Daily Mumtaz:
2025-09-19@13:43:11 GMT

عرفی جاوید کی گٹھنوں کے بل مندر میں حاضری

اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT

عرفی جاوید کی گٹھنوں کے بل مندر میں حاضری

عرفی جاوید، جو اپنے جرات مندانہ فیشن اور بولڈ شخصیت کی وجہ سے اکثر خبروں میں رہتی ہیں، نے حالیہ دنوں میں ایک بالکل مختلف وجہ سے توجہ حاصل کی ہےاور وہ ہےان کا روحانی پہلو۔

5 مئی کو اداکارہ اور سوشل میڈیا کی مشہور شخصیت نے ممبئی کے بابولناتھ مندر کا دورہ کیا اور وہاں کی سیڑھیاں گھٹنوں کے بل چڑھ کر اپنے مداحوں کو ایک بار پھرحیرت میں ڈال دیا۔

اپنی انسٹاگرام اسٹوریز پر اس لمحے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے، عرفی جاوید سادہ لباس میں نظر آئیں، جس کا سر دوپٹہ سے ڈھکا ہوا تھا۔

ویڈیو کے ساتھ انہوں نے لکھا، ”گھٹنوں کے بل بابل ناتھ مندر پر چڑھی۔ بس صرف دوپٹے نے میرے اس سفر کو مشکل بنادیا تھا۔“ اس پیغام نے ان کے پیروکاروں میں تجسس اور تعریف کی لہر دوڑادی، کیونکہ عرفی کے اس پہلو کو اکثر عوامی نظروں سے پوشیدہ رکھا جاتا ہے۔

View this post on Instagram

A post shared by RS (@rsbollywood100)


یہ پہلا موقع نہیں ہے جب عرفی نے کسی روحانی سفر کو اختیار کیا ہو۔ جنوری 2025 میں، اس نے راجستھان کے کمبیشور مہادیو مندر تک پہنچنے کے لیے 400 سیڑھیاں چڑھنے کا تجربہ شیئر کیا تھا، جسے سوشل میڈیا پر بہت سراہا گیا تھا۔

اگرچہ عرفی جاوید اپنے فیشن کے لیے مشہور ہیں اور اپنے منفرد انداز سے لوگوں کی توجہ حاصل کرتی ہیں، وہ کبھی بھی اپنے ذاتی روحانی عقائد پر بات کرنے سے گریز نہیں کرتیں۔

ایک قدامت پسند مسلم گھرانے میں پرورش پانے کے باوجود، عرفی نے اپنے عقائد اور مذہبی آزادی کے بارے میں کھل کر بات کی ہے۔

عرفی جاوید نے کہا کہ ان کے والد ایک انتہائی قدامت پسند شخص تھے، اور جب وہ 17 سال کی تھیں تو ان کے والد نے انہیں اور ان کے بہن بھائیوں کو ان کی والدہ کے پاس چھوڑکر چلے گئے تھے۔

عرفی نے مزید کہا کہ ان کی والدہ ایک بہت مذہبی خاتون ہیں، لیکن انہوں نے کبھی بھی اپنے مذہب کو ان پر زبردستی مسلط نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا، ”میرے بہن بھائی اسلام کی پیروی کرتے ہیں اور میں نہیں کرتی، لیکن میری والدہ نے کبھی بھی ہم پر مذہب کو فرض نہیں کیا، اور یہی صحیح طریقہ ہے۔“

اداکارہ نے اس موقع پر مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ”آپ اپنی بیوی اور بچوں پر مذہب کو مسلط نہیں کر سکتے کیونکہ عقیدت دل سے آنا چاہیے۔ اگر یہ دل سے نہ ہو، تو نہ آپ خوش ہوں گے اور نہ ہی اللہ آپ سے راضی ہوں گے۔“

بھارتی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا، عرفی نے ہندو فلسفے میں اپنی دلچسپی کا بھی ذکر کیا ہے اور بھگواد گیتا پڑھ کر اس عقیدے کو بہتر سمجھنے کی کوشش کی ہے۔

اسی گفتگو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی مسلمان مرد سے شادی نہیں کریں گی، اور اپنے عقائد اور ساتھی کو آزادانہ طور پر منتخب کرنے کے اپنے حق کو تسلیم کرتی ہیں۔

پیشہ ورانہ طور پر، عرفی جاوید ڈیجیٹل انٹرٹینمنٹ میں سرگرم رہتی ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں ویب سیریز ”پلے گراؤنڈ“ کی میزبانی کی اور شو ”فالو کارلو یار“ میں اپنے تجربات شیئر کیے۔

”میری درگا“، ”بے پناہ“ اور ”پنچ بیٹ 2“ جیسے شوز میں اپنے کرداروں کے لیے معروف، عرفی کی بگ باس OTT پر موجودگی نے انہیں گھریلو شہرت دلائی اور ان کی پوزیشن کو مستحکم کیا۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عرفی جاوید انہوں نے عرفی نے نہیں کر کہا کہ

پڑھیں:

وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست

سیلابی ریلے وسطی و جنوبی پنجاب میں تباہی مچا کر سندھ میں داخل ہونے پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں کو بھی خیال آگیا کہ انھیں اور کچھ نہیں تو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا خالی ہاتھ دورہ ہی کر لینا چاہیے۔

 اس لیے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے ملتان، شجاع آباد اور جلال پور پیروالا کا دورہ کیا اور حکومتی امدادی سرگرمیوں پر عدم اطمینان کا اظہارکیا۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ سیاست کا وقت تو نہیں، اس لیے عوام کو اپنے سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کے لیے آگے آنا ہوگا۔

