Express News:
2025-11-05@02:17:30 GMT

بھارت ایک دہشت گرد ملک

اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT

کوئی بھی قوم صرف نعرے لگا کر ترقی نہیں کر سکتی۔ اس کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں، محنت کرنی پڑتی ہے اور ملک کے مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دینی پڑتی ہے۔

آج ہمیں بھارت کی طرف سے شدید خطرات کا سامنا ہے۔ اگر ہم عقل کے اندھے نہیں تو ہمیں اس سازش کا مکمل احساس ہونا چاہیے کہ مغربی ممالک بھارت کو آلہ کار بنا کر پاکستان کو ختم کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ملک اور قوم ان کے لیے ہمیشہ مسئلہ بنی رہی ہے۔

کبھی کسی جہاد میں سرگرم ہو جاتی ہے اور کبھی ایٹم بم تک بنا لیتی ہے۔ یہ تمام حرکتیں مغرب کی غالب دنیاکے لیے پریشان کن ہیں ۔ ہم نے ماضی میں جب سوویت یونین کا خاتمہ کیا تو اس کا خطرہ سب سے زیادہ مغربی ممالک نے محسوس کیا جو روس کے خلاف جنگ میں ہمارے اتحادی تھے اور دیکھ رہے تھے کہ یہ قوم کس قدر ایمانی طاقت رکھتی ہے اور کیا کچھ کر سکتی ہے۔ بس اس کو صرف ایک مخلص قیادت کی ضرورت ہے۔

زیادہ مدت نہیں گزری لیکن چونکہ ہماری یاداشت خاصی کمزور ہے ،ہندوستان میں کاروبار اور تجارت تو پاکستان بننے سے پہلے بھی چل رہی تھی لیکن ہم نے دو قومی نظریئے کی بنیاد پر یہ نیا ملک بنایا تھا ۔ قیام پاکستان کی تحریک اور جدو جہد میں کون سی قربانی تھی جو پیش نہیں کی گئی ۔’’لے کے رہیں گے پاکستان ‘‘ کے نعرے پر ہم نے اپنا بہت کچھ قربان کر دیا اور کرتے چلے جارہے ہیں۔

بھارت سے جنگیں کیوں کی گئیں اور ہم اپنے تحفظ کے لیے اس قدر بے چین کیوں رہتے ہیں ،اس لیے کہ ہمیں خوب معلوم ہے کہ ہمارا پڑوسی ہمیں ختم کر کے اپنے میں ضم کر لینا چاہتا ہے یعنی وہی صورتحال بنانا چاہتا ہے جو قیام پاکستان سے پہلے کی تھی۔۔ تازہ ترین مثال جعفر ایکسپریس ٹرین کے واقعہ کی ہے لیکن ہم میں شائد اتنی جرات نہیں تھی کہ اس کا ذمے دار بھارت کو ٹھہرا دیتے یا شائد ہمارے حکمران بھارت کے بارے میں کسی خوش فہمی کا شکار ہیں یا خوفزدہ کہ اسے مورد الزام نہیں ٹھہراتے۔

بھارت تو اپنے ارادوں پر کوئی پردہ نہیں ڈالتا کیونکہ وہ ہماری کمزوری کی وجہ سے شیر بنا ہوا ہے اور اسے جیسے ہی موقع ملا ہے اس نے ایک خطرناک منصوبہ کے تحت خود ہی حملہ کرا کے دنیا بھر میں پاکستان کو دہشت گرد ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی ہے ۔ اندرا گاندھی نے سقوط ڈھاکہ پر کہا تھا کہ میں نے مسلمانوں سے ایک ہزار برس کی غلامی کا بدلہ لیا ہے۔

مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ اب ایک بار پھر تحریک پاکستان جنم لے رہی ہے اور تحریک کا یہ دور ویسے ہی حالات کا تقاضا ہے جو قیام پاکستان سے پہلے موجود تھے اور جس کی شدت نے ایک تحریک پیدا کی تھی جو کامیابی سے ہمکنار ہوئی لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمارے پاس آج اس پائے کے لیڈر موجود ہیں، مجھے تو اپنی دنیا بدلی ہوئی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ ہم کسی آزمائش کی صورت میں روائتی جنگ تو شائد برداشت نہ کر سکیں لیکن غیر روائتی جنگ میں بھارت ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا۔

