UrduPoint:
2025-11-06@09:28:38 GMT

کانگو: خانہ جنگی سے متاثرہ علاقوں میں خوراک کی تقسیم

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

کانگو: خانہ جنگی سے متاثرہ علاقوں میں خوراک کی تقسیم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 مئی 2025ء) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے ایک قافلے نے جمہوریہ کانگو میں خانہ جنگی سے متاثرہ علاقے میں ہزاروں لوگوں کے لیے خوراک پہنچائی ہے جہاں باغیوں اور سرکاری فوج کی لڑائی میں سیکڑوں لوگ ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے ہیں۔

'ڈبلیو ایف پی' کی جانب سے صوبہ شمالی کیوو میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں پہنچائی جانے والی امداد میں دالیں، پھلیاں، کھانے کا تیل اور دیگر اشیا شامل ہیں۔

یہ سامان ہمسایہ ملک یوگنڈا سے لایا گیا تھا۔

ادارے کا کہنا ہے کہ وہ بوٹیمبو شہر کے جنوب میں واقع علاقے لوبیرو میں ایک لاکھ 40 ہزار لوگوں کے لیے مزید ہزاروں ٹن خوراک مہیا کرے گا۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ کانگو کے اس علاقے میں 2 مئی سے جاری لڑائی کے نتیجے میں تقریباً 30 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔

(جاری ہے)

جمہوریہ کانگو کی حکومت اور ملک کے مشرقی علاقوں میں ہمسایہ ملک روانڈا کے حمایت یافتہ ایم23 باغیوں کے مابین قطر میں امن مذاکرات بھی جاری ہیں۔ قبل ازیں، گزشتہ ماہ فریقین میں ہونے والی بات چیت میں قیام امن کے لیے کام کرنے کے وعدے کیے گئے تھے۔ ایم23 باغی گروہ معدنی وسائل سے مال مال مشرقی صوبوں میں سالہا سال سے کانگو کی فوج کے خلاف لڑ رہا ہے۔

2021 میں حکومت کے ساتھ اس کے امن مذاکرات کا نتیجہ ناکامی کی صورت میں نکلا تھا۔2 کروڑ لوگوں کو امداد کی ضرورت

رواں سال مشرقی صوبوں شمالی اور جنوبی کیوو میں فریقین کے مابین لڑائی میں شدت آئی تھی اور باغیوں نے پہلے شمالی کیوو کے دارالحکومت گوما اور بعدازاں جنوبی کیوو کے مرکزی شہر بوکاؤ پر قبضہ کر لیا تھا۔

اس لڑائی کے نتیجے میں تقریباً سات ہزار شہریوں کی ہلاکت ہوئی اور بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہو گئے جبکہ تنازع کے ہمسایہ ممالک تک پھیلنے کے خدشات نے بھی سر اٹھایا۔

جمہوریہ کانگو میں تقریباً 2 کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی امدادی ٹیمیں اور شراکت دار لوگوں کو مدد پہنچانے کی ہرممکن کوشش کر رہے ہیں جبکہ مسلح گروہوں کی جانب سے امدادی گوداموں کو لوٹنے کے واقعات بھی تواتر سے پیش آتے رہے ہیں جن میں بڑے پیمانے پر خوراک اور ادویات کا نقصان ہوا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ

پنجاب میں جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار، خرید و فروخت یا کسی بھی طرح کے نقصان پہنچانے والوں کے خلاف اب سخت کارروائی کی جائے گی۔

نئے قانون کے تحت نہ صرف شکار شدہ جانور یا پرندے کا محکمانہ معاوضہ ادا کرنا ہوگا بلکہ شکار کے دوران استعمال ہونے والی گاڑی، موٹر سائیکل، اسلحہ یا دیگر آلات پر بھی بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

تاہم ماہرینِ جنگلی حیات نے وائلڈ لائف ایکٹ میں کی گئی حالیہ ترامیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ان تبدیلیوں سے تحفظِ جنگلی حیات کے بجائے نقصان کا اندیشہ ہے۔

ماہر جنگلی حیات اور سابق اعزازی گیم وارڈن بدر منیر نے کہا کہ وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور سیکرٹری وائلڈ لائف تحفظِ فطرت کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں، لیکن محکمانہ بیوروکریسی ایکٹ میں ایسی ترامیم لا رہی ہے جو وزیرِاعلیٰ کے وژن کو متاثر کر سکتی ہیں۔

ان کے مطابق نیا قانون صرف اختیارات اور جرمانوں تک محدود ہے، جبکہ جنگلی حیات کی فلاح، افزائشِ نسل اور قدرتی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے کوئی واضح منصوبہ شامل نہیں ہے۔

