اسٹیٹ بینک کا مسلسل چوتھی بار شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالیاتی پالیسی کے تازہ ترین اعلان میں شرح سود کو 11 فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی بینک کے مطابق موجودہ معاشی حالات، مہنگائی کے دباؤ اور مالیاتی استحکام کے پیش نظر شرح سود میں کسی تبدیلی کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔
یہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا چوتھا مسلسل اجلاس تھا جس میں شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمیٹی نے کہا کہ اگرچہ ملک میں مہنگائی کی شرح بتدریج کمی کی جانب گامزن ہے، تاہم معاشی استحکام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے محتاط مالیاتی پالیسی برقرار رکھنا ضروری ہے۔
مرکزی بینک نے واضح کیا کہ مستقبل میں شرح سود کا تعین مہنگائی کے رجحان، مالیاتی نظم و ضبط، اور بیرونی کھاتوں کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک نے رواں سال 5 مئی کو ہونے والے اجلاس میں شرح سود میں ایک فیصد کمی کرتے ہوئے اسے 12 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد مقرر کیا تھا، جو اب بھی برقرار ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کی جانب سے پابندی میں نرمی کے بعد لوہے، اسٹیل کی درآمد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
پاکستان میں لوہے اور اسٹیل کے اسکریپ کی درآمدات 2021 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، جو حکومت کی درآمدی پالیسی میں تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہیں۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہفتے کو عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ستمبر میں لوہے اور اسٹیل اسکریپ کی درآمدات 3 لاکھ 59 ہزار 759 ٹن رہیں، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 30 فیصد اور اگست کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہیں۔
مالی سال 2026 کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی اسکریپ درآمدات 12 فیصد اضافے کے ساتھ 9 لاکھ 35 ہزار 981 ٹن تک پہنچ گئیں، مالیت کے لحاظ سے ستمبر میں درآمدات 17 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہیں، جو سالانہ بنیاد پر 11 فیصد زیادہ ہیں، تاہم پہلی سہ ماہی میں درآمدی مالیت 2 فیصد کمی کے ساتھ 48کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہی، جس کی وجہ اوسط درآمدی قیمت میں 12 فیصد کمی تھی جو 524 ڈالر فی ٹن رہی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وزارتِ خزانہ کے تعاون سے مالی سال 2026 کے دوران درآمدی پابندیوں میں نرمی کی، اس نرمی کے نتیجے میں پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا، جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے منافع کی واپسی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 86 فیصد اضافہ ہوا۔
لوہے اور اسٹیل کی درآمدات صنعتی سرگرمیوں، زرمبادلہ کے ذخائر اور مجموعی معاشی استحکام پر گہرے اثرات ڈالتی ہیں، گزشتہ دو برسوں میں زرمبادلہ کی قلت اور خام مال، خصوصاً اسٹیل اسکریپ کی درآمد پر پابندیوں کے باعث یہ شعبہ مشکلات سے دوچار رہا، اگرچہ حالیہ عرصے میں درآمدی حجم میں بہتری آئی ہے، مگر سست معاشی نمو کے باعث طلب اب بھی کمزور ہے۔
پاکستان میں اسٹیل کا فی کس استعمال مالی سال 2022 میں 48 کلوگرام سے گھٹ کر مالی سال 2023 میں اندازاً 36 کلوگرام رہ گیا، جو کہ عالمی اوسط 222 کلوگرام کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔
پاکستان کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی (پی اے سی آر اے) کی 2024 کی رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت کی شرح نمو اور اسٹیل کے استعمال میں قریبی تعلق ہے کیونکہ اسٹیل تعمیرات اور مینوفیکچرنگ کا بنیادی جز ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں عالمی اسٹیل مارکیٹ میں 1.1 فیصد کمی ہوئی، جو عالمی جی ڈی پی میں کمی (2.7 فیصد) کے مطابق تھی، اس کی بنیادی وجوہات بلند شرح سود اور مہنگائی بتائی گئیں، 2024 کے لیے عالمی جی ڈی پی میں 3.2 فیصد اور اسٹیل کی طلب میں 1.7 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
مالی سال 2024 کے دوران پاکستان کی معیشت میں 2.4 فیصد سالانہ نمو ریکارڈ ہوئی، جبکہ جون 2023 میں اسکریپ پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد ملک میں اسٹیل کے استعمال میں 1.8 فیصد معمولی اضافہ دیکھا گیا۔
ماہرین کے مطابق اسکریپ درآمدات میں اضافہ لانگ اسٹیل سیکٹر کے لیے مثبت پیش رفت ہے، کیونکہ یہ بلیٹس، سریا اور گرڈر کی تیاری کے لیے بنیادی خام مال ہے۔