پنجاب سے 13 ہزار سے زائد غیر قانونی غیر ملکی باشندے ڈی پورٹ
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب میں غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کے انخلا کی مہم کامیابی سے جاری ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق اب تک 13 ہزار 117 غیر قانونی مقیم باشندوں، جن میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی ہے، کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔
مہم کے دوران مجموعی طور پر 13 ہزار 187 افراد کو ہولڈنگ سنٹرز منتقل کیا گیا جبکہ مزید 70 افراد مختلف ہولڈنگ پوائنٹس پرموجود ہیں۔
اس مقصد کے لیے لاہور میں 5 اور صوبہ بھر میں 46 ہولڈنگ سنٹرز قائم کیے گئے ہیں، آئی جی پنجاب نے کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی قوانین کے مطابق انخلا کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ انخلا کےعمل کے دوران سکیورٹی کو ہائی الرٹ رکھا گیا ہے اورانسانی حقوق کا مکمل خیال رکھا جا رہا ہے تاکہ کسی کو بھی غیر ضروری تکلیف نہ ہو۔
پاک بحریہ نے گزشتہ شب بھارتی طیارے کا سراغ لگایا اور نگرانی میں رکھا، سیکیورٹی ذرائع
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
میرواعظ عمر فاروق لگاتار دوسرے جمعہ بھی خانہ نظربند، نماز جمعہ کی اجازت بھی نہیں ملی
مولوی عمر فاروق نے اس امر پر شدید افسوس ظاہر کیا کہ انہیں مسلسل ہفتہ بھر ہفتہ گھر پر نظربند رکھا جارہا ہے، جامع مسجد جیسی مرکزی عبادتگاہ میں جانے سے روکا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو آج ایک مرتبہ پھر خانہ نظربند رکھا گیا اور جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کا خطبہ دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اپنے ایک ویڈیو بیان میں میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ آج دوسرے جمعہ بھی مجھے گھر پر نظربند رکھا گیا اور جامع مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا گیا۔ یہ دل دہلا دینے والا اور اشتعال انگیز ہے کہ حکام میرے بنیادی مذہبی حقوق کو اپنی مرضی سے پامال کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جب چاہے ہمارے مذہبی، دینی اور شہری آزادیوں پر قدغن عائد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جمعہ میرے لئے اور بھی اہم تھا کیونکہ اس ہفتے پروفیسر عبدالغنی بٹ، جو کہ میرے دیرینہ ساتھی رہے ہیں ہم سے جدا ہو گئے، مگر انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ نہ صرف ہمیں ان کے جنازے پر شریک ہونے سے روکا گیا بلکہ مرحوم کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا بھی موقع نہیں دیا جا رہا ہے۔
میرواعظ نے حریت کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی کا تذکرہ کرتے ہوئے ویڈیو بیان میں کہا کہ آج ہم ان کی مغفرت کے لئے کم از کم دعا کرتے تو کون سا آسمان ٹوٹ پڑتا۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ حکومت اتنی خوف زدہ ہے کہ ہم اپنے مرحوم رہنماؤں اور قائدین کو الوداع بھی نہیں کہہ سکتے، ان کے لئے دعا بھی نہیں کر سکتے۔ مولوی عمر فاروق نے اس امر پر شدید افسوس ظاہر کیا کہ انہیں مسلسل ہفتہ بھر ہفتہ گھر پر نظر بند رکھا جا رہا ہے، جامع مسجد جیسی مرکزی عبادت گاہ میں جانے سے روکا جا رہا ہے۔ نماز جمعہ اور وعظ وتبلیغ سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اس سے یہ صاف عیاں ہو جاتا ہے کہ ہمیں آمرانہ نظام میں زندگی گزارنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، یہ نہ صرف ناانصافی اور ظلم ہے بلکہ یہ امر قابل مذمت بھی ہے۔