بدر منیر نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شکاری گاڑی پر رائفل کے ذریعے ایک تیتر کا غیر قانونی شکار کرے تو اسے ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، مگر اگر کوئی شخص جال لگا کر درجنوں تیتر پکڑے تو اسے صرف چند ہزار روپے جرمانہ دینا پڑے گا۔

ان کے مطابق اس غیر منصفانہ فرق سے تجارتی شکار کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، جو پہلے ہی جنگلی حیات کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔

انہوں نے وائلڈ لائف ایکٹ 1974 میں اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق اعزازی گیم وارڈن محکمہ، مقامی برادری اور شکاری تنظیموں کے درمیان ایک مضبوط رابطہ تھے، جو رضاکارانہ طور پر نگرانی کرتے اور جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرتے تھے۔ اب اس نظام کے خاتمے سے فیلڈ میں عوامی شمولیت کمزور ہو جائے گی۔

دوسری جانب ایڈیشنل چیف وائلڈ لائف رینجرز پنجاب سید کامران بخاری نے وضاحت کی کہ ترمیم شدہ قانون کا مقصد صرف مالی جرمانے نہیں بلکہ ان سرگرمیوں کا مکمل خاتمہ ہے جو برسوں سے جنگلی حیات کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہیں۔ ان کے مطابق ماضی میں جرمانے اتنے کم تھے کہ شکاری انہیں ادا کر کے دوبارہ انہی کارروائیوں میں ملوث ہو جاتے تھے۔

کامران بخاری کے مطابق اب غیر قانونی شکار کے مرتکب افراد کو 10 ہزار سے 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوسکتا ہے، چاہے وہ پیدل شکار کریں یا گاڑی استعمال کریں۔ شکار کے دوران استعمال ہونے والی تمام اشیاء  جیسے گاڑی، موٹر سائیکل، بندوق یا جال مالِ مقدمہ کے طور پر ضبط کی جائیں گی۔ جرمانے کی رقم ان اشیاء کی طے شدہ ویلیو کے مطابق ہوگی: گاڑی کا جرمانہ 5 لاکھ روپے، موٹر سائیکل کا ایک لاکھ، سائیکل کا 25 ہزار، جبکہ ملکی یا غیر ملکی اسلحے کے لیے الگ جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب وائلڈ لائف افسران کو ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کے تحت وہ تمام اختیارات حاصل ہیں جو کسی عام پولیس افسر کے پاس ہوتے ہیں۔ اس کے بعد محکمہ پولیس پر انحصار کیے بغیر خود کارروائی کر سکے گا۔

وائلڈ لائف افسران کو ایف آئی آر درج کرنے کا اختیار بھی دے دیا گیا ہے، جو آن لائن بھی درج کی جا سکے گی۔ ملزمان کو اب پولیس تھانوں کے بجائے وائلڈ لائف پروٹیکشن سنٹرز میں رکھا جائے گا۔

سید کامران بخاری کے مطابق اگرچہ وائلڈ لائف ایکٹ 1974 سے اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کیا گیا ہے، مگر وائلڈ لائف پروٹیکٹڈ ایریا رولز 2022 کے تحت یہ نظام تین سطحوں پر برقرار رہے گا: ایک صوبائی سطح پر، ایک ہر وائلڈ لائف ریجن میں، اور ایک ہر پروٹیکٹڈ ایریا میں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ، جس کی سربراہی وزیرِمحکمہ کرتی ہیں اور جس میں ماہرین بھی شامل ہیں، ایک بااختیار ادارہ ہے۔ کوئی بھی فیصلہ بورڈ کی منظوری کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ ان کے مطابق نگرانی کا موجودہ نظام پہلے سے زیادہ مؤثر اور مضبوط بنایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 32 سالہ مشہور بھارتی انفلوئنسر انتقال کر گیا
  • فیصل آباد: چوہے پکڑنے والے نوجوان استاد قمر کو پولیس نے گرفتار کر لیا
  • ٹی ٹی پی معاملے پر افغان طالبان 3 دھڑوں میں تقسیم
  • کسی صوبے کو خوراک اور اجناس کی ترسیل روکنے کا اختیار نہیں، وزیراعلیٰ پختونخوا
  • قلات میں بھارتی حمایت یافتہ 4 دہشتگرد ہلاک‘جنگی اسلحہ بھی برآمد
  • سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ
  • پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ
  • گورنر سندھ کاآغاسراج کے اہل خانہ سے اظہار افسوس
  • علامہ صادق جعفری کا سوڈان میں جاری خانہ جنگی اور لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش کا اظہار
  • کراچی:سائٹ ٹائون میں مزید 14 بچوں کے ایچ آئی وی سے متاثر ہونے کا انکشاف