راولپنڈی:

پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ 6 اور 7 کی شب بچوں اور 31 معصوم شہریوں کو شہید کرنا بھارت کی دہشت گردی ہے اور اس کا ہم بھرپور جواب دیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچے جنہیں زندگی کی بہاریں دیکھنی تھیں کیا یہ وہ دہشت گرد ہیں جنہیں بھارت نے نشانہ بنایا۔ ہمیں بھارت سے اسی طرح کی چیزوں اور بربریت کی امید تھی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے دہشت گردی کو فروغ دینے کے ثبوت دنیا کے سامنے ہیں اور آج عالمی سطح پر سب جانتے ہیں کہ بھارت دہشت گردی و قتل و غارت میں ملوث ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ریاست پاکستان نے جب دہشت گردوں پر زمین تنگ کرنی شروع کی تو وہ خود اپنی فوج کے ساتھ دہشت گردی کی کارروائی پر اتر آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 6 اور 7 کی شب بچوں کو نشانہ بنانا دہشت گردی ہے، ہم اس دہشت گردی کا بھرپور جواب دیں گے۔ کس طرح پاکستان میں مساجد کو نشانہ بنا کر قرآن پاک کو شہید کیا گیا جبکہ 31 معصوم شہری شہید جبکہ 71 زخمی ہوئے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے سوال کیا کہ وہ کون سا مذہب اور انسانیت ہے جس میں کسی بھی مذہب کی عبادت گاہوں اور مقدس کتابوں کی بے حرمتی کرنے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان نے دفاع میں صرف اور صرف ملٹری ٹارگٹس کا انتخاب کیا اور معصوم لوگوں کو نشانہ نہیں بنایا، یہ وہ اہداف تھے جنہوں نے پاکستان کو نشانہ بنایا۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ دشمن اپنے ہتھیاروں سے لیس ہوکر آیا تو پاکستان کی بہادر ایئرفورس نے جدید طیاروں کو مار گرایا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں بھارت کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر، لائن آف کنٹرول پر چیک پوسٹیں تباہ کرنے کی تصاویر بھی دکھائیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی بتایا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارت مسلسل دراندازی کررہا ہے جس پر پاک فوج کی جانب سے بھرپور جواب دیا جارہا ہے اور اب تک بھارت نے مختلف سیکٹرز پر سفید پرچم بھی لہرایا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ الحمد اللہ جھڑپوں یا دراندازی میں پاک فوج کے کسی بھی اہلکار یا فضائیہ کے کسی بھی طیارے کو نقصان نہیں پہنچا۔ انہوں نے بتایا کہ مرید کے اور دیگر علاقوں میں عالمی و آزاد میڈیا کو دکھایا گیا اور انہوں نے یہ سب دیکھا۔

انہوں نے بتایا کہ جب بھارت نے حملہ کیا تو 67 مسافر طیارے فضا میں تھے اور اُن میں سیکڑوں مسافر سوار تھے، یہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کی ایئرلائنز تھیں، ان تمام مسافروں کو بھارت نے اپنے جنون کی بھینٹ چڑھایا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ قوم کو پاک فوج اور پاک فوج کو اپنے بہادر قوم پر بھروسہ ہے اور ہم متحدہ ہوکر وطن کا دفاع کریں گے، عوام کی حفاظت کیلیے پاک فوج کبھی کمپرومائز نہیں کرے گی۔ قوم تمام اختلافات کو بھلا کر فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوئی جس پر میں انہیں فوج کی جانب سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر نے نے کہا کہ انہوں نے کو نشانہ بھارت نے پاک فوج فوج کے

پڑھیں:

مزید 50 فلسطینی شہید۔ٹرمپ کی میز پر غزہ کی تقسیم کا منصوبہ موجود ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250920-01-19

 

 

غزہ /تل ابیب /لندن /نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے نتیجے میں مزید 50 فلسطینی شہید ہوگئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران غزہ پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں مزید 50 سے زاید فلسطینی شہید ہوگئے۔ بعد ازاں شمالی غزہ میں ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی۔ دوسری جانب جنوبی غزہ میں حماس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے4اسرائیلی فوجی ہلاک کردیے۔ اسرائیل اور اردن کے درمیان سرحدی پْل پر فائرنگ کے نتیجے میں بھی  2 اسرائیلی ہلاک ہوگئے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنوبی لبنان میں بھی بمباری کی گئی جس دوران6 مقامات پر حزب اللہ کے اسلحے کے ذخائر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا۔ اسرائیل نے مظالم کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے فضائی بمباری اور زمینی گولہ باری کے بعد غزہ میں بارودی مواد سے لدے روبوٹس کا استعمال شروع کر دیا ہے، 6 روز میں ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہید کر دیے۔برطانوی نشریاتی ادارے کو غزہ شہر کے رہنے والے ایک فرد الغول نے  بتایا کہ اسرائیلی فوج اب پرانی فوجی گاڑیوں کو بڑے موبائل بموں میں تبدیل کر کے انہیں استعمال کر رہی ہے، اسرائیلی فوج ان پرانی فوجی گاڑیوں کو بارود سے بھر کر انہیں ریموٹ کی مدد سے کنٹرول کرتی ہے اور رہائشی علاقوں کے درمیان پہنچا کر دھماکے سے اڑا دیتی ہے۔غزہ کے شہریوں کے مطابق اس طرح کے دھماکے سے علاقے میں موجود بڑی تعداد میں عمارتیں تباہ ہو جاتی ہیں، اس کا اثر فضائی بمباری اور توپ خانے سے بھی زیادہ تباہ کن ہے، غزہ کے لوگ انہیں بارود سے لدے ہوئے روبوٹ کا نام دے رہے ہیں۔ غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 13 اگست سے غزہ سٹی کے اندر زمینی فوجی کارروائی شروع کی جس کے نتیجے میں غزہ کی صحت اور سرکاری حکام کی جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 1100 افراد شہید اور 6 ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔امریکی صدر کے بعد اسرائیلی وزیرخزانہ نے بھی غزہ کو ہتھیانے کے منصوبے کا اعتراف کرلیا۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ نے کہا کہ غزہ کو منافع بخش رئیل اسٹیٹ میں تبدیل کرنے کا منصوبہ ہے، امریکا سے مذاکرات ہوئے ہیں کہ غزہ کو کیسے آپس میں تقسیم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے جنگ پر بہت رقم خرچ کی، غزہ کی زمین بیچ کر اُسی شرح سے منافع بھی تقسیم ہونا چاہیے، انفرا اسٹرکچرکی تباہی شہرکی تجدید کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے، اب تعمیر شروع ہونی چاہیے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ غزہ کی تقسیم کا بزنس منصوبہ صدر ٹرمپ کی میز پر موجود ہے، امریکا کے صدرڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ غزہ سے انخلا کے بعد امریکا کی زیر ملکیت ساحلی تفریح گاہ بنائی جائے۔لندن میں فلسطینیوں کے لیے فنڈ ریزنگ کنسرٹ کے ذریعے امداد جمع کی گئی۔ ویمبلی ایرینا میں ‘Together for Palestine’ فنڈ ریزنگ کنسرٹ میں باسٹیل، جیمز بلیک، پالوما فیتھ اور فلسطینی فن کاروں سمیت درجنوں گلوکاروں نے پرفارم کیا جب کہ کنسرٹ میں ایک نوجوان گلوکارہ نے خصوصی نغمہ پیش کیا۔اس کے علاوہ  تقریب میں صحافی مہدی حسن اور اقوامِ متحدہ کی نمائندہ برائے فلسطین فرانسسکا البانیز اور دیگر نے خطاب بھی کیا۔مہدی حسن نے عوام سے فلسطین کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کی جب کہ  برائن اینو (Brian Eno) کی قیادت میں جمیلا جمیل نے  2 ملین ڈالر جمع ہونے کا اعلان بھی کیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ برطانوی وزیراعظم کے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔برطانیہ میں سر کیئر اسٹامر کے ہمراہ مشترکا پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ جنگ کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں لیکن فلسطین کو تسلیم کرنے کے معاملے پر برطانوی وزیراعظم سے اختلاف ہے۔ دوسری جانب برطانوی وزیراعظم اسٹارمر نے غزہ کی صورتحال کو ناقابل برداشت قرار دیا اور امن منصوبے کے تحت فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔   اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان نہ صرف غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے بلکہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔عالمی سطح پر غزہ میں جاری خونریزی اور انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ روزانہ درجنوں نہتے فلسطینی شہید ہو رہے ہیں، معصوم بچے بھوک سے دم توڑ رہے ہیں اور اسپتال بھی اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں رہے۔عاصم افتخار نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کو ناقابلِ برداشت اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر عالمی ضمیر اب بھی خاموش رہا تو تاریخ اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔ پاکستانی مندوب نے ویٹو کے فیصلے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کا ضمیر اب جاگنا ہوگا، کیوں کہ ہر لمحہ غزہ میں زندگی اور موت کے درمیان جنگ جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینی صدر محمود عباس کو آئندہ ہفتے عالمی رہنماؤں کے سالانہ اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرنے کی اجازت کے حق میں ووٹ دے دیا، کیونکہ امریکا نے انہیں نیویارک کا ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق منظور ہونے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کی ریاست اپنے صدر کا قبل از وقت ریکارڈ شدہ بیان پیش کر سکتی ہے، جو جنرل اسمبلی ہال میں چلایا جائے گا۔اس قرارداد کے حق میں 145 ووٹ ڈالے گئے جبکہ پانچ نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 6 غیر جانبدار رہے۔

متعلقہ مضامین

  • سوڈان میں مسجد پر ڈرون حملہ‘ 70 سے زائد شہری شہید
  • ایشیا کپ: سُپر فور ٹاکرے سے قبل بھارتی ٹیم کا اہم کھلاڑی زخمی
  • دارفور میں مسجد پر ڈرون حملہ، 70 سے زائد شہری جاں بحق
  • بلوچستان، ستمبر میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ، حکومت امن قائم کرنے کے لیے کیا کررہی ہے؟
  • شواہد موجود: بھارتی فوجی افسر، افغان باشندے پاکستان میں دہشتگردی کرا رہے ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • مزید 50 فلسطینی شہید۔ٹرمپ کی میز پر غزہ کی تقسیم کا منصوبہ موجود ہے، اسرائیلی وزیر خزانہ
  • بھارتی فوجی افسران اور افغان باشندے دہشت گردی میں ملوث ہیں، پاک فوج
  • بھارتی شہری کا دعویٰ: 33 برس سے صرف انجن آئل پی کر زندہ ہوں
  • بھارت میں بیٹی کو بوجھ سمجھنے کی روایت ایک اور معصوم پر بھاری
  • دہشت گردی: چین کیساتھ تعاون جاری رکھیں گے، زرداری: زیرو ٹالرنس پالیسی پر کاربند، چینی عہدیدار