لاہور:

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کے 600 بندے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ذرا لاشیں تو دکھادیں، کسی نے تو ویڈیو بنائی ہوگی، معلوم تو ہو کہ لاشیں گئی کہاں؟

یہ بات انہوں ںے وزیراعلیٰ ہاؤس میں اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے علما کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے علما کو مخاطب کیا کہ ایک مذہبی جماعت کے خلاف کارروائی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ مذہبی  جماعتوں کو بھی سیاست کرنے کا حق ہے مگر مذہب کی آڑ میں تشدد کرنا، راستے بند کردینا، املاک جلانا، کسی کی جان لینا، ہتھیار اٹھالینا قابل قبول نہیں۔

انہوں ںے کہا کہ پولیس افسران یہاں موجود ہیں، ہم سب علما کی خدمت میں حاضر رہتے ہیں، حتی الامکان کوشش کرتے ہیں کہ عوام کی جان و مال عزت محفوظ رہے،  ماضی میں سیاسی مقاصد کے لیے کچھ جماعتوں کو بنایا گیا، انہیں دوسروں کو نیچا دکھانے کے لیے لایا گیا، معاشرے میں بہتری کے لیے علما کا بڑا کردار ہے، ہم سب متحد ہیں اور مذہبی جماعتیں بھی ہماری ہیں مگر مذہب کی آڑ میں تشدد کی اجازت نہیں دے سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا علم کم ہے مگر یہ ضرور جانتی ہوں کہ کوئی بھی شخص رحمت العالمینﷺ کے نام پر شرانگیزی کرے یہ درست نہیں، اس کے ہاتھ میں بندوقیں ہوں، ہاتھ میں ڈنڈے ہوں کیلوں والے، وہ قانون نافذ کرنے والوں کو ڈنڈے مار رہا ہوں ہڈیاں توڑ رہا ہو تو حکومت کیا کرے گی؟ اس جماعت کے لیڈر نے اپنے کارکنوں کو نہتے لوگوں پر حملے کے لیے اُکسایا، مذہبی جماعت کی قیادت کارکنان کو حکم دے رہی ہے کہ راستہ بند کردو، پولیس والوں کی ہڈیاں توڑ دو، یہ کون سا مذہب ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں بطور حکمران علما سے رہنمائی چاہتی ہوں کہ اگر کوئی جتھہ ہتھیاروں سے لیس ہوکر سڑکوں پر آجائے اور اپنی مرضی کرنے کی بات کرے ورنہ راستہ بند کرنے اور گولی چلانے کی بات کرے تو کیا وہ ہم سب کی اور دین کی بدنامی کا باعث نہیں؟ لبیک کتنا خوبصورت لفظ ہے جو ہم حج میں ادا کرتے ہیں کہ رب میں حاضر ہوں اور یہاں پاکستان میں رہتے ہوئے اس مقدس لفظ کا نام آتے ہی ایک مذہبی جماعت کا نام سامنے آتا ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ مذہبی جماعت کو بھی سیاست کرنے کا حق ہے مگر بے گناہوں کو نشانہ بنانے اور راستے بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنا بڑا ہنگامہ ہوا میں نے ایک بار بھی شرپسند جماعت کے منہ سے ایک بار بھی فلسطین کے لیے کوئی بات نہیں سنی، بس یہی سنا کہ ماردو، جلادو، کیا آپ لوگ ایسے لوگوں کو عاشق رسولﷺ کہیں گے؟ صفائی کی گاڑیوں کو آگ لگائی گئی جو لوگوں کے خون پسینے کی کمائی تھی، راستے بند ہونے سے لوگوں کو بہت مشکل پیش آئی۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ علما نے ہمیں کہا کہ تحمل کا مظاہرہ کریں، ہم نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا مگر اس جماعت نے لوگوں کے ذہنوں کو زہر آلود کیا، اس جماعت نے عشق رسولﷺ کے برعکس کام کیا، اس جماعت کے دفاتر سے کیش کے بنڈل کے بنڈل نکلے، دفاتر سے وہ اسلحہ نکلا جو سیکیورٹی اداروں کے پاس بھی نہیں، میں تو حیران ہوں کہ ٹی ایل پی کے دفاتر اسے اتنی بڑی مقدار میں اسلحہ کیوں نکلا؟ وہ کس لیے تھا؟ یہ اسلحہ ریاست کے خلاف استعمال کرنے کے لیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ علما اس عمل کی مذمت کرتے ہیں مگر صرف مذمت کافی نہیں لوگوں کو وضاحت دینی ہوگی۔

انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی کی مثال دیتی ہوں وہ جلسے کرتے رہے کسی نے نہیں روکا مگر جب انہوں ںے ریاست پر حملے کیے تو اس دن سے ان کا زوال شروع ہوگیا پی ٹی آئی والے اس کے ذمہ دار خود ہیں وہ اپنے زوال کا کسی پر الزام عائد نہیں کرسکتے، یہ وقت ہم پر بھی آیا مگر ہم نے کبھی ہتھیار نہیں اٹھایا، بھارت نے جب حملہ کیا تو اسی فوج نے ملک کو فتح دلائی جس پر پی ٹی آئی نے حملہ کیا تھا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب فتنہ سر اٹھاتا ہے تو قوموں کی تنزلی شروع ہوجاتی ہے ہمیں مذہبی جماعتوں میں سے ایسے جتھوں کو علیحدہ کرنا ہے، دین کی آڑ میں مذموم مقاصد ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجرم چاہے مرد ہو یا عورت، مجرم مجرم ہوتا ہے، اس جماعت نے مدرسے میں خواتین کو اسلحہ چھپانے اور دہشت گردوں کی طرح تربیت دی، جو جرم کرے گا اسے سزا ملے چاہے مرد ہو یا عورت، مخالف کی بہن بیٹی کے ساتھ بھی ظلم کی قائل نہیں ہوں، سیکیورٹی اداروں کو حکم دیا ہے کہ اگر کوئی بے گناہ اٹھالیا گیا ہے تو اسے فوراً گھر واپس چھوڑا جائے کوئی زیادتی نہ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس ہنگامے میں 600 لوگوں کی ہلاکت کا کہا گیا، اڈیالہ میں بیٹھے ہوئے شخص نے وہاں سے ٹویٹ کیا کہ 600 لوگ ہلاک ہوگئے، وہ وہاں سے بیٹھ کر مذہب کو استعمال کررہا ہے، اتنے لوگ مارے گئے اور زخمی ہوئے اتنی لاشیں کہیں تو ہوں گی؟ اتنے زخمی ہوں گے ان کا علاج کہیں تو ہوا ہوگا؟ اتنے قتل ہوئے تو سب کے پاس موبائل فون ہے تو لاشوں کی ویڈیو کسی نے نہیں بنائی؟ کوئی ثبوت لے آئے کہ 600 بندے مارے گئے، کہاں ہیں وہ 600 لاشیں؟ مجھے ثٖبوت دیں تاکہ میں اپنی پولیس کو پکڑوں، لاشیں مجھے بھی دکھائیں، مفتی منیب کے کہنے پر ایک بار پر فہرست جاری کریں گے کہ لبیک والوں کے کتنے بندے زخمی ہوئے مگر یہ ماننے کو تیار نہیں کہ چھ سو بندے مارے گئے، اتنی لاشوں سے تو پہاڑ بن جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹی ایل پی سے مساجد اور مدرسے لے کر حکومت نے اپنے پاس نہیں رکھے آپ لوگوں کے حوالے کیا تاکہ انہیں درست سمت چلایا جاسکے، ہم پنجاب کے 65 ہزار اماموں کے لیے دس ہزار روپے وظیفہ مقرر کررہے ہیں یہ رقم کم ہے مگر نہ ہونے سے بہتر ہے، میرے والد نواز شریف نے کہا ہے یہ تھوڑا ہے اسے 25 ہزار روپے کریں۔

انہوں ںے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کے قوانین ہیں ان پر عمل کیا جائے جو صرف اذان اور جمعہ کے خطبات کے لیے ہیں۔

انہوں نے علما سے درخواست کی کہ وہ لوگوں کو اس ناسور سے علیحدہ کرنے میں حکومت پنجاب کا ساتھ دیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ ٹی ایل پی جماعت کے انہوں نے لوگوں کو انہوں ںے کے لیے ہے مگر

پڑھیں:

وزیراعلیٰ سندھ سے بینائی سے محروم سی ایس ایس پاس کرنے والے ارل حسین کی ملاقات

کراچی:

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے والے بینائی سے محروم نوجوان ارل حسین نے ملاقات کی۔

ارل حسین نے 2024ء کے بیچ میں سی ایس ایس کا امتحان پاس کر کے فارن سروس حاصل کی ہے۔ ارل حسین خصوصی افراد کے اسکول اور اس کے بعد سینٹ پیٹرکس اور کراچی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔

ملاقات میں پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری ڈی ای پی ڈی طحہٰ فاروقی، NOWPDP کے امین ہاشوانی، مصطفیٰ غازی اور اقرا ناگی بھی شریک تھے۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق 27 سالہ ارل حسین نے ثابت کیا کہ اگر عزم پختہ ہو تو کوئی محرومی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ارل حسین کو گلے لگا کر مبارکباد دی اور کہا کہ آپ نے ہم سب کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ خصوصی افراد ہماری کوششوں کا محور ہیں اور خوشی ہے کہ وہ ہر میدان میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

ارل حسین نے بتایا کہ وہ پیپلز بس سروس استعمال کرتے ہیں جو بہترین سہولت فراہم کر رہی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایسا سسٹم بنایا جائے جس سے بینائی سے محروم افراد کو معلوم ہو سکے کہ کون سی بس پہنچی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے یقین دہانی کرائی کہ خصوصی افراد کی سہولت کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

ارل حسین نے بتایا کہ انہیں سی ایس ایس امتحان میں بینائی سے محروم امیدوار کے طور پر اضافی وقت دیا گیا تھا۔ انہوں نے فارن سروس کو اپنی پہلی چوائس قرار دیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ خصوصی افراد کی ترقی اور شمولیت کے لیے پُرعزم ہے تاکہ وہ زندگی کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • سیاست یا مذہب کی آ ڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا، املاک جلانا قبول نہیں،مریم نواز
  • کوئی جتھہ ہتھیار اُٹھا کر آئے تو دین کی بدنامی ہوتی ہے، مریم نواز
  • صدر جوبائیڈن کی امریکی عوام سے اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل
  • وزیراعلیٰ سندھ سے بینائی سے محروم سی ایس ایس پاس کرنے والے ارل حسین کی ملاقات
  • کسانوں کا استحصال نہیں ہونے دینگے، ہر قدم پر ساتھ ہیں: حافظ نعیم، روڈ کارواں گوجرہ پہنچ گیا
  • الیکشن کمیشن آف انڈیا کیجانب سے ملک گیر "خصوصی نظرثانی مہم" کے اعلان پر جماعت اسلامی ہند کا احتجاج
  • استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات میں تعطل کی وجوہات کی بنیں؟
  • ملک بدترین سیاسی و معاشی عدم استحکام کا شکار ہے‘ کاشف شیخ