غزہ میں 66 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، انروا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
انروا کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے منگل کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے لاکھوں فلسطینی ایسی کربناک حالت میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں انہیں ہر دو یا تین دن میں صرف ایک بار کھانے کو کچھ میسر آتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی نگران ایجنسی "اونروا” نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 66 ہزار سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہو چکے ہیں۔ یہ صورتحال قابض اسرائیل کی جانب سے امدادی راستوں کی بندش اور دو ماہ سے زائد عرصے سے امدادی سامان کی روک تھام کا نتیجہ ہے۔ انروا کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے منگل کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے لاکھوں فلسطینی ایسی کربناک حالت میں زندگی گزار رہے ہیں جہاں انہیں ہر دو یا تین دن میں صرف ایک بار کھانے کو کچھ میسر آتا ہے۔ قابض اسرائیل نے دو مارچ سے غزہ کے تمام زمینی راستے بند کر رکھے ہیں، جس کے نتیجے میں غذائی، طبی، اور دیگر بنیادی امدادی سامان کی فراہمی مکمل طور پر منقطع ہو چکی ہے۔ اس فیصلے نے انسانی بحران کو خطرناک حد تک بڑھا دیا ہے۔ ادھر غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک بھوک کے باعث شہید ہونے والوں کی تعداد 57 تک پہنچ چکی ہے، اور خدشہ ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھے گی کیونکہ قابض اسرائیل مسلسل امداد کی ترسیل میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل کے غزہ پر حملے نہ رکے، 24 گھنٹوں میں مزید 67 سے زیادہ فلسطینی شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">