Jasarat News:
2025-10-28@06:33:00 GMT

قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251028-03-1

 

یہ اسی لیے تو ہوگا کہ انہوں نے اْس طریقے کی پیروی کی جو اللہ کو ناراض کرنے والا ہے اور اْس کی رضا کا راستہ اختیار کرنا پسند نہ کیا اِسی بنا پر اْس نے ان کے سب اعمال ضائع کر دیے۔ کیا وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ اللہ ان کے دلوں کے کھوٹ ظاہر نہیں کرے گا؟۔ ہم چاہیں تو انہیں تم کو آنکھوں سے دکھا دیں اور اْن کے چہروں سے تم ان کو پہچان لو مگر ان کے انداز کلام سے تو تم ان کو جان ہی لو گے اللہ تم سب کے اعمال سے خوب واقف ہے۔ (سورۃ محمد:28تا30)

 

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ باتیں گن کر فرمائیں: حرام کاموں سے بچتے رہنا، سب سے زیادہ عبادت گزار ہوجائو گے اور اللہ کی تقسیم رزق پر راضی رہنا، سب سے زیادہ غنی ہو جاؤگے، پڑوسی کے ساتھ احسان کرنا پکے مومن رہوگے۔ دوسروں کے لیے وہی پسند کرنا جو اپنے لیے کرتے ہو، سچے مسلمان بن جائو گے، زیادہ نہ ہنسنا کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔ (ترمذی

قرآن و حدیث.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

والد نے طیارہ حادثے سے چند ماہ قبل شہادت کی دعا کرنا شروع کردی تھی، جنید جمشید کے بیٹے کا انکشاف

مرحوم جنید جمشید کے بیٹے سیف اللہ جنید نے انکشاف کیا کہ والد نے طیارہ حادثے سے چند ماہ قبل شہادت کی دعا کرنا شروع کر دی تھی۔

جنید جمشید کے بیٹے سیف اللہ جنید نے حال ہی میں جیو پوڈکاسٹ میں شرکت کے دوران اپنے والد سے جڑی یادیں اور ان کے آخری ایام سے متعلق جذباتی گفتگو کی۔

سیف اللہ جنید نے بتایا کہ ان کے والد کا انتقال اس وقت ہوا جب ان کی عمر صرف 14 سال تھی، انہیں یاد ہے کہ والد کی شہادت سے تقریباً چھ سے آٹھ ماہ قبل انہوں نے والدہ سے کہنا شروع کردیا تھا کہ تم ناراض مت ہونا، لیکن وہ اللہ سے اپنے لیے شہادت کی دعا مانگ رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ والد کی شہادت دراصل ان کی اپنی دعا کا نتیجہ تھی، کیونکہ وہ مسلسل سات سے آٹھ ماہ سے اللہ سے شہادت کی التجا کررہے تھے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمالی۔

سیف اللہ جنید نے کہا کہ والد کی وفات کی خبر اچانک ملی، کیونکہ وہ کسی بیماری میں مبتلا نہیں تھے، اس لیے ان کے ذہن میں والد کا ہنستا مسکراتا چہرہ ہی نقش ہے۔

انہوں نے بتایا کہ والد کی شہادت کے بعد جب لوگوں کی آمدورفت گھر میں شروع ہوئی تو وہ اور اہل خانہ اس وقت تک یقین نہیں کرپارہے تھے کہ آخر ہوا کیا ہے۔

بچپن کی ایک یاد کا ذکر کرتے ہوئے سیف اللہ جنید نے بتایا کہ ان کی والدہ اکثر بتاتی ہیں کہ جب وہ بہت چھوٹے تھے تو والد نے انہیں موسیقی کے دور کی اپنی ایک تصویر دکھا کر پوچھا کہ یہ کون ہے؟ وہ کافی دیر سوچنے کے بعد بولے انکل، والد یہ سن کر خوش ہوئے اور بیٹے کے نہ پہچاننے پر الحمدللہ کہا۔

یاد رہے کہ دسمبر 2016 میں چترال سے اسلام آباد آنے والی پی آئی اے کی پرواز حادثے کا شکار ہوئی تھی، جس میں جنید جمشید اپنی دوسری اہلیہ نیہا جمشید سمیت 48 افراد کے ساتھ جاں بحق ہوگئے تھے۔

متعلقہ مضامین