قوم کو یہ یاددہانی کراتے رہنا چاہیے کہ ایک ڈاکٹر قدیر خان بھی تھا جس کی مہربانی سے آج ایک عام پاکستانی بے فکر ہو چین کی نیند سوتا ہے اور وہ جب بھارتی جارحیت کی بات سنتا ہے تو بر ملاء کہتا ہے کہ ہمارے پاس ایٹم بم بھی موجود ہے جو میرے حفاظت کے لیے کافی ہے۔ بھارت نے گو کہ اسلحے کے انبار لگا رکھے ہیں لیکن بھارت کو یہ خوب علم ہے کہ ہمارے پاس کیا ہے اور ہم کیا کرسکتے ہیں۔ ہم نے بھارت سے کوئی جنگ نہیں ہاری۔ سقوط ڈھاکہ بھی ہماری غداری کا نتیجہ تھا ۔ آج ہم جس دوراہے پر کھڑے ہیں اس میںہمیں ایک نیا عزم اور نئی حکمت عملی اپنانا ہو گی تاکہ ہم دشمن کے عزائم کو ناکام بنا سکیں۔ ہمیں اپنی معیشت کو مستحکم کرنا ہوگااور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔

اگر ہم نے یہ سب کچھ نہ کیا تو ہماری خودمختاری خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ ہمیں اندرونی خلفشار سے نکل کر قومی یکجہتی کی طرف بڑھنا ہوگا۔ ہمیں ہر اس شخص کو مسترد کرنا ہوگا جو پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ ہمیں عالمی سطح پر اپنی شناخت منوانا ہوگی اور دنیا کو دکھانا ہوگا کہ ہم ایک امن پسند قوم ہیں ۔ اگر ہم متحد ہو کر کام کریں گے تو ہمیں کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ ہمیں قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرنا ہوگا۔ اگر ہم دشمن کے اندازے کو توڑ نہ سکیں، اس کا حوصلہ نہ پست کر دیں، اس کے عزائم کو ناکام نہ بنا دیں تو ہمارا جینا بیکار ہے۔ ہم نے طاقت کی طرف بڑھنا ہے۔

ہمیں علم ہے کہ بھارت کے ساتھ ہماری کشمکش کسی مصلحت یا صلح سے ختم نہیں ہو سکتی۔ بھارت ہمیں کمزور رکھنا چاہتا ہے۔ امریکا اور بھارت کا گٹھ جوڑ ہے ۔ ہمیں طاقت کی طرف بڑھنا ہے اوراپنی منزل کا تعین خود کرنا ہے۔دنیا میں طاقت کی عزت ہے اور کمزور کو کوئی نہیں پوچھتا۔ ہمیں بھارت کی دہشت گرد دشمنی سے خبردار اور کسی بھی خطرے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ ہماری خارجہ پالیسی خودمختار ہونی چاہیے اور کسی بھی بیرونی دباؤ کو خاطر میں نہ لایا جائے۔ ہمیں دنیا کو دکھانا ہوگا کہ ہم ایک آزاد اور خودمختار قوم ہیں جو اپنے فیصلے خود کرتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چاہتا ہے کے لیے کی طرف اگر ہم ہے اور

پڑھیں:

ایسے شواہد موجود ہیں کہ بھارت اس بار سمندر کے راستے سے کوئی کارروائی کرسکتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ کچھ ایسے شواہد موجود ہیں کہ بھارت اس بار سمندر کے راستے سے کوئی کارروائی کرسکتا ہے، ہم مکمل طور پر الرٹ ہیں۔

سینیئر صحافیوں سے گفتگو میں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھاکہ ہمیں لگ رہا ہے کہ بھارت سمندر کے راستے کوئی فالس فلیگ آپریشن کرے گا،  بھارت سمندر کے اندر کوئی کارروائی کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ فالس فلیگ آپریشن کرکے بھارت جھوٹ بولے گا کہ پاکستان کے خلاف بڑی کارروائی کی۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ کچھ ایسے شواہد موجود ہیں کہ بھارت اس بار سمندر کے راستے سے بھی کوئی کارروائی کرسکتا ہے، ہمیں بھارت کی کارروائی سے متعلق پتا ہم مکمل طور پر الرٹ ہیں۔

عروب جتوئی سے رشوت لینے کا مقدمہ این سی سی آئی اے کے گرفتار افسران کا مزید 3 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور

مزید :

متعلقہ مضامین

  • حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر
  • بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطا اللہ تارڑ
  • ایسے شواہد موجود ہیں کہ بھارت اس بار سمندر کے راستے سے کوئی کارروائی کرسکتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کے علماء کا ضمیر خریدنا آسان کام نہیں: طاہر اشرفی
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، شاداب نقشبندی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع