data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد (نمائندہ جسارت) نیشنل لیبر فیڈریشن سندھ کے صدر شکیل احمد شیخ ،مرکزی نائب صدر تشکیل احمد صدیقی ، سینئرنائب صدر عبد الفتاح ملک، جنرل سیکرٹری محمد عمر شر، سینئر جوائنٹ سیکرٹری طاہر محمود بھٹی ،حیدرآباد زون کے صدر عبد القیوم بھٹی، سینئر نائب صدر مبین راجپوت، جنرل سیکرٹری اعجاز حسین ، سیکرٹراطلاعات محمد احسن شیخ اور دیگرنے اپنے مشترکہ بیان میں حکومت سندھ کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ محکمہ محنت اپنی افادیت اور احکامات پر عملدرآمد کروانے میں ناکام ثابت ہوا ہے جسکا ثبوت یہ ہے کہ حیدرآباد کی کئی فیکٹریاں ، کارخانے ایسے موجود ہیں جن میں کم از کم اجرت Rs.

40,000/-بھی ادا نہیں کئے جا رہے ہیں جس کی تازہ مثال حیدرآباد کی باجواہ اسپینگ مل ہے جس میں مالکان اپنی مرضی کی اجرتیں ادا کر رہے ہیں اور لیبر آفیسر دورہ کر کے لفافے لیکر واپس آجاتے ہیں جسکی وجہ سے محنت کشوں میں شدید مایوسی پھیل رہی ہے اب جبکہ صوبائی وزارت محنت ایسے فرد کے پا س ہے کہ جو خود محنت کش کا بیٹا ہے سیکریٹری لیبر سندھ ، ڈائریکٹر لیبر جنرل سندھ کو سندھ کا دورہ کر کے سارا حالات و واقعات کا جائزہ لینا چاہیے آفسوں میںبیٹھ کر کبھی بھی معاملات حل نہیں ہونگے ایسی ہی ایک صورتحال النور ایم ڈی ایف بورڈ انڈسٹریز شاہ پور جہانیاں کے محنت کشوں کی فریاد ہے کہ محنت کش یونین نے لیبر آفیس میں قانون کے مطابق ریفرنڈم کی درخواست دی اس پر دوسری یونین نے جو اس وقت کیCBA تھی اس نے ریفرنڈم میں حصہ لینے سے انکار کیا اور ریجنل ڈائریکٹر لیبر حیدرآباد کے روبرو ریفرنڈم سے دستبردارہونے کا اعلان کیا اور تحریری طور پر بھی درخواست اور حلف نامہ جمع کروایا ریجنل ڈائریکٹر لیبر حیدرآباد ریجن نے ان ساری صورتحال کو بغور جائزہ لیتے ہوئے قانون کے مطابق احکامات دئیے کہ محنت کش یونین النور ایم ڈی ایف کو CBAسرٹیفیکٹ جاری کیا جاتا ہے لیکن فیکٹری کی انتظامیہ نے دانستہ فیکٹری کے ماحول اور محنت کشوں کے جذبات سے کھیلتے ہوئے معزز لیبر کورٹ نمبر6 حیدرآباد میں تیسری یونین رجسٹرڈ کروانے کے لئے ریجنل ڈائریکٹر لیبر حیدرآباد پر غیر آئینی اور غیر قانونی دبائو ڈالنے کے لئے معذز عدالت کا سہارا لیا النور ایم ڈی ایف کے محنت کشوں نے ایک مرتبہ پھر انتظامیہ کی مزدور دشمن رویہ کی مذاحمت کرتے ہوئے معزز لیبر کورٹ نمبر6 حیدرآباد میں وکیل کے ذریعے تمام صورتحال سے معزز عدالت کو آگاہ کیا جبکہ قانون کے مطابق فیکٹری میں تیسری یونین بنانے کے لئے 1/5 ممبران کی فہرست دینا لازمی ہے جبکہ انتظامیہ کے پاس محنت کشوں کا ساتھ ہی نہیں ہے لیکن معزز لیبر کورٹ نمبر6کا سہارا لیکر ریجنل ڈائریکٹر کو بلا جواز پریشر میں لانے اوراذیت کا نشانہ بنایا گیا ہے اور ایک مرتبہ پھر معزز لیبر کورٹ نمبر6 حیدرآباد میں ریجنل ڈائریکٹر حیدرآباد کے خلاف بھی غیر قانونی اور غیر اخلاقی کیس داخل کیا تاکہ ریجنل ڈائریکٹر لیبر حیدرآباد ریجن حیدرآباد اسکے دبائو اور پریشر میں آکر تیسری یونین بغیر کسی تصدیقی عمل کے رجسٹرڈ کردے جب ایسا ممکن نہیں ہوا تو ریجنل ڈائریکٹر لیبر کو مختلف جگہوں سے دھمکیاں دینا شروع کردی ۔شکیل احمد شیخ نے کہا کہ اس سارے معاملات میں النور ایم ڈی ایف کی انتظامیہ مکمل طور پر مزدور دشمن رویہ اختیار کئے ہوئے ہے جس سے صنعتی امن کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اسکے لئے فوری طور پر ڈائریکٹر جنرل لیبر اور سیکریٹری لیبر ایکشن لیں تاکہ النو ر ایم ڈی ایف بورڈ انڈسٹریز کے محنت کشوں کو حقیقی معائنوں میں انصاف میسر آسکے اور محنت کشوں کی صحیح معائنوں میں قانون کے مطابق کم از کم اجرت کے قوانین کی ادائیگی اور دیگر مراعات پر انتظامیہ کو پابند کیا جا سکے بلکہ پورے سندھ کے محنت کشوں کے لیے بھی پالیسی واضح کی جائے تاکہ غریب محنت کشوں کو صحیح اجرت حاصل ہو سکے اس اقدام سے محکمہ لیبر کے ادارے پر محنت کشوں کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔

نمائندہ جسارت سیف اللہ

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ریجنل ڈائریکٹر لیبر حیدرآباد النور ایم ڈی ایف قانون کے مطابق معزز لیبر کورٹ کے محنت کشوں کے لئے

پڑھیں:

حیدرآباد: ڈینگی سے نوجوان کی ہلاکت پر سول اسپتال انتظامیہ کیخلاف مقدمہ درج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد میں ڈینگی سے 17 سالہ طالب علم کی ہلاکت کے واقعے پر سول اسپتال انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ جاں بحق نوجوان حسنین کے والد کی مدعیت میں مارکیٹ تھانے میں درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق حسنین پری میڈیکل کا طالب علم تھا اور اسے 18 اکتوبر کو ڈینگی وائرس کی تصدیق کے بعد سول اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ مدعی نے الزام عائد کیا کہ اسپتال کے عملے نے شدید بخار اور کمزوری کے باوجود مریض کو گھنٹوں تک وہیل چیئر پر بٹھائے رکھا، جب کہ وارڈز میں مناسب بیڈ اور علاج کی سہولت فراہم کرنے میں بھی مجرمانہ غفلت برتی گئی۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اسپتال عملے کی عدم توجہی، تاخیر اور علاج میں لاپرواہی کے باعث حسنین کی حالت بگڑتی چلی گئی، جس کے نتیجے میں وہ 22 اکتوبر کو دم توڑ گیا۔ مدعی نے مطالبہ کیا کہ ذمہ دار طبی عملے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ ایسے افسوسناک واقعات کی روک تھام ہو سکے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  •  مریم نواز راشن کارڈ کی تقسیم کا عمل  تیزی سے جاری ,13 لاکھ سے زائد محنت کش مستفید
  • تحریک انصاف کا ’’ پی پی بھگائو، سندھ بچائو تحریک‘‘ شروع کرنے کا اعلان
  • حیدرآباد: یورپی پارلیمنٹرین یوسی سانون گوپانگ میں گراسپ امداد کی افادیت کا جائزہ لے رہے ہیں
  • حیدرآباد: ڈینگی سے نوجوان کی ہلاکت پر سول اسپتال انتظامیہ کیخلاف مقدمہ درج
  • حیدرآباد، سول اسپتال میں غفلت کا نیا سانحہ، نوجوان کی موت کے خلاف قتل کا مقدمہ درج
  • این ایل ایف عہدیداران کا شفیق غوری کے انتقال پراظہارافسوس
  •  سندھ لیبر فیڈریشن کے صدر شفیق غوری انتقال کرگئے
  • آئی ایس او خیبر پختونخوا کے ریجنل صدر کا پاراچنار کا تنظیمی دورہ
  • شناختی کارڈ بنوانے والوں کیلئے خوشخبری