UrduPoint:
2025-06-23@01:35:45 GMT

کانگو: خانہ جنگی سے متاثرہ علاقوں میں خوراک کی تقسیم

اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT

کانگو: خانہ جنگی سے متاثرہ علاقوں میں خوراک کی تقسیم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 مئی 2025ء) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے ایک قافلے نے جمہوریہ کانگو میں خانہ جنگی سے متاثرہ علاقے میں ہزاروں لوگوں کے لیے خوراک پہنچائی ہے جہاں باغیوں اور سرکاری فوج کی لڑائی میں سیکڑوں لوگ ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے ہیں۔

'ڈبلیو ایف پی' کی جانب سے صوبہ شمالی کیوو میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں پہنچائی جانے والی امداد میں دالیں، پھلیاں، کھانے کا تیل اور دیگر اشیا شامل ہیں۔

یہ سامان ہمسایہ ملک یوگنڈا سے لایا گیا تھا۔

ادارے کا کہنا ہے کہ وہ بوٹیمبو شہر کے جنوب میں واقع علاقے لوبیرو میں ایک لاکھ 40 ہزار لوگوں کے لیے مزید ہزاروں ٹن خوراک مہیا کرے گا۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ کانگو کے اس علاقے میں 2 مئی سے جاری لڑائی کے نتیجے میں تقریباً 30 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔

(جاری ہے)

جمہوریہ کانگو کی حکومت اور ملک کے مشرقی علاقوں میں ہمسایہ ملک روانڈا کے حمایت یافتہ ایم23 باغیوں کے مابین قطر میں امن مذاکرات بھی جاری ہیں۔ قبل ازیں، گزشتہ ماہ فریقین میں ہونے والی بات چیت میں قیام امن کے لیے کام کرنے کے وعدے کیے گئے تھے۔ ایم23 باغی گروہ معدنی وسائل سے مال مال مشرقی صوبوں میں سالہا سال سے کانگو کی فوج کے خلاف لڑ رہا ہے۔

2021 میں حکومت کے ساتھ اس کے امن مذاکرات کا نتیجہ ناکامی کی صورت میں نکلا تھا۔2 کروڑ لوگوں کو امداد کی ضرورت

رواں سال مشرقی صوبوں شمالی اور جنوبی کیوو میں فریقین کے مابین لڑائی میں شدت آئی تھی اور باغیوں نے پہلے شمالی کیوو کے دارالحