ٹی ایل پی کے 600 بندے ہلاک ہونے کا دعویٰ کرنے والے ذرا لاشیں تو دکھادیں، وزیراعلیٰ پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
لاہور:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کے 600 بندے ہلاک ہونے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ذرا لاشیں تو دکھادیں، کسی نے تو ویڈیو بنائی ہوگی، معلوم تو ہو کہ لاشیں گئی کہاں؟
یہ بات انہوں ںے وزیراعلیٰ ہاؤس میں اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے علما کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے علما کو مخاطب کیا کہ ایک مذہبی جماعت کے خلاف کارروائی کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ مذہبی جماعتوں کو بھی سیاست کرنے کا حق ہے مگر مذہب کی آڑ میں تشدد کرنا، راستے بند کردینا، املاک جلانا، کسی کی جان لینا، ہتھیار اٹھالینا قابل قبول نہیں۔
انہوں ںے کہا کہ پولیس افسران یہاں موجود ہیں، ہم سب علما کی خدمت میں حاضر رہتے ہیں، حتی الامکان کوشش کرتے ہیں کہ عوام کی جان و مال عزت محفوظ رہے، ماضی میں سیاسی مقاصد کے لیے کچھ جماعتوں کو بنایا گیا، انہیں دوسروں کو نیچا دکھانے کے لیے لایا گیا، معاشرے میں بہتری کے لیے علما کا بڑا کردار ہے، ہم سب متحد ہیں اور مذہبی جماعتیں بھی ہماری ہیں مگر مذہب کی آڑ میں تشدد کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا علم کم ہے مگر یہ ضرور جانتی ہوں کہ کوئی بھی شخص رحمت العالمینﷺ کے نام پر شرانگیزی کرے یہ درست نہیں، اس کے ہاتھ میں بندوقیں ہوں، ہاتھ میں ڈنڈے ہوں کیلوں والے، وہ قانون نافذ کرنے والوں کو ڈنڈے مار رہا ہوں ہڈیاں توڑ رہا ہو تو حکومت کیا کرے گی؟ اس جماعت کے لیڈر نے اپنے کارکنوں کو نہتے لوگوں پر حملے کے لیے اُکسایا، مذہبی جماعت کی قیادت کارکنان کو حکم دے رہی ہے کہ راستہ بند کردو، پولیس والوں کی ہڈیاں توڑ دو، یہ کون سا مذہب ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں بطور حکمران علما سے رہنمائی چاہتی ہوں کہ اگر کوئی جتھہ ہتھیاروں سے لیس ہوکر سڑکوں پر آجائے اور اپنی مرضی کرنے کی بات کرے ورنہ راستہ بند کرنے اور گولی چلانے کی بات کرے تو کیا وہ ہم سب کی اور دین کی بدنامی کا باعث نہیں؟ لبیک کتنا خوبصورت لفظ ہے جو ہم حج میں ادا کرتے ہیں کہ رب میں حاضر ہوں اور یہاں پاکستان میں رہتے ہوئے اس مقدس لفظ کا نام آتے ہی ایک مذہبی جماعت کا نام سامنے آتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ مذہبی جماعت کو بھی سیاست کرنے کا حق ہے مگر بے گناہوں کو نشانہ بنانے اور راستے بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اتنا بڑا ہنگامہ ہوا میں نے ایک بار بھی شرپسند جماعت کے منہ سے ایک بار بھی فلسطین کے لیے کوئی بات نہیں سنی، بس یہی سنا کہ ماردو، جلادو، کیا آپ لوگ ایسے لوگوں کو عاشق رسولﷺ کہیں گے؟ صفائی کی گاڑیوں کو آگ لگائی گئی جو لوگوں کے خون پسینے کی کمائی تھی، راستے بند ہونے سے لوگوں کو بہت مشکل پیش آئی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ علما نے ہمیں کہا کہ تحمل کا مظاہرہ کریں، ہم نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا مگر اس جماعت نے لوگوں کے ذہنوں کو زہر آلود کیا، اس جماعت نے عشق رسولﷺ کے برعکس کام کیا، اس جماعت کے دفاتر سے کیش کے بنڈل کے بنڈل نکلے، دفاتر سے وہ اسلحہ نکلا جو سیکیورٹی اداروں کے پاس بھی نہیں، میں تو حیران ہوں کہ ٹی ایل پی کے دفاتر اسے اتنی بڑی مقدار میں اسلحہ کیوں نکلا؟ وہ کس لیے تھا؟ یہ اسلحہ ریاست کے خلاف استعمال کرنے کے لیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ علما اس عمل کی مذمت کرتے ہیں مگر صرف مذمت کافی نہیں لوگوں کو وضاحت دینی ہوگی۔
انہوں ںے کہا کہ پی ٹی آئی کی مثال دیتی ہوں وہ جلسے کرتے رہے کسی نے نہیں روکا مگر جب انہوں ںے ریاست پر حملے کیے تو اس دن سے ان کا زوال شروع ہوگیا پی ٹی آئی والے اس کے ذمہ دار خود ہیں وہ اپنے زوال کا کسی پر الزام عائد نہیں کرسکتے، یہ وقت ہم پر بھی آیا مگر ہم نے کبھی ہتھیار نہیں اٹھایا، بھارت نے جب حملہ کیا تو اسی فوج نے ملک کو فتح دلائی جس پر پی ٹی آئی نے حملہ کیا تھا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب فتنہ سر اٹھاتا ہے تو قوموں کی تنزلی شروع ہوجاتی ہے ہمیں مذہبی جماعتوں میں سے ایسے جتھوں کو علیحدہ کرنا ہے، دین کی آڑ میں مذموم مقاصد ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجرم چاہے مرد ہو یا عورت، مجرم مجرم ہوتا ہے، اس جماعت نے مدرسے میں خواتین کو اسلحہ چھپانے اور دہشت گردوں کی طرح تربیت دی، جو جرم کرے گا اسے سزا ملے چاہے مرد ہو یا عورت، مخالف کی بہن بیٹی کے ساتھ بھی ظلم کی قائل نہیں ہوں، سیکیورٹی اداروں کو حکم دیا ہے کہ اگر کوئی بے گناہ اٹھالیا گیا ہے تو اسے فوراً گھر واپس چھوڑا جائے کوئی زیادتی نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس ہنگامے میں 600 لوگوں کی ہلاکت کا کہا گیا، اڈیالہ میں بیٹھے ہوئے شخص نے وہاں سے ٹویٹ کیا کہ 600 لوگ ہلاک ہوگئے، وہ وہاں سے بیٹھ کر مذہب کو استعمال کررہا ہے، اتنے لوگ مارے گئے اور زخمی ہوئے اتنی لاشیں کہیں تو ہوں گی؟ اتنے زخمی ہوں گے ان کا علاج کہیں تو ہوا ہوگا؟ اتنے قتل ہوئے تو سب کے پاس موبائل فون ہے تو لاشوں کی ویڈیو کسی نے نہیں بنائی؟ کوئی ثبوت لے آئے کہ 600 بندے مارے گئے، کہاں ہیں وہ 600 لاشیں؟ مجھے ثٖبوت دیں تاکہ میں اپنی پولیس کو پکڑوں، لاشیں مجھے بھی دکھائیں، مفتی منیب کے کہنے پر ایک بار پر فہرست جاری کریں گے کہ لبیک والوں کے کتنے بندے زخمی ہوئے مگر یہ ماننے کو تیار نہیں کہ چھ سو بندے مارے گئے، اتنی لاشوں سے تو پہاڑ بن جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ٹی ایل پی سے مساجد اور مدرسے لے کر حکومت نے اپنے پاس نہیں رکھے آپ لوگوں کے حوالے کیا تاکہ انہیں درست سمت چلایا جاسکے، ہم پنجاب کے 65 ہزار اماموں کے لیے دس ہزار روپے وظیفہ مقرر کررہے ہیں یہ رقم کم ہے مگر نہ ہونے سے بہتر ہے، میرے والد نواز شریف نے کہا ہے یہ تھوڑا ہے اسے 25 ہزار روپے کریں۔
انہوں ںے کہا کہ لاؤڈ اسپیکر کے قوانین ہیں ان پر عمل کیا جائے جو صرف اذان اور جمعہ کے خطبات کے لیے ہیں۔
انہوں نے علما سے درخواست کی کہ وہ لوگوں کو اس ناسور سے علیحدہ کرنے میں حکومت پنجاب کا ساتھ دیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ ٹی ایل پی جماعت کے انہوں نے لوگوں کو انہوں ںے کے لیے ہے مگر
پڑھیں:
عمران خان کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر غور
پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،اختیار ولی
قیدی نمبر 804 کیساتھ مذاکرات کے دروازے بندہو چکے ہیں،نیوز کانفرنس
وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور احتجاج کے نام پر فتنہ و فساد پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے، حکومت نے قیدی نمبر 804 (عمران خان) کو اڈیالہ جیل سے منتقل کرنے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے۔اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اختیار ولی خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے تمام دروازے بند ہو چکے ہیں اور ملک میں عشق پاکستان اور عشق عمران میں واضح لکیر کھینچ دی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس فوج پر حملہ آور ہوئی جس نے پوری دنیا میں پاکستان کا سر فخر سے بلند کیا، بانی پی ٹی آئی نے جو ٹویٹ کیا نہ پی ٹی آئی اسے نگل سکتی ہے نہ اگل سکتی ہے، پی ٹی آئی پشاور جلسے میں پورے ملک سے لوگ بلا کر بھی چند لوگ اکٹھے نہ کر سکی ، پی ٹی آئی کے لوگ مذہب کو سیاست کیلئے استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی اپنی سیاست کو دہشت گردی کیلئے استعمال کر رہی ہے ، ٹی ٹی پی اور پی ٹی آئی میں کوئی فرق نہیں کیونکہ آئے روز پی ٹی آئی فوج اور عدلیہ پر حملہ آور ہوتی ہے اور ان کی خواہش ہے کہ پی ٹی آئی کو آج بھی پاناما بنچ والی عدلیہ چاہئے۔اختیار ولی خان نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں کون سا پراجیکٹ بنایا؟ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی نے ہماری نوجوان نسل کو اپنی نفرت کی سیاست کی بھینٹ چڑھایا جس کی مثال ہے کہ خیبرپختونخوا میں 13 سالوں میں ایک ہسپتال، ایک یونیورسٹی نہیں بنا سکی۔انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کے ٹویٹ کو ان کی اپنی ہی قیادت ری ٹویٹ نہیں کر رہی، پی ٹی آئی نے ہمیشہ ملک کو نقصان پہنچایا، 9 مئی اور 26 نومبر جیسے واقعات کئے۔انہوں نے ماضی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں ان کو روشناس کرایا گیا اور 2018 میں انہیں ملک پر مسلط کر دیا گیا۔اختیار ولی خان کے مطابق خیبرپختونخوا میں بلے کا نشان لینے کیلئے کوئی تیار نہیں تھا۔ گورنر راج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گورنر راج کو جمہوری قوتیں پسند نہیں کرتیں اور اگر ہم نے گورنر راج لگانا ہوتا تو تب لگاتے جب آپ نے 26 نومبر والا واقعہ کیا تھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ پی ٹی آئی لاشوں کی سیاست کرتی ہے، پی ٹی آئی کو خون چاہئے اور ہمیشہ پی ٹی آئی کی جانب سے انتشار اور تشدد کا راستہ اپنایا گیا جبکہ حکومت کبھی بھی تشدد کا راستہ نہیں اختیار کرتی۔انہوں نے غیر ملکی مداخلت کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھارت اور اسرائیل سے آپریٹ کئے جا رہے ہیں اور بھارتی میڈیا بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے جھوٹے بیانیے کو بڑھ چڑھ کر پیش کر رہا ہے۔انہوں نے دو ٹوک اعلان کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کیلئے تمام دروازے بند ہو چکے ہیں اور ملک میں عشق پاکستان اور عشق عمران میں واضح لکیر کھینچ دی گئی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی کو غدار یا کسی جماعت پر پابندی لگانے کی بات نہیں کرتے اور اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ میرا انتخاب پاکستان ہے، پاکستان ہمیشہ زندہ باد رہے گا۔ان کا کہنا تھا کہ احتجاج تو ہم نے سنا تھا کہ چند منٹوں یا گھنٹوں کا ہوتا ہے، یہ کونسا طریقہ ہے کہ آپ نے پنڈی اور اڈیالہ روڈ پر بسنے والے لوگوں کی زندگی ہر ہفتے اجیرن بنادیں، جن بچوں نے اسکول جانا ہے، جنہیں واپس گھر آنا ہوتا ہے، ان کی زندگی محال ہوجاتی ہے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘تو میرے خیال میں پی ٹی آئی اس بات پر مصر ہے وہ چاہتی ہے کہ یہاں سے قیدی نمبر ‘اٹھ سو چور’ کو کسی دوسرے صوبے کی جیل میں منتقل کردیا جائے، حکومت نے اس پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے، کیونکہ لوگوں کی زندگی میں زخنے ڈالنے سے محفوظ بنانے کے لیے جو بھی اقدامات اٹھانے پڑیں گے، وہ ہم اٹھائیں گے’۔