پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے،صدر ایف پی سی سی آئی
شرح سود کو11فیصد پر برقرار رکھنے سے کاروباری ماحول شدید متاثر ہو گا، اسٹیٹ بینک فیصلے پر ردعمل

اسلام آباد (ممتاز نیوز)صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ شرح سود کو ایک بار پھر 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے سے مایوسی ہوئی ، شرح سود کو برقرار رکھنے سے کاروباری ماحول شدید متاثر ہو گا۔ پیر کو اپنے ایک بیان میں شرح سود برقر ار رکھنے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 11فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے ، مہنگائی کے تناسب سے شرح سود کو زیادہ سے زیادہ 6 سے 7 فیصد پر ہونا چاہیے، شرح سود میں کمی سے حکومتی قرضوں میں 3500 ارب روپے کمی کا امکان تھا۔ عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک سے زیادہ ہے، کاروبار کی بہتری کیلئے شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں ہونا چاہیے، شرح سود اگر سنگل ڈیجٹ میں ہوتی تو پیداواری لاگت کم ہوتی، پیداواری لاگت میں کمی سے مہنگائی میں کمی آتی ہے ، شرح سود زیادہ رکھنا کرنسی سرکولیشن کو متاثر کرتا ہے، شرح سود کو برقرار رکھنے سے کاروباری ماحول شدید متاثر ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ریلوے میں بوگیوں کی شدید کمی سے ٹرین آپریشن متاثر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251212-01-21

 

لاہور (آن لائن) ریلوے حکام کو ملک بھر میں ٹرین آپریشن برقرار رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ ریلوے کے نظام میں بوگیوں کی مجموعی کمی 385 تک پہنچ گئی ہے۔ بوگیوں کی قلت کے باعث متعدد ٹرینیں شارٹ کمپوزیشن کے ساتھ چلائی جا رہی ہیں، جس سے ٹرینوں کی روانگی اور وقت کی پابندی دونوں متاثر ہو رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق ریلوے نے مختلف ٹرینوں کے ریک سے مجموعی طور پر 45 بوگیاں نکال کر کم کی ہوئی کمپوزیشن کے ساتھ ٹرینیں چلانا شروع کر دی ہیں، جبکہ حیران کن طور پر 135 بوگیاں سالانہ مینٹی ننس کے بغیر ہی ٹریک پر دوڑائی جا رہی ہیں، جس پر مسافروں کی سیکیورٹی سے متعلق سوالات اٹھنے لگے ہیں۔بوگیوں کی کمی کے باعث لاہور اور کراچی اسٹیشنوں پر لازمی طور پر موجود 34 بوگیوں کے اضافی ریک بھی ختم کر دیے گئے ہیں، جبکہ ریلوے کے پاس مختلف کیٹیگریز میں صرف 24 اضافی بوگیاں باقی رہ گئی ہیں، جو ایک بڑے سسٹم کے لیے ناکافی ہیں۔ادھر ریلوے ورکشاپس میں 503 بوگیاں مرمت اور بحالی کے لیے طویل عرصے سے منتظر ہیں۔ فنڈز کی کمی، مستحکم پالیسیوں کا فقدان اور افسران کے غیر ضروری بار بار تبادلے مرمتی عمل میں بڑی رکاوٹ بن چکے ہیں، جس کا براہِ راست اثر ٹرین آپریشن پر پڑ رہا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق ریلوے کو معمول کے مطابق ٹرین آپریشن چلانے کے لیے کم از کم 1,464 بوگیوں کی ضرورت ہے، مگر اس وقت سسٹم میں صرف 1,079 فعال بوگیاں موجود ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ بوگیوں کی کمی سے روزانہ کی روانگی، وقت کی پابندی اور مسافر لوڈ شدید متاثر ہو رہے ہیں، جبکہ فوری طور پر بوگیوں کی بحالی اور نئی بوگیوں کی خریداری ناگزیر ہو چکی ہے۔

 

خبر ایجنسی

متعلقہ مضامین

  • ریلوے میں بوگیوں کی شدید کمی سے ٹرین آپریشن متاثر
  • فیض حمید کو دفاع کا حق دیا گیا، فیصلہ شواہد کی بنیاد پر ہوا: وزیر اطلاعات
  • ریلوے کو بوگیوں کی شدید قلت، ٹرین آپریشن بری طرح متاثر
  • بی بی آصفہ بھٹو کا قائم مقام اسپیکر کے رویّے پر اظہارِ مایوسی
  • کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی صوبائی حکومت کی درخواستیں مسترد،سابقہ الیکشن شیڈول برقرار
  • کورم برقرار رکھنے کے باوجود اسپیکر کے رویے پر افسوس ہے، رہنما پیپلز پارٹی شازیہ مری
  • قوم کو متحد رکھنے کی ضرورت!
  • خیبرپختونخوا: سال 2025 میں دہشت گردی کے 1588 واقعات، بنوں سب سے زیادہ متاثر
  • وزیر خزانہ کا اقتصادی استحکام برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ
  • جویریہ عباسی نے اپنی خوبصورتی برقرار رکھنے کے راز سے پردہ اٹھا دیا