Express News:
2025-09-20@20:19:45 GMT

بھارت ایک دہشت گرد ملک

اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT

کوئی بھی قوم صرف نعرے لگا کر ترقی نہیں کر سکتی۔ اس کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں، محنت کرنی پڑتی ہے اور ملک کے مفاد کو ذاتی مفاد پر ترجیح دینی پڑتی ہے۔

آج ہمیں بھارت کی طرف سے شدید خطرات کا سامنا ہے۔ اگر ہم عقل کے اندھے نہیں تو ہمیں اس سازش کا مکمل احساس ہونا چاہیے کہ مغربی ممالک بھارت کو آلہ کار بنا کر پاکستان کو ختم کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ملک اور قوم ان کے لیے ہمیشہ مسئلہ بنی رہی ہے۔

کبھی کسی جہاد میں سرگرم ہو جاتی ہے اور کبھی ایٹم بم تک بنا لیتی ہے۔ یہ تمام حرکتیں مغرب کی غالب دنیاکے لیے پریشان کن ہیں ۔ ہم نے ماضی میں جب سوویت یونین کا خاتمہ کیا تو اس کا خطرہ سب سے زیادہ مغربی ممالک نے محسوس کیا جو روس کے خلاف جنگ میں ہمارے اتحادی تھے اور دیکھ رہے تھے کہ یہ قوم کس قدر ایمانی طاقت رکھتی ہے اور کیا کچھ کر سکتی ہے۔ بس اس کو صرف ایک مخلص قیادت کی ضرورت ہے۔

زیادہ مدت نہیں گزری لیکن چونکہ ہماری یاداشت خاصی کمزور ہے ،ہندوستان میں کاروبار اور تجارت تو پاکستان بننے سے پہلے بھی چل رہی تھی لیکن ہم نے دو قومی نظریئے کی بنیاد پر یہ نیا ملک بنایا تھا ۔ قیام پاکستان کی تحریک اور جدو جہد میں کون سی قربانی تھی جو پیش نہیں کی گئی ۔’’لے کے رہیں گے پاکستان ‘‘ کے نعرے پر ہم نے اپنا بہت کچھ قربان کر دیا اور کرتے چلے جارہے ہیں۔

بھارت سے جنگیں کیوں کی گئیں اور ہم اپنے تحفظ کے لیے اس قدر بے چین کیوں رہتے ہیں ،اس لیے کہ ہمیں خوب معلوم ہے کہ ہمارا پڑوسی ہمیں ختم کر کے اپنے میں ضم کر لینا چاہتا ہے یعنی وہی صورتحال بنانا چاہتا ہے جو قیام پاکستان سے پہلے کی تھی۔۔ تازہ ترین مثال جعفر ایکسپریس ٹرین کے واقعہ کی ہے لیکن ہم میں شائد اتنی جرات نہیں تھی کہ اس کا ذمے دار بھارت کو ٹھہرا دیتے یا شائد ہمارے حکمران بھارت کے بارے میں کسی خوش فہمی کا شکار ہیں یا خوفزدہ کہ اسے مورد الزام نہیں ٹھہراتے۔

بھارت تو اپنے ارادوں پر کوئی پردہ نہیں ڈالتا کیونکہ وہ ہماری کمزوری کی وجہ سے شیر بنا ہوا ہے اور اسے جیسے ہی موقع ملا ہے اس نے ایک خطرناک منصوبہ کے تحت خود ہی حملہ کرا کے دنیا بھر میں پاکستان کو دہشت گرد ثابت کرنے کی مذموم کوشش کی ہے ۔ اندرا گاندھی نے سقوط ڈھاکہ پر کہا تھا کہ میں نے مسلمانوں سے ایک ہزار برس کی غلامی کا بدلہ لیا ہے۔

مقصد یہ بیان کرنا ہے کہ اب ایک بار پھر تحریک پاکستان جنم لے رہی ہے اور تحریک کا یہ دور ویسے ہی حالات کا تقاضا ہے جو قیام پاکستان سے پہلے موجود تھے اور جس کی شدت نے ایک تحریک پیدا کی تھی جو کامیابی سے ہمکنار ہوئی لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہمارے پاس آج اس پائے کے لیڈر موجود ہیں، مجھے تو اپنی دنیا بدلی ہوئی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ ہم کسی آزمائش کی صورت میں روائتی جنگ تو شائد برداشت نہ کر سکیں لیکن غیر روائتی جنگ میں بھارت ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا۔

قوم کو یہ یاددہانی کراتے رہنا چاہیے کہ ایک ڈاکٹر قدیر خان بھی تھا جس کی مہربانی سے آج ایک عام پاکستانی بے فکر ہو چین کی نیند سوتا ہے اور وہ جب بھارتی جارحیت کی بات سنتا ہے تو بر ملاء کہتا ہے کہ ہمارے پاس ایٹم بم بھی موجود ہے جو میرے حفاظت کے لیے کافی ہے۔ بھارت نے گو کہ اسلحے کے انبار لگا رکھے ہیں لیکن بھارت کو یہ خوب علم ہے کہ ہمارے پاس کیا ہے اور ہم کیا کرسکتے ہیں۔ ہم نے بھارت سے کوئی جنگ نہیں ہاری۔ سقوط ڈھاکہ بھی ہماری غداری کا نتیجہ تھا ۔ آج ہم جس دوراہے پر کھڑے ہیں اس میںہمیں ایک نیا عزم اور نئی حکمت عملی اپنانا ہو گی تاکہ ہم دشمن کے عزائم کو ناکام بنا سکیں۔ ہمیں اپنی معیشت کو مستحکم کرنا ہوگااور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔

اگر ہم نے یہ سب کچھ نہ کیا تو ہماری خودمختاری خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ ہمیں اندرونی خلفشار سے نکل کر قومی یکجہتی کی طرف بڑھنا ہوگا۔ ہمیں ہر اس شخص کو مسترد کرنا ہوگا جو پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ ہمیں عالمی سطح پر اپنی شناخت منوانا ہوگی اور دنیا کو دکھانا ہوگا کہ ہم ایک امن پسند قوم ہیں ۔ اگر ہم متحد ہو کر کام کریں گے تو ہمیں کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ ہمیں قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرنا ہوگا۔ اگر ہم دشمن کے اندازے کو توڑ نہ سکیں، اس کا حوصلہ نہ پست کر دیں، اس کے عزائم کو ناکام نہ بنا دیں تو ہمارا جینا بیکار ہے۔ ہم نے طاقت کی طرف بڑھنا ہے۔

ہمیں علم ہے کہ بھارت کے ساتھ ہماری کشمکش کسی مصلحت یا صلح سے ختم نہیں ہو سکتی۔ بھارت ہمیں کمزور رکھنا چاہتا ہے۔ امریکا اور بھارت کا گٹھ جوڑ ہے ۔ ہمیں طاقت کی طرف بڑھنا ہے اوراپنی منزل کا تعین خود کرنا ہے۔دنیا میں طاقت کی عزت ہے اور کمزور کو کوئی نہیں پوچھتا۔ ہمیں بھارت کی دہشت گرد دشمنی سے خبردار اور کسی بھی خطرے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ ہماری خارجہ پالیسی خودمختار ہونی چاہیے اور کسی بھی بیرونی دباؤ کو خاطر میں نہ لایا جائے۔ ہمیں دنیا کو دکھانا ہوگا کہ ہم ایک آزاد اور خودمختار قوم ہیں جو اپنے فیصلے خود کرتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چاہتا ہے کے لیے کی طرف اگر ہم ہے اور

پڑھیں:

بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس

ترجمان نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ قابض بھارتی فوجیوں نے ضلع بانڈی پورہ میں 3 بچوں کے باپ کو دوران حراست بہیمانہ تشدد کر کے شہید کر دیا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی 13راشٹریہ رائلفز کے اہلکاروں نے بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میر محلہ سے تعلق رکھنے والے مزدور پیشہ شخص فردوس احمد میر کو چند روز قبل گرفتار کر کے اپنے کیمپ میں منتقل کر یا تھا جہاں اس پر شدید تشدد کیا گیا۔ فردوس احمد کی لاش گزشتہ روز دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے قتل کے خلاف حاجن میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ مظاہرین نے انصاف کی فراہمی اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں دوران حراست شہری کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے کو مکمل طور پر ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر کے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔دریں اثنا، حریت تنظیموں نے سیب سے لدے ٹرکوں کو سری نگر جموں شاہراہ پر دانستہ طور پر روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے باغبانی کے شعبے سے وابستہ ہزاروں کشمیری خاندانوں کی روزی روٹی پر سنگین حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھلوں سے لدے سینکڑوں ٹرک کزشتہ تقریبا ڈھائی ہفتے سے شاہراہ پر پھنسے ہوئے ہیں، ان میں موجود سارا پھل خراب ہو چکا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں اور تاجروں کا بڑے پیمانے پر نقصان ہواہے۔ حریت تنظیموں نے لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہمیں سوچنا چاہیئے کہ طویل جدوجہد کے نتیجے میں آمریت مضبوط ہوئی یا جمہوریت؟ مولانا فضل الرحمان
  • پاکستان کو معرکہ حق کے بعد بیرونی محاذ پر کامیابیاں مل رہی ہیں؛ احسن اقبال
  • دفاعی معاہدے نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ضابطے کا پابند کر دیا ہے، احسن اقبال
  • دفاعی معاہدے نے پاکستان اور سعودی عرب کو ایک ضابطے کا پابند کر دیا ہے: احسن اقبال
  • چاہ بہار پورٹ پابندی: بھارت کو کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا؟
  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، عاصم افتخار
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے ، عاصم افتخار
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • گزرا یوم آزادی اور تجدید عہد