لاہور:

حافظ آباد میں اکیس سال قبل گم ہوجانے والی ننھی عشرت بالآخر اپنے گھر والوں کو واپس مل گئی۔

سیف سٹی اتھارٹی کی ’’میرا پیارا‘‘ ٹیم نے ایک اور ناقابلِ یقین کامیابی حاصل کرلی، 21 سال سے گمشدہ عشرت کو بالآخر اس کے اہلِ خانہ سے ملادیا گیا۔

2005 میں حافظ آباد سے لاپتہ ہونے والی ننھی عشرت 2025 میں اپنے گھر واپس لوٹ آئی۔ سیف سٹی کی ’’میرا پیارا‘‘ ٹیم نے عشرت کا انٹرویو ایدھی ہوم لاہور میں ریکارڈ کیا اور اسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیا۔

یہ ویڈیو دیکھ کر ایک محلہ دار نے عشرت کو پہچان لیا اور اس کی اطلاع اس کے بھائی کو دی۔ بھائی نے ویڈیو دیکھتے ہی اپنی بہن کو فوراً شناخت کرلیا۔

’’میرا پیارا‘‘ ٹیم نے تمام تصدیقی مراحل مکمل کرنے کے بعد عشرت کو اس کے اہلِ خانہ کے حوالے کر دیا، جس کے بعد گھر میں خوشیوں کی فضا قائم ہوگئی۔

ترجمان سیف سٹی کے مطابق ’’میرا پیارا‘‘ ٹیم اب تک 40 ہزار سے زائد گمشدہ افراد کو ان کے اہلِ خانہ سے ملا چکی ہے۔ ترجمان نے شہریوں سے اپیل کی کہ اگر کسی گمشدہ شخص کے بارے میں معلومات ہوں تو 15 پر کال کر کے 3 دبائیں تاکہ متعلقہ ٹیم فوری رابطہ کر سکے۔

یہ ایک اور ثبوت ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور انسانی ہمدردی کا امتزاج جب ساتھ چلے تو گمشدہ امیدیں بھی گھر لوٹ آتی ہیں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان میرا پیارا

پڑھیں:

ٹنڈوجام،نوجوان کی عدم بازیابی پر اہل خانہ کا احتجاجی کیمپ قائم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) ٹنڈو جام سے لاپتا ہونے والے نوجوان کی بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ قائم کردیا میرا بھائی بے گناہ ہے اور اس نے کو ئی جرم کیا ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے، ضمیر میرانی۔ تفصیلات کے مطابق ٹنڈوجام کے قریب ٹنڈو قیصر سے 22 اگست کو لاپتا کیے گئے نوجوان امیر میرا نی کی بازیابی کے لیے سندھ سبھا کی اپیل پر ورکشاپ اسٹاپ میاں وا کی پارک میں 48 گھنٹوں کے لیے لاپتا نوجوان کے ورثا نے احتجاجی کیمپ قائم کردیا ہے احتجاجی کیمپ میں گمشدہ نوجوان کے بھائی ضمیر میرا نی، سندھ سبھا کے مرکزی رہنما شبیرسندھی اور متعدد کارکنوں نے شرکت کی ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ 22 اگست کو ویگو گاڑی میں سوار نامعلوم افراد امیر میرا نی کو بے گناہ اغوا کرکے لے گئے۔ جس کے حوالے سے ہائی کورٹ حیدرآباد میں پٹیشن بھی دائر کی گئی ہے ۔رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ اعلیٰ حکام اور انسانی حقوق کے ادارے فوری نوٹس لیں اور بے گناہ لاپتا کیے گئے امیر میرا نی کو رہا کیا جائے۔ لاپتا نوجوان کے بھائی ضمیر میرا نی نے بتایا کہ‘‘میرے بھائی کو دو ماہ قبل بغیر کسی مقدمے کے اٹھایا گیا ہے اور اب تک اس کا کوئی پتا نہیں چل سکا۔ صدمے کے باعث میری والدہ کو بے ہوشی کے دورے پڑ رہے ہیں۔ اگر امیر میرا نی پر کوئی مقدمہ درج ہے تو قانون کے مطابق گرفتاری ظاہر کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔ شبیر سندھی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو غائب کرنے سلسلہ مسلسل جاری ہے سندھ کے نوجوانوں کو اغوا کرکے اور لاپتا کرکے سندھ کے لیے حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کی پیپلزپارٹی اور اس کے ساتھی ہماری آواز کو دبانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اگر 48گھنٹوں میں امیر عمرانی کے متعلق نہیں بتایا گیا تو پھر ہم ان کی بازیابی کے لیے پورے سندھ میں احتجاج کریں گے۔

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • ایشین یوتھ گیمز: پاکستان کی مینز والی بال ٹورنامنٹ کے کوارٹر فائنل رسائی
  • کراچی سے روانہ ہونے والی 6 پروازیں آج پھر منسوخ
  • مقبوضہ کشمیر، بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کی نشستوں کیلئے انتخابات
  • کراچی ایئرپورٹ سے روانہ ہونے والی 6پروازیں منسوخ
  • کے پی کے سے واپس آنے والی : بلٹ پروف گاڑیاں بلوچیستان کو دینے کا فیصلہ 
  • ٹنڈوجام،نوجوان کی عدم بازیابی پر اہل خانہ کا احتجاجی کیمپ قائم
  • محسن نقوی کا خیبر پختونخوا حکومت سے واپس گاڑیاں فوری بلوچستان بھجوانے کا اعلان
  • سری لنکا میں رواں سال ہونے والی ایل پی ایل 2025 ملتوی کردی گئی
  • صیہونی قید میں شہید ہونے والے 54 گمنام فلسطینی اسیروں کی غزہ میں تدفین