انھوں نے ایک ریلیف کیمپ کے دورے پر کہا کہ پی ٹی آئی اس مشکل گھڑی میں متاثرین کے ساتھ ہے مگر انھوں نے متاثرین میں سلمان اکرم راجہ کی طرح کوئی امدادی سامان تقسیم نہیں کیا اور زبانی ہمدردی جتا کر چلتے بنے۔ سلمان اکرم راجہ نے اپنے دورے میں کہا کہ اس وقت جنوبی پنجاب سیلاب کی زد میں ہے اور سرکاری امداد محدود ہے، اس لیے میری عوام سے اپیل ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔

سابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بھی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے باز نہیں آئے ، موصوف نے کہا کہ ٹک ٹاکر حکومتیں سیلاب زدگان کی مدد کرنے والے والنٹیئرز پر امدای سامان پر فوٹو نہ لگانے کی پاداش میں ایف آئی آر کاٹ رہی ہیں۔

پی ٹی آئی کے حامی اینکرز اور وی لاگرز نے بھی اس موقع پر سیاست ضروری سمجھی اور انھوں نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو اپنے وی لاگ اور انٹرویوز میں بٹھا کر یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ (ن) لیگ کی وفاقی اور صوبائی حکومت نے سیلاب متاثرین کو لاوارث چھوڑ رکھا ہے اور صرف دکھاوے کی امداد شروع کر رکھی ہے اور سیلاب متاثرین کو بچانے پر توجہ ہی نہیں دی گئی جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب میں بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور متاثرین کو بروقت محفوظ مقامات پر پہنچانے کی کوشش نہیں کی اور جب سیلابی پانی ان کے گھروں اور کھیتوں میں داخل ہوا تو ریلیف کا کام شروع کیا گیا۔

متاثرہ علاقوں میں ضرورت کے مطابق کشتیاں موجود تھیں نہ ریلیف کا سامان اور نہ ضرورت کے مطابق حفاظتی کیمپ قائم کیے گئے۔ یہ رہنما اس موقعے پر بھی سیاست کرتے رہے اور کسی نے بھی حکومتی کارکردگی کو نہیں سراہا بلکہ حکومت پر ہی تنقید کی۔ جب کہ وہ خود کوئی ریلیف ورک نہیں کرتے۔

پنجاب کے ریلیف کمشنر نے قائم مقام امریکی ناظم الامور کو پنجاب ہیڈ آفس کے دورے میں بتایا کہ پنجاب کو تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا ہے جس سے ساڑھے چار ہزار موضع جات متاثر 97 شہری جاں بحق اور تقریباً 45 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جن کے لیے متاثرہ اضلاع میں 396 ریلیف کیمپس، 490 میڈیکل کیمپس اور 405 وزیٹری کیمپس قائم کیے گئے جہاں سیلاب متاثرین کو ٹھہرا کر ہر ممکن امداد فراہم کی جا رہی ہے اور شمالی پنجاب کے متاثرہ اضلاع کے بعد جنوبی پنجاب کی سیلابی صورتحال پر حکومتی توجہ مرکوز ہے اور سیلاب متاثرین کے لیے تمام سرکاری وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے قدرتی آفت پر صوبائی حکومتوں کی امدادی کارروائیوں کو قابل ستائش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہمارے کسانوں، مزدوروں، خواتین اور بچوں نے غیر معمولی ہمت دکھائی ہے اس قدرتی آفت سے بے پناہ مسائل و چیلنجز نے جنم لیا ہے مگر حکومت متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

 خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کی کارکردگی کا موازنہ پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکوتوں سے کیا جائے تو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ خیبر پختونخوا کے برعکس پنجاب و سندھ کی حکومتوں نے سیلابی صورت حال دیکھتے ہوئے تیاریاں شروع کردی تھیں اور حفاظتی انتظامات کے تحت متاثرہ علاقوں میں سیلاب آنے سے قبل خالی کرنے کی اپیلیں کی تھیں مگر اپنے گھر فوری طور خالی کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

غریب اپنے غیر محفوظ گھر خالی کرنے سے قبل بہت کچھ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں، انھیں حکومت اور انتظامیہ پر اعتماد نہیں ہوتا کہ وہ واپس اپنے گھروں کو آ بھی سکیں گے یا نہیں اور انھیں سرکاری کیمپوں میں نہ جانے کب تک رہنا پڑے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر قدرتی آفت پر حکومتی اور اپوزیشن دونوں طرف سے سیاست ضرور کی جاتی ہے اور غیر حقیقی دعوے کیے جاتے ہیں اور عوام کو حقائق نہیں بتائے جاتے۔ حکومت نے بلند و بانگ دعوے اور اپوزیشن نے غیر ضروری تنقید کرکے اپنی سیاست بھی چمکانا ہوتی ہے اور دونوں یہ نہیں دیکھتے کہ یہ وقت سیاست کا ہے یا نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صبح صبح دعائیہ کلمات کے پیغامات اور ہم
  • 27 ستمبر کو بانیٔ پی ٹی آئی نے جلسے کی کال دی ہے: فیصل جاوید
  • اسلامی ممالک قطر پر اسرائیل کے حملے سے عبرت حاصل کریں، سید عبدالمالک الحوثی
  • یوٹیوب پر نماز روزے کی بات کرتی ہوں تو لوگ حمائمہ کا نام لیتے ہیں، دعا ملک
  • ہم بیت المقدس پر اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، رجب طیب اردگان
  • بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہی ہوگا، اردوغان
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست