جنگی حالات کے باوجود حکومت نے مشترکہ سیشن نہیں بلایا، مشعال ملک
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
صوبائی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرپرسن پیس اینڈ کلچر کا کہنا تھا کہ تمام سیاست دان اکٹھے ہوجائیں، سیاست دان ہوش کے ناخن لیں، نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرپرسن پیس اینڈ کلچر مشعال ملک نے کہا ہے کہ جنگی حالات کے باوجود حکومت نے مشترکہ سیشن نہیں بلایا۔ صوبائی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشعال ملک کا کہنا تھا کہ تمام سیاست دان اکٹھے ہوجائیں، سیاست دان ہوش کے ناخن لیں، نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن پورے علاقے کو بنجر بنانا چاہتا ہے، ملک میں جنگی حالات کے باوجود حکومت نے مشترکہ سیشن نہیں بلایا۔ چیئرپرسن پیس اینڈ کلچر کا مزید کہنا تھا کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ معطل نہیں کرسکتا، بھارت ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے، اقوام متحدہ میں جانا چاہیے، بھارت نے پہلگام کا ڈرامہ رچایا، پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ کشمیر ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سیاست دان
پڑھیں:
بھارت ماؤں کو بچوں سے جدا کررہا ہے، دنیا میں کوئی قانون اس کی ا جازت نہیں دیتا، مشعال ملک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2025ء) کشمیری رہنما مشعال ملک نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ایک ہی خاندان کے افراد کو ایک دوسرے سے جدا کیا جارہا ہے، دنیا میں کوئی قانون ایسا نہیں جو میاں بیوی اور خاندان کو جدا کرنے کی اجازت دیتا ہو ، بھارت ماؤں کو بچوں سے جدا کررہا ہے۔پاکستان شملہ معائدہ کرے ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مودی سرکار کشمیر کے مسئلے کا حل نہیں چاہتی اس لیے پاکستان کی طرف سے تمام سفارتی کوششیں ناکام ہوئی ہیں، آر ایس ایس کی سرکار پر پابندی لگنی چاہیے کیوں کہ یہ ایک دہشتگرد تنظیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بل کے ذریعے مودی سرکار نے بھارت میں اقلیتوں کے لیے صورتحال خراب کردی ہے، کیا دنیا کو نظر نہیں آتا کہ کشمیر میں لوگوں کے گھر مسمار کیے جارہے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے اس پر آزاد کشمیر کے لوگوں کو افسوس ہے، آزاد کشمیر کے لوگوں کو اپنی افواج پر فخر ہے۔ مشعال ملک نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شملہ معاہدہ ختم کرے کیوں انڈیا نے یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو سنجیدہ اقدامات کرنے پڑیں گے، امریکا اور اقوام متحدہ اس معاملے کو ہلکا نہ لیں بلکہ اصل مسئلے کو حل کرنے ہر توجہ دینی چاہیے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو دنیا تیسری جنگ عظیم کی طرف جاسکتی ہے۔