قومی اسمبلی میں بھارتی جارحیت کے خلاف یکجہتی، بھارت کو سخت وارننگز
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی جارحیت پر شدید ردعمل سامنے آیا اور تمام پارلیمانی جماعتوں نے متفقہ طور پر بھارت کو سخت جواب دینے کا اعلان کیا اجلاس کی صدارت اسپیکر سردار ایاز صادق نے کی جہاں پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہمسایے ہیں لیکن بار بار جنگ کی بات مناسب نہیں بھارت نے اگر کوئی مس ایڈونچر کیا تو پاکستان سخت ترین جواب دے گا انہوں نے کہا کہ انڈس واٹر ٹریٹی کو مودی حکومت نے پہلی بار چیلنج کیا جو عالمی سطح پر لے جایا جائے گا بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ مودی کا انڈیا مسلمانوں اور اقلیتوں کے قتل عام پر خوش ہے یہ غزہ طرز کی جنگ نہیں ہوگی اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو اس کے اثرات بہت آگے تک جائیں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پانی بھارت کسی صورت نہیں روک سکے گا اور دہشتگردی کے ہر واقعے کی ہم نے مذمت کی ہےپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشتگردی برآمد نہیں کررہا بلکہ خود اس کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اپنی نااہلی کا الزام پاکستان پر ڈال رہی ہے لیکن قوم ڈر کر جینا نہیں جانتی پیپلز پارٹی کی سحر کامران نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج شہید ذوالفقار علی بھٹو یاد آرہے ہیں جنہوں نے جان دے کر پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا بھارت ہماری ایٹمی و میزائل ٹیکنالوجی سے خوفزدہ ہے اور آج بھی پاکستانی سائنس دانوں کو سلام ہے ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا کہ مودی کے الزامات بے بنیاد ہیں ان کے بیانیے کو دنیا مسترد کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کو جنگ کا شوق ہے تو پاکستان تیار ہے اس بار صرف چائے کی پیالی نہیں بلکہ ڈرم بھیجے جائیں گے اور بھارت کو اس کی حیثیت یاد دلائی جائے گی انہوں نے مزید کہا کہ مودی نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کیا ہے اور اپنے سیکولر ازم کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے مسلم لیگ ن کی ایوان سے غیر حاضری پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی رویہ مایوس کن ہے اور لگتا ہے کہ حکومت سرنڈر کر چکی ہے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن ایوان سے بھاگ گئی جبکہ پیپلز پارٹی اور اپوزیشن ڈٹی ہوئی ہے اعجاز الحق نے بھی ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں قوم متحد ہو جاتی ہے انہوں نے کہا کہ مودی آج تک پاکستان کو تسلیم نہیں کر سکا لیکن وقت آئے گا جب پاکستان بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گ
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ہے انہوں نے کہا کہ بھارت کو کہ مودی
پڑھیں:
مودی کو کینیڈا میں ہزیمت کا سامنا، سکھوں اور کشمیریوں نے احتجاج کرکے دنیا کے سامنے رسوا کردیا
پاکستان سے حالیہ شکست اور اندرونی دباؤ کا شکار بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو کینیڈا میں عالمی رہنماؤں کے سامنے سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، جب سکھوں اور کشمیریوں نے اُن کے خلاف بھرپور مظاہرے کیے اور انہیں رسوا کن مناظر کا سامنا کرنا پڑا۔
15 سے 17 جون تک کینیڈا کے صوبے البرٹا میں ہونے والے G7 اجلاس میں امریکا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور یورپی یونین کی معیشتوں کے قائدین شریک ہوئے۔ بھارت تنظیم کا باقاعدہ رکن نہیں، مگر مودی کو بطور مہمان مدعو کیا گیا تھا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، جنوبی افریقا، برازیل، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک کے رہنما بھی اجلاس میں شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیں امریکا اور کینیڈا مودی حکومت کے خلاف سخت رویہ اختیار کریں، گروپتونت سنگھ پنوں
نریندر مودی 16 جون کی شام قبرص کے راستے البرٹا پہنچے، تاہم اس وقت تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل ایران جنگ کے باعث اپنا دورہ مختصر کرکے وطن واپسی کی تیاری کر چکے تھے۔ اس صورت حال میں مودی کو سربراہی اجلاس میں مرکزی منظرنامے سے محروم رہنا پڑا اور عالمی رہنماؤں کے درمیان نمایاں ہونے کی ان کی خواہش دل میں ہی رہ گئی۔
سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاج
مودی کی آمد پر کیلگری میں کشمیریوں نے مظاہرہ کیا جبکہ البرٹا کے مختلف شہروں میں سکھ برادری بھی احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئی، جنہوں نے خالصتان کے حامی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا حساب مانگا۔
یاد رہے کہ ہردیپ سنگھ نجر نجر کو گزشتہ سال جون میں برٹش کولمبیا کے علاقے سرے میں ایک گوردوارے کے باہر قتل کر دیا گیا تھا، اور کینیڈین حکومت نے اس قتل کا الزام بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ پر عائد کیا تھا۔
ہردیپ سنگھ نجر کے قریبی ساتھی مونندر سنگھ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا مارک کارنی نے مودی کو بلایا ہی کیوں؟۔ یہ دعوت کینیڈا کے سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی پالیسی سے یکسر مختلف ہے جنہوں نے مودی پر براہِ راست الزام عائد کیا تھا کہ بھارتی حکومت کینیڈین سرزمین پر سیاسی قتل میں ملوث ہے۔
سیاسی مخالفت اور سیکیورٹی خدشاتکینیڈا کی معروف جماعت این ڈی پی کے رہنما جگمیت سنگھ نے بھی مودی کو بلانے پر اعتراض کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ان کی نگرانی کررہی ہے اور انہیں 2023 میں سیکیورٹی تحفظ لینا پڑا تھا۔
کینیڈا میں قریباً 18 لاکھ بھارتی نژاد افراد آباد ہیں جن میں سے 8 لاکھ کے قریب سکھ ہیں۔ حالیہ ریفرنڈم میں بڑی تعداد نے خالصتان کے حق میں ووٹ دیا، جو مودی مخالف مظاہروں میں بھی سرگرم رہے۔
معاشی مصلحت اور سفارتی نقصانمارک کارنی نے مودی کو بلانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کے ساتھ معاشی روابط اہم ہیں۔ سنہ 2024 میں بھارت کینیڈا تجارتی حجم 8.6 ارب ڈالر رہا۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ معیشت کی خاطر مودی کو بلایا گیا، لیکن سفارتی محاذ پر انہیں شرمندگی اٹھانا پڑی کیونکہ ان سے بات چیت کے دوران بھارت کی جانب سے کینیڈا میں کیے گئے مبینہ جرائم بھی زیر بحث آئیں گے۔
امریکی صدر سے ملاقات کی نوبت نہ آئیسیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کے تاخیر سے پہنچنے کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ ان کی امریکی صدر ٹرمپ سے براہ راست ملاقات نہ ہو سکی۔ اگر ملاقات ہو جاتی اور مودی امریکی جنگ بندی کوششوں سے بچنے کی کوشش کرتے، تو انہیں بھی وہی صورتحال درپیش آ سکتی تھی جو کچھ عرصہ قبل وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر زیلنسکی کو درپیش آئی۔
یہ بھی پڑھیں کینیڈین وزیراعظم بتائیں، مودی سے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر بات ہوئی؟ سکھ فار جسٹس
نریندر مودی کی البرٹا آمد عالمی فورم پر بھارت کی امیج بہتر بنانے کے بجائے، خالصتان اور کشمیر کے زخموں کو مزید نمایاں کر گئی، جہاں مظلوموں کی آواز کینیڈین فضاؤں میں گونجی، اور دنیا نے ایک بار پھر بھارت کے متنازع کردار پر سوال اٹھایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احتجاج بھارتی وزیراعظم سکھ اور کشمیری نریندر مودی ہزیمت کا سامنا وی نیوز