پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات صدیوں پر محیط ہیں،سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
استنبول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2025ء)سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان صدیوں پر محیط اخوت اور بھائی چارے کے اٹوٹ رشتے استوار ہیں، ایک پاکستانی مرد آہن ’’عبدالرحمن پیشاوری‘‘اس برادرانہ تعلق کی روشن مثال ہے جس نے انگریز سامراج ک خلاف ترکوں کی آزادی کی جنگ میں داد شجاعت دی اور ترک قوم کا ہیرو بن گیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ’’عبد الرحمٰن پیشاوری‘‘ کی سو سالہ برسی کے موقع پر منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر عرفان صدیقی کو ’’عبدالرحمن پیشاوری‘‘کی صد سالہ تقریب کے موقع پر ترک حکومت اور استنبول یونیورسٹی نے خاص طور مدعو کیا ہے۔(جاری ہے)
اپنے خطاب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے دعوت دینے پر منتظمین، پاکستان میں یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ اور کلچر سینیٹرز کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر خلیل طوقار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ’’عبدالرحمن پیشاوری‘‘کی سوسالہ برسی پر خصوصی تقریب کے انعقاد کو سراہا اور کہاکہ سوسال گزرنے کے بعد بھی ترک قوم اس جری پاکستانی اور ترکوں سے محبت کرنے والے بہادر کو نہیں بھولی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات صدیوں پر محیط ہیں اور عبد الرحمٰن پشاوری ان تعلقات کی نمایاں اور روشن مثال ہے۔ عبد الرحمن پیشاوری پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اسلامی اخوت کے اٹوٹ رشتوں کا ثبوت ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عبدالرحمن پیشاوری پاکستان اور ترکیہ کے مشترکہ فرزند ہیں اور ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ عبد الرحمن پیشاوری کی زندگی، آزادی کیلئے ان کی تڑپ اور جدوجہد کی داستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر رجب اردوان نے پاکستان کے متعدد دوروں کے دوران دونوں ممالک کے اسی رشتے کی بات کی اور عبدالرحمن پیشاوری کو ضرور یاد کیا اور ترکیہ کے ساتھ عبدالرحمن پیشاوری کی گہری محبت اور لازوال وابستگی کا بھی ذکر کیا۔ صدر رجب طیب اردوان نے عبدالرحمن پیشاوری کی اس عملی جدوجہد کی بھی تحسین کی جو انہوں نے ترکوں کی آزادی کے لئے کی۔ افتتاحی تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار، وائس چانسلر سندھ مدرسة الاسلام پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین صحرائی، وائس چانسلر شاہ عبداللطیف یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر یوسف خشک، وائس ریکٹر استنبول یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر گلثوم آق، پاکستان کے ترکیہ میں سفیر یوسف جنید اور وائس گورنر حسن گوزین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان اور ترکیہ کی صدیوں پر محیط تعلق اور عبد الرحمٰن پیشاوری سمیت دیگر عظیم ہستیوں کی قربانیوں، ان کی عملی جدوجہد اور ترک عوام کے ساتھ والہانہ محبت پر روشنی ڈالی۔ مقررین کے مطابق عبد الرحمن پیشاوری نظریاتی، نڈر اور بہادر شخصیت تھے۔ انہوں نے کہا کہ عبد الرحمن پیشاوری کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا اور ان کی یاد آج بھی ترک عوام کے دلوں میں زندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبد الرحمن پیشاوری کی کہانی ہمیں آزادی اور حریت کے لیے جدوجہد کی ترغیب دیتی ہے۔تقریب سے قبل سینیٹر عرفان صدیقی کی قیادت میں پاکستانی مندوبین کے وفد نے استنبول کے نائب گورنر اور استنبول یونیورسٹی کے وائس ریکٹر سے ملاقات کی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے استنبول کے نائب گورنر کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا کہ ترکیہ آزمائش کی ہر گھڑی، ہر امتحان میں ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔برصغیر میں جاری حالیہ کشیدگی میں بھی صدر طیب اردوان نے کھل کر پاکستان کے شانہ بہ شانہ کھڑا رہنے کا اعلان کیا ہے اور پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان کی بھرپور حمایت کرنے پر پاکستان کی حکومت اور عوام کی طرف سے خاص طور پر گورنر استنبول کے ذریعے صدر اردوان اور حکومت ترکیہ کا شکریہ ادا کیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستان اور ترکیہ کے عبد الرحمن پیشاوری عبدالرحمن پیشاوری الرحمن پیشاوری کی انہوں نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر صدیوں پر محیط ن پیشاوری کی پاکستان کے
پڑھیں:
ترکیہ کا جنگی’’ کتا‘‘ دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا
ترکیہ نے دنیا کو اس وقت حیران کر دیا جب اس نے ایک ایسا جدید ترین خودکار جنگی روبوٹ متعارف کرایا جو لیزر گائیڈڈ میزائلوں سے لیس ہے اور خطرناک علاقوں میں کارروائی کے لیے نہایت مؤثر سمجھا جا رہا ہے۔
یہ جدید روبوٹ، جسے کوز” (Koz) کا نام دیا گیا ہے، ترک دفاعی ادارے روکیٹسان (Roketsan) نے تیار کیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا روبوٹک کتا ہے جو گائیڈڈ میزائل لانچ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسے حال ہی میں استنبول میں منعقدہ بین الاقوامی دفاعی نمائش میں پہلی بار پیش کیا گیا۔
خودکار کنٹرول اور ہتھیاروں سے لیس
کوز نہ صرف ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جا سکتا ہے بلکہ یہ **مکمل خودمختاری سے بھی کام کر سکتا ہے۔ اس میں **چار عدد لیزر گائیڈڈ منی میزائل** نصب ہیں، جنہیں راکٹسان نے خود تیار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک جدید **الیکٹرو آپٹیکل نظام بھی موجود ہے، جو اسے جاسوسی اور حملے—دونوں مشنز میں استعمال کے قابل بناتا ہے۔
سخت زمینی حالات کے لیے ڈیزائن
یہ روبوٹک ڈاگ خاص طور پر ناہموار اور خطرناک علاقوں میں مؤثر کارروائی کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ “کوز” کی سب سے اہم خوبی یہ ہے کہ یہ **ریموٹ اور خودکار موڈ** کے درمیان باآسانی سوئچ کر سکتا ہے اور مشکل راستوں پر بھی روانی سے چلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جدید جنگ کی نئی سمت
ترکیہ کی یہ اختراع جدید جنگی ٹیکنالوجی میں ایک انقلابی قدم قرار دی جا رہی ہے، کیونکہ یہ بغیر پائلٹ،درست نشانہ لگانے والی اور انسانی جان بچانے والی ٹیکنالوجی کا مظہر ہے۔
توپ کاپی یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ریٹائرڈ ریئر ایڈمرل جہات یائجی (Cihat Yayci) نے “کوز” کو ایک “گیم چینجر” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ روبوٹ صرف تکنیکی ترقی نہیں، بلکہ انسانی جان کی حفاظت کے لیے ایک بڑی چھلانگ ہے۔ ان کے مطابق، “کوز” کی بدولت اب فوجی خطرناک علاقوں جیسے غاروں، تباہ شدہ عمارتوں، یا اسنائپرز سے متاثرہ شہری علاقوں میں جانے کے بجائے، ان جگہوں کو روبوٹس کی مدد سے صاف کر سکتے ہیں ۔