/BiH1AWXhPn
— Popular Mechanics (@PopMech) October 20, 2025
آتش فشاں کے سینیئر ماہر پابلو گونزالیز اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ یہ دباؤ بالآخر کسی نہ کسی طرح خارج ہوگا، چاہے اس کا اظہار شدید انداز میں ہو یا نسبتاً خاموشی سے۔
تاہم، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ فی الحال کسی فوری دھماکے کا خطرہ نہیں ہے۔
پابلو گونزالیز کے مطابق، آتش فشاں کے اندر جمع ہونے والا گیس کا دباؤ کسی وقت باہر نکلے گا، یا زور دار انداز میں یا آہستہ۔
مزید پڑھیں: انٹارکٹیکا کا سونا اُگلتا آتش فشاں، حقیقت یا فسانہ؟
’یہ تحقیق عوام میں خوف پیدا کرنے کے لیے نہیں بلکہ متعلقہ حکام کے لیے ایک انتباہ ہے کہ وہ اس پر توجہ دیں اور وسائل مختص کریں۔‘
مقامی لوگوں نے بھی گزشتہ سال سے آتش فشانی سرگرمیوں کے آثار محسوس کیے، جن میں گیسوں کے اخراج اور ایک مخصوص بُو کا پھیلاؤ شامل ہے، جو آتش فشاں کی چوٹی سے 30 میل تک محسوس کی جا سکتی ہے۔
تفتان جنوب مشرقی ایران میں ایک سطحی آتش فشاں ہے، جو عربی اور یوریشیائی پلیٹوں کے تصادم سے بننے والی پہاڑی پٹی میں واقع ہے۔
مزید پڑھیں:خاتون تصویر بناتے ہوئے آتش فشاں میں گر کر ہلاک
ارضیاتی ماہرین کے مطابق، اس آتش فشاں میں گرم چشمے اور گندھک کے دہانے فعال ہیں، اگرچہ حالیہ تاریخ میں اس کا کوئی بڑا دھماکا نہیں ہوا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ علاقے کی دشوار رسائی کے باوجود وہ سیٹلائٹ تصاویر اور مسلسل تحقیق کے ذریعے اس 12,927 فٹ بلند آتش فشاں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے حکام سے اس کی قریبی نگرانی کے لیے وسائل مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: کیلیفورنیا: ایسی آبشار جو شعلے اگلتے آتش فشاں کا منظر پیش کرتی ہے
تحقیقی رپورٹ کے مطابق، آتش فشاں کی حالیہ بلندی میں اضافہ ممکنہ طور پر زیرِ زمین ہائیڈروتھرمل نظام میں تبدیلیوں اور گیس یا لاوے کی حرکت کی وجہ سے ہے۔
تحقیقات اب بھی جاری ہیں اور سائنس دان دیگر ماہرین کے ساتھ مل کر اس آتش فشاں کی سرگرمیوں پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آتش فشاں ارضیاتی مطالعے ایران پاکستان تفتان جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز زیر زمین سیٹلائٹ گرم چشمے گندھکذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ارضیاتی مطالعے ایران پاکستان تفتان سیٹلائٹ گندھک آتش فشاں کی کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی جیو سائنس ایڈوانسڈ ریسرچ لیبارٹری جدید طرز پر اپ گریڈ
جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے تحت جیو سائنس ایڈوانسڈ ریسرچ لیبارٹری کی عالمی میعار کے مطابق تجدید و ترقی میں مزید پیشرفت سامنے آئی ہے۔
ملکی معیشت کے استحکام کیلئے معدنیات و کان کنی کے شعبہ میں ایس آئی ایف سی کلیدی کردار ادا کر رہی ہے جس کے تحت معدنی شعبے کی ترقی کیلئے جیو سائنس ایڈوانسڈ ریسرچ لیبارٹری جدید طرز پر اپ گریڈ کر دی گئی ہے۔
اس سہولت سے مقامی اور بین الاقوامی کمپنیاں معیاری معدنی تجزیاتی ڈیٹا سے مستفید ہو سکیں گی۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل جیولوجیکل سروے آف پاکستان عدنان عالم اعوان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایڈوانسڈ ریسرچ لیبارٹری عالمی معیار کے مطابق جدید ترین لیبارٹری ہے۔
ماریہ اعوان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ایکس آر ڈی لیبارٹری ایکس آر ڈی مشین اور سافٹ ویئر مشین سے حاصل شدہ ڈیٹا کا تجزیہ کرتی ہے۔ لیبارٹری میں موجود سافٹ ویئر میں ایک لاکھ سے زائد معدنیات کا ڈیٹا موجود ہے۔
دوسری جانب ڈائریکٹر جیولوجیکل سروے آف پاکستان، نغمہ حیدر کا کہنا تھا کہ سکیننگ الیکٹران مائیکروسکوپ جیسے جدید آلات کی دستیابی ہمارے تحقیقی ادارے کے لیے نہایت اہم ہیں۔ ریموٹ سینسنگ کے ذریعے ہم زمینی سطح کا تجزیہ کر کے قیمتی معدنیات کے مقامات کی نشاندہی کرسکتے ہیں۔
جیولوجسٹ نوید منور کا کہنا تھا کہ 1991 سے قائم شدہ میوزیم میں ملکی و غیر ملکی مختلف چٹانوں میں پائے جانے والے پتھر، معدنیات اور فوسلز موجود ہیں۔ تحقیق اور جدت کا تسلسل معدنی شعبے کی ترقی سمیت ملکی معیشت کے استحکام کا ضامن ہے۔