کراچی (نیوز ڈیسک) واٹس ایپ دنیا کی مقبول ترین میسیجنگ ایپلی کیشنز میں سے ایک ہے جس کے دنیا بھر میں دو ارب سے زیادہ صارفین ہیں لیکن صرف چند گھنٹوں کے اندر میٹا کی ملکیت والا پلیٹ فارم واٹس ایپ تین مشہور فونز پر کام کرنا بند کر دے گا۔صرف ان ایپل ڈیوائسزپر واٹس ایپ چلے گا جن میں آئی او ایس آپریٹنگ سسٹم15.
1یا اس سے نیا آپریٹنگ سسٹم ہوگا،فی الحال کوئی بھی آئی فون جوآئی او ایس 12 یا اس سے جدید چلانے کے قابل ہو وہ واٹس ایپ استعمال کر سکتا ہے،جو بھی ایپل کے یہ تین آلاتy استعمال کر رہا ہےآج سے وہ واٹس ایپ پر پیغامات بھیج یا وصول نہیں کر سکے گا۔آج کی تاریخ کے بعد صرف انہی ایپل ڈیوائسزپر واٹس ایپ چلے گا جن میں آئی او ایس سسٹم15.1یا اس سے نیا آپریٹنگ سسٹم ہوگا، ان متاثرہ ڈیوائسزمیں آئی فون 5s، آئی فون 6 اور آئی فون 6 پلس شامل ہیں۔اگرچہ یہ فونز اب واٹس ایپ صارفین کا ایک چھوٹا حصہ ہیں لیکن اس فیصلے سے پرانی ڈیوائسز کے بہت سے مداح مایوس ہو جائیں گے۔واٹس ایپ کے ترجمان نے میل آن لائن کو بتایاکہ ہر سال ہم دیکھتے ہیں کہ کون سی ڈیوائسز اور سافٹ ویئر سب سے پرانے ہیں اور ان کے صارفین کی تعداد کم ہے، ہو سکتا ہے کہ ان آلات میں تازہ ترین سیکیورٹی اپ ڈیٹس نہ ہوں، یا ان میں واٹس ایپ چلانے کے لیے درکار فعالیت کی کمی ہو،فی الحال کوئی بھی آئی فون جوآئی او ایس 12 یا اس سے جدید چلانے کے قابل ہو وہ واٹس ایپ استعمال کر سکتا ہے،تاہم جب میٹا ملکیت والی کمپنی اپنا اگلا بڑا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ جاری کرے گی تو یہ تبدیل ہو جائے گا۔وہ ڈیوائسز جو کم از کم آئی او ایس 15.1یا اس سے زیادہ اپ ڈیٹ نہیں کر پا رہی ہیں وہ واٹس ایپ کا کوئی فیچر استعمال نہیں کر سکیں گی۔ یہ بات قابل غور ہے کہ ایپل نے بھی کچھ عرصہ قبل ان ماڈلز کو سپورٹ کرنا بند کر دیا تھا،متاثرہ فونز میں سب سے پرانا آئی فون 5s ایک دہائی قبل 2013 میں ریلیز ہوا تھا جبکہ آئی فون 6 پلس صرف ایک سال بعد 2014 میں ریلیز کیا گیا تھا۔آئی فون کے ان تمام ماڈلز کو ایپل نے 2016 میں بند کر دیا تھا اور انہیں سرکاری طور پر متروک قرار دے دیا گیا تھا۔متروک مصنوعات کی فہرست میں شامل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ایپل سروس نہیں دے گا، سروس فراہم کرنے والوں کو پرزے فراہم نہیں کرے گا یا ڈیوائس کے لیے اہم سافٹ ویئر اور سیکیورٹی اپ ڈیٹ جاری کرے گا۔مذید براں واٹس ایپ کے علاوہ ، Spotify اور Instagram پہلے سے ہی ان تمام پرانی ڈیوائسز پر دستیاب نہیں ہیں۔واٹس ایپ نے کہا ہے کہ آلات اور سافٹ ویئر اکثر تبدیل ہوتے رہتے ہیں اس لیے ہم باقاعدگی سے جائزہ لیتے ہیں کہ ہم کن آپریٹنگ سسٹم کو سپورٹ اور اپ ڈیٹ کرتے ہیں۔