6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف کی گئی بھرپور دفاعی کارروائی کے نتیجے میں بھارتی فضائیہ کے پانچ جنگی طیارے، جن میں تین جدید رافیل بھی شامل تھے، تباہ کر دیے گئے اس کارروائی نے نہ صرف بھارتی فضائیہ کو شدید نقصان پہنچایا بلکہ عالمی دفاعی منڈی میں بھی ہلچل مچا د فرانسیسی کمپنی ڈسالٹ ایوی ایشن (Dassault Aviation)، جو رافیل طیارے تیار کرتی ہے، کے شیئرز میں اس واقعے کے بعد 1.

64 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی حالانکہ اس سے قبل گزشتہ پانچ دنوں میں کمپنی کے شیئرز میں 3.4 فیصد اضافہ ہو چکا تھا تاہم رافیل طیاروں کی تباہی کی خبروں نے اس رجحان کو منفی کر دیا۔ یورپی اسٹاک مارکیٹ میں کمپنی کے شیئرز دباؤ کا شکار ہیں رافیل طیارے اپنی جدید ٹیکنالوجی، تیز رفتار اور جنگی صلاحیتوں کی بدولت دنیا کے چند بہترین جنگی طیاروں میں شمار ہوتے ہیں۔ بھارت نے حال ہی میں فرانس سے 7.4 بلین ڈالر (تقریباً 630 ارب بھارتی روپے) مالیت کے 26 نئے رافیل طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا، جن میں 22 سنگل سیٹر اور 4 ٹوئن سیٹر طیارے شامل ہیں ہر رافیل طیارہ بھارت کو تقریباً 288 ملین ڈالر کا پڑے گا ان کی ترسیل 2030 تک مکمل ہونے کا امکان ہے فی الوقت بھارتی فضائیہ کے پاس 36 رافیل طیارے موجود ہیں جبکہ ان کی بحریہ روسی ساختہ مگ 29 جیٹ طیاروں کا استعمال کرتی ہے۔ رافیل طیارے اس وقت فرانس، بھارت، مصر اور کچھ دیگر ممالک کی فضائی افواج کے زیر استعمال ہیں پاکستان کی حالیہ جوابی کارروائی کے دوران پاک فضائیہ نے نہ صرف رافیل بلکہ ایک سکوئی، ایک مگ 29 اور ایک ڈرون کو بھی نشانہ بنایا، جب کہ بھارت کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی تباہ کیا گیا بھارتی حکومت کی جانب سے اس حملے کے بعد لائن آف کنٹرول پر سفید جھنڈا لہرا کر شکست تسلیم کرنے کی اطلاعات نے عالمی سطح پر بھارت کو شرمندگی کا سامنا کروایا یہ واقعہ نہ صرف عسکری بلکہ معاشی اور سفارتی سطح پر بھی دونوں ممالک کے تعلقات پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر کشیدگی میں اضافہ ہوا تو عالمی دفاعی صنعت، خاص طور پر فرانسیسی دفاعی اداروں، کو سخت چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: رافیل طیارے کے شیئرز

پڑھیں:

پاک سعودی معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کیخلاف نہیں، ترجمان دفتر خارجہ

فائل فوٹو

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاک سعودی عرب معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کیخلاف نہیں۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ سعودی فرمانروا کی دعوت پر وزیراعظم نے17 ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا، وزیراعظم شہباز شریف کا پُرتپاک استقبال کیا گیا، دونوں ملکوں کے درمیان سرکاری سطح پر مذاکرات ہوئے جن میں وفود نے شرکت کی۔

شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے تاریخی اور اسٹریٹجک تعلقات کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم پاکستان اور سعودی عرب کے ولی عہد نے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی یقینی بنانے کی عکاسی کرتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ معاہدے کے مطابق کسی ایک ملک پر جارحیت کو دونوں ممالک پر جارحیت تصور کیا جائے گا، پاکستانی عوام کو سرزمین حرمین شریفین سے خاص عقیدت ہے، اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے، 1960 کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے۔

دفاعی معاہدہ: پی سی اے اے ہیڈکوارٹر پر سعودی پرچم لہرا دیا گیا

پاکستان سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ہونے پر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی ہیڈکوارٹر پر قومی پرچم کے ساتھ سعودی پرچم لہرا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا، دونوں ممالک کے مشترکہ اعلامیے نے تعلقات کے وسیع تناظرکو واضح کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ مشترکہ سلامتی اور دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کا عزم ظاہر کرتا ہے، پاکستان سعودی عرب کے ساتھ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کے لیے پُرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھائی چارے اور تعاون کی منفرد مثال ہیں، دونوں ممالک کی قیادت تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے۔

’بھارت کو چاہیے اپنی فورسز کے نقصانات تسلیم کرے، الزامات کی سیاست چھوڑے‘

شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کو چاہیے اپنی فورسز کے نقصانات تسلیم کرے اور الزامات کی سیاست چھوڑے، بھارتی میڈیا کو الزامات کے بجائے قتل و غارت اور دہشتگردی کی بھارتی مہمات پر غور کرنا چاہیے۔

بھارتی فوجی افسران کے پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے مستند شواہد ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت ریاستی سرپرستی میں پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے، پاکستان بھارتی دہشتگردی کےثبوت اقوام عالم کے سامنےمتعدد مرتبہ پیش کرچکا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے خلاف ایٹمی الزامات بھارت کا خود ساختہ اور گمراہ کن بیانیہ ہے، پاکستان نے ہمیشہ بھارتی روایتی قوت کو تحمل اور ذمہ داری سے روکا ہے، بھارتی پراپیگنڈا اور اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ذمہ دار ملک کے طور پر خطے میں امن، استحکام اور بامقصد مذاکرات کا خواہاں ہے، پاکستان جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل کے پُرامن حل پر یقین رکھتا ہے، بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردی اور تخریب کاری کی سرپرستی سب پر عیاں ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت بیرونی سرزمین سے بدامنی پھیلانے سے باز آئے اور اپنے انسانی حقوق کی حالت بہتر بنائے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ گردوارہ کرتارپور صاحب مکمل طور پر بحال اور فعال ہے، پاکستان ہر سال دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کو خوش آمدید کہتا ہے، بھارت کا یاتریوں کو کرتارپور راہداری کے استعمال سے روکنا افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1974 کے پروٹوکول کے تحت پاکستان یاتریوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے، پاکستان نے کبھی کرتارپور راہداری بند نہیں کی، یاتریوں کے لیے بھارتی رویہ رکاوٹ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ ستمبر 1965 کا 20 واں روز
  • بھارت کیلیے فضائی حدود کی بندش میں مزید توسیع کر دی گئی
  • ترکیہ میں دنیا کا سب سے بڑا ایوی ایشن اینڈ ٹیکنالوجی میلہ
  • ترکیہ میں سب سے بڑا بین الاقوامی ایوی ایشن اینڈ ٹیکنالوجی میلہ
  • ناروے میں الیکٹرک طیارے کی کامیاب پرواز، اس ٹیکنالوجی میں رکاوٹ کیا ہے؟
  • بھارت کیلئے فضائی حدود کی بندش میں مزید توسیع
  • پاک سعودی معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے اور کسی تیسرے ملک کیخلاف نہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاک سعودی تاریخی معاہدہ، مزار قائد اور سول ایوی ایشن ہیڈکوارٹر سبز رنگ میں رنگ گئے
  • پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدے سے خطے میں نئی ہلچل، بھارت پریشان
  • محسن نقوی کا خضدار میں کامیاب آپریشن پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین