قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251030-03-1
کفر کرنے والوں اور راہ خدا سے روکنے والوں اور مرتے دم تک کفر پر جمے رہنے والوں کو تو اللہ ہرگز معاف نہ کرے گا۔ پس تم بودے نہ بنو اور صلح کی درخواست نہ کرو تم ہی غالب رہنے والے ہو اللہ تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے اعمال کو وہ ہرگز ضائع نہ کرے گا۔ یہ دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور تماشا ہے اگر تم ایمان رکھو اور تقویٰ کی روش پر چلتے رہو تو اللہ تمہارے اجر تم کو دے گا اور وہ تمہارے مال تم سے نہ مانگے گا۔ اگر کہیں وہ تمہارے مال تم سے مانگ لے اور سب کے سب تم سے طلب کر لے تو تم بخل کرو گے اور وہ تمہارے کھوٹ ابھار لائے گا۔ دیکھو، تم لوگوں کو دعوت دی جا رہی ہے کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو اِس پر تم میں سے کچھ لوگ ہیں جو بخل کر رہے ہیں، حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ در حقیقت اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے اللہ تو غنی ہے، تم ہی اس کے محتاج ہو اگر تم منہ موڑو گے تو اللہ تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا اور وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔(سورۃ محمد:34تا38)
سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمؐ صبح و شام ان کلمات کو پڑھنا ترک نہیں کرتے تھے: اَللّٰہْمَّ اِنِّی اَساَلْکَ العَافِیَہَ فِی الدّْنیَا وَالآخِرَۃِ، اللّٰہْمَّ اِنِّی اَساَلْکَ العَفوَ وَالعَافِیَہَ فِی دِینِی وَدْنیَایَ وَاَہلِی وَمَالِی، اللّٰہْمَّ استْر عَورَاتِی وَآمِن رَوعَاتِی، اللّٰہْمَّ احفَظنِی مِن بَینِ یَدَیَّ وَمِن خَلفِی وَعَن یَمِینِی وَعَن شِمَالِی وَمِن فَوقِی، وَاَعْوذْ بِعَظَمَتِکَ اَن اْغتَالَ مِن تَحتِی (اے اللہ! میں تجھ سے دنیا وآخرت میں عافیت کا سوال کرتا ہوں‘ اے اللہ! میں اپنی دین ودنیا میں اور اہل و مال میں تجھ سے معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں‘ اے اللہ! میرے پردے والی چیزوں پر پردہ ڈال اور مجھے گھبراہٹوں سے امن میں رکھ‘ اے اللہ! میرے سامنے‘ میرے پیچھے‘ میرے دائیں‘ میرے بائیں اور میرے اوپر سے میری حفاظت کر‘ اور اس بات سے (بھی) تیری پناہ مانگتا ہوں کہ اپنے نیچے سے ہلاک کیا جائوں)۔ راوی کہتے ہیں کہ نیچے سے ہلاک ہونے سے مراد زمین میں دھنسنا ہے۔ (مسند احمد)
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اے اللہ
پڑھیں:
عمر عبداللہ کو اپنی ہی پارٹی کے اندر بغاوت کا سامنا ہے، رپورٹ
ذرائع کے مطابق بھارتی انگریزی روزنامے ”دکن ہیرالڈ“ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ دو سینئر رہنمائوں، آغا روح اللہ مہدی اور میاں الطاف احمد کی طرف سے اختلاف رائے کے غیر معمولی اظہار نے نیشنل کانفرنس کے اندر وسیع ہوتی ہوئی دراڑیں بے نقاب کر دی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو اپنی ہی پارٹی کے اندر بغاوت کا سامنا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے دو ارکان بھارتی پارلیمنٹ عمر عبداللہ کی قیادت اور ان کی حکومت کے کام کاج پر کھل کر سوالات اٹھا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی انگریزی روزنامے ”دکن ہیرالڈ“ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ دو سینئر رہنمائوں، آغا روح اللہ مہدی اور میاں الطاف احمد کی طرف سے اختلاف رائے کے غیر معمولی اظہار نے نیشنل کانفرنس کے اندر وسیع ہوتی ہوئی دراڑیں بے نقاب کر دی ہیں، جس نے عمر عبداللہ کو ان کے اب تک کے مشکل ترین سیاسی لمحات سے دوچار کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ آغا روح اللہ نے، جو ایک انتہائی جوشیلے رہنما ہیں اور اپنے واضح خیالات کے لیے مشہور ہیں، پارٹی قیادت پر حالیہ راجیہ سبھا انتخابات میں کراس ووٹنگ کے بارے میں اہم معلومات کو چھپانے کا الزام لگایا ہے اور اسے "عوامی اعتماد کے ساتھ دھوکہ” قرار دیا ہے۔
روح اللہ نے کہا کہ عمر عبداللہ کے بیان سے یہ واضح ہے کہ وہ جانتے ہیں کہ کراس ووٹنگ کس نے کی ہے لیکن وہ نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے۔ روح اللہ نے کہا کہ یہ کسی کی نجی دکان نہیں ہے جہاں اس طرح کے معاملات کو چھپایا جائے۔ یہ پبلک پراپرٹی ہے، لوگوں کا اعتماد دائو پر لگا ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ روح اللہ نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ وہ آئندہ بڈگام اسمبلی ضمنی انتخابات میں پارٹی کے لیے مہم نہیں چلائیں گے کیونکہ عمر عبداللہ کی زیر قیادت حکومت اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ ایک بااثر گجر رہنما میاں الطاف نے عمر عبداللہ کی سیاسی پریشانیوں میں اضافہ کرتے ہوئے حکومت پر بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو دور کرنے میں ناکامی اور تعلیم یافتہ نوجوانوں کے تحفظات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا ہے۔
میاں الطاف کا کہنا ہے کہ ڈگریوں کے حامل لاکھوں پڑھے لکھے نوجوان خود کو بے بس محسوس کر رہے ہیں۔ انتخابات کے دوران وعدوں کے باوجود کوئی قابل ذکر بھرتی کا عمل شروع نہیں کیا گیا۔ انہوں نے بجلی کے سمارٹ میٹروں کی تنصیب پر عمر عبداللہ کے حالیہ ریمارکس کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمر کو سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمر عبداللہ پر پارٹی کے ان دو رہنماﺅں کے یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب ان کی حکومت پہلے ہی بڑھتی ہوئی قیمتوں، ملازمتوں کی کمی اور سست طرز حکمرانی کی وجہ سے شدید عوامی تنقید کی زد میں ہے۔
مزید برآں مقبوضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو بحال کرنے میں بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی ہچکچاہٹ نے بھی عمر عبداللہ کو سخت پریشانی سے دوچار کر رکھا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں نے روح اللہ اور الطاف کے بیانات کو سنگین انتباہ سے تعبیر کیا ہے۔ سری نگر کے ایک سیاسی تجزیہ کار احمد ایاز نے دکن ہیرالڈ کو بتایایہ محض معمول کے اختلاف نہیں بلکہ عمرعبداللہ اور پارٹی کے اہم حلقوں کے درمیان بڑھتی ہوئی دوری کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر یہ بغاوت مزید گہری ہوتی ہے، تو یہ این سی کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور حکومت کے اندر عمر کی اتھارٹی کو ختم کر سکتی ہے۔