یہ چیک کرنے کے لیے کہ آپ فی الحال کون سا آپریٹنگ سسٹم استعمال کر رہے ہیں،سیٹنگز ایپ کھولیں، جنرل کو منتخب کریں، اوراباؤٹ ٹیب پر ٹیپ کریں۔ورژن کے عنوان کے تحت آپ آئی او ایس کے موجودہ نمبر کو دیکھ سکیں گے۔اگر آپ کو اپنے آئی فون کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے تو جنرل لیبل والے ٹیب پر جائیں اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کو منتخب کریں۔میٹا نے ایک بیان میں کہاہے کہ واٹس ایپ کے ذریعے Meta AI میٹا کی ایک اختیاری سروس ہے جو آپ کے سوالات کے جواب دے سکتی ہے، آپ کو کچھ سکھا سکتی ہے یا نئے آئیڈیاز کے سلسلے میں مدد کر سکتی ہے۔تاہم جیسے ہی یہ فیچر برطانوی صارفین کے لیے آنا شروع ہوا، بہت سے لوگ اس تبدیلی سے ناخوش تھے۔ایکس پرایک صارف نے لکھا کہ میں واٹس ایپ میں میٹا اے آئی سے کیسے چھٹکارا حاصل کروں؟ بٹن مسلسل راستے میں منڈلا رہا ہے اور میں اسے کبھی استعمال نہیں کروں گا، جبکہ ایک اورصارف نے مذاق کیاکہ اتنا بڑا “Ask AI” بٹن واٹس ایپ خدا کے لئے مجھے اکیلا چھوڑ دو۔ Post Views: 1
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ:
ا پریٹنگ سسٹم
ا ئی او ایس
استعمال کر
سافٹ ویئر
ا ئی فون
نہیں کر
ہے کہ ا
اپ ڈیٹ
کے لیے
پڑھیں:
کراچی: ٹریکس نظام سے قبل اونرشپ کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا، چالان گاڑیوں کے سابق مالکان کو ملے گا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹرانسفر آف اونر شپ کا مسئلہ ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کے نفاذ کی راہ میں ایک بڑی تکنیکی رکاوٹ بن گیا ہے۔
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ شہر میں سیکڑوں گاڑیاں ایسی ہیں جو اصل مالکان نے فروخت کر دی ہیں لیکن خریداروں نے انہیں اپنے نام پر رجسٹرڈ نہیں کرایا ہے اور اب چونکہ ای چالان گاڑی کے رجسٹرڈ مالک کے پتے پر بھیجا جائے گا، اس لیے خلاف ورزی کا مرتکب کوئی اور ہوگا اور جرمانہ سابق مالک کو ادا کرنا پڑے گا۔
سماجی رہنماؤں نے نشاندہی کی ہے کہ جب تک حکومت گاڑیاں ہر شخص کے نام پر منتقل کرنے کا نظام مؤثر نہیں بناتی، ای چالان کا یہ نظام بری طرح ناکام ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خریدار اور فروخت کنندہ صرف سیل پرچیز رسید پر سودا کرتے ہیں اور ای چالان سے بچنے کا یہ راستہ خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے سے بچا لے گا۔
شہریوں نے بھی اس صورتحال کو افراتفری کا باعث قرار دیا ہے کیوں کہ سابق مالک کے لیے نئے خریدار کو تلاش کرنا ایک ناممکن عمل ہوگا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ای چالان کے نفاذ کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد گاڑیوں کو اپنے نام پر رجسٹرڈ کرانے کے لیے محکمے سے رجوع کر رہی ہے، مگر مسئلہ اب بھی بہت بڑے پیمانے پر موجود ہے۔