پاکستان، بھارت نے اب تک ایک دوسرے کے خلاف کیا اقدامات کیے؟
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مئی 2025ء) بائیس اپریل کو بھارت کے زیر انتظم کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہوئے خونریز حملے میں چھبیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے اس حملے کی بالواسطہ ذمہ داری پاکستان پر عائد کی جبکہ اسلام آباد حکومت نے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔
اس تازہ ترین بحران کے دوران پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے خلاف اب تک کیا کیا اقدامات کیے ہیں، ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
سفربھارت اور پاکستان نے اپنی واحد کھلی زمینی سرحد کو بند کر دیا ہے اور ایک دوسرے کی فضائی کمپنیوں کے لیے اپنی اپنی فضائی حدود بھی بند کر دی ہیں۔
دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے پرچم والے بحری جہازوں کی اپنی بندرگاہوں پر آمد پر بھی پابندی لگا دی ہے اور کہا ہے کہ اب ان کے اپنے بحری جہاز بھی ایک دوسرے کی بندرگاہوں پر نہیں جائیں گے۔
(جاری ہے)
نئی دہلی نے پاکستانی شہریوں کو جاری کیے گئے تقریباً تمام ویزے بھی منسوخ کر دیے ہیں اور ان پاکستانیوں کو وطن واپسی کے لیے مہلت دے دی ہے۔
تجارتپاکستان نے بھارت کے ساتھ دوطرفہ معاہدے معطل کر دیے ہیں اور تمام تجارتی سرگرمیاں روک دی ہیں۔
دوسری جانب بھارت نے بھی پاکستان سے آنے والی یا وہاں سے گزرنے والی تمام اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پانیبھارت نے 1960 کا سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ کے پانی کی تقسیم کے لیے طے کیا گیا تھا۔
پاکستان اپنے ہائیڈور پاور منصوبوں اور زراعت کے لیے اس پانی پر انحصار کرتا ہے۔
اس لیے اسلام آباد حکومت نے خبردار کیا ہے کہ پانی کا بہاؤ روکنے یا موڑنے کی کوئی بھی کوشش ''جنگی اقدام‘‘ تصور کی جائے گی۔ سفارت کاریدونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارتی مشنوں میں تعینات دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا ہے اور اپنے اپنے سفارت خانوں کا عملہ بھی کم کر دیا ہے۔
ڈاک سروس
بھارت نے فضائی اور زمینی راستوں کے ذریعے پاکستان سے آنے والی ہر قسم کی ڈاک اور پارسل کی آمد بھی معطل کر دی ہے۔
قرضےبھارت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو دیے گئے قرضوں کا ازسر نو جائزہ لے۔ آئی ایم ایف نے ستمبر میں پاکستان کو سات بلین ڈالر قرضہ دینے کی حامی بھری تھی جبکہ اس عالمی ادارے نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی خاطر بھی مارچ میں پاکستان کو 1.
بھارت نے 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی لگا دی ہے، جن میں ڈان نیوز اور سابق کرکٹر شعیب اختر سمیت دیگر معروف شخصیات کے چینلز بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ کچھ مشہور پاکستانی شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی بلاک کر دیے گئے ہیں، جن میں اداکار فواد خان کا انسٹاگرام اکاؤنٹ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ بھی شامل ہیں۔
کھیلدونوں ممالک کے مابین کرکٹ کی باہمی سیریز تو پہلے سے ہی نہیں ہو رہی تھیں لیکن اس تازہ کشیدگی کے بعد بھارت کے اولمپک جیولن میڈلسٹ نیرج چوپڑا نے پاکستانی حریف ارشد ندیم کو بھارت مدعو کرنے کا اپنا ارادہ بدل دیا ہے۔
نیرج چوپڑا نے ارشد ندیم کو رواں ماہ بنگلورو میں ہونے والے اپنے ایونٹ میں مدعو کرنے کا ارادہ بنا رکھا تھا۔ تاہم اب ان کا کہنا ہے، ''کشمیر حملے کے بعد یہ بالکل خارج از امکان ہے۔‘‘
نیرج چوپڑا نے پیرس اولمپکس کے چیمپئن ارشد ندیم کو ''نیرج چوپڑا کلاسک‘‘ میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ جیولن تھروورز کا یہ مقابلہ 24 مئی سے شروع ہونا تھا، جس میں دنیا کے بہترین ایتھلیٹس شامل ہو رہے ہیں۔
ادارت: مقبول ملک
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایک دوسرے کے دونوں ممالک نیرج چوپڑا بھارت نے دیا ہے کر دیا کے لیے
پڑھیں:
آج بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو چھ برس مکمل ہو رہے ہیں؛ صدرِ مملکت
سٹی 42 : صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آج بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو چھ برس مکمل ہو رہے ہیں، کشمیری عوام کو اپنے ہی وطن میں بے اختیار بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، کشمیری عوام دھمکیوں، بلاجواز گرفتاریوں اور محاصروں کا شکار ہیں۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے “یومِ اِستحصال“ کے موقع پر پیغام میں کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی اقدام کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت کو بدلنا اور کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو کمزور کرنا تھا۔
ٹی ٹونٹی سیریز ؛پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ڈبلن میں بھرپور پریکٹس
آصف علی زرداری نے کہا کہ بھارت نے چھ برسوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت اور سیاسی نقشے کو بدلنے کے لیے متعدد اقدامات کیے، من مانی حلقہ بندیاں، غیر کشمیریوں کو ووٹر لسٹ میں شامل کرنا اور باہر کے افراد کو ڈومیسائل دینا بھارتی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جبر و استبداد میں اضافہ کر دیا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ مقامی میڈیا کو خاموش اور کشمیری عوام کو آزادی اظہار سے محروم کر دیا گیا ہے، کشمیری عوام اپنے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت کے استعمال سے روکے گئے ہیں۔ بھارت کی جارحیت کے تناظر میں اس سال کا یومِ استحصال غیر معمولی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن بنیان المرصوص کی شاندار کامیابی پاکستانی عوام کے لیے باعثِ فخر ہے۔ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ناگزیر ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کو اُن کے جائز حقوق کے حصول تک سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا ۔
تحریک انصاف نے اسلام آباد میں احتجاج اور جلسہ منسوخ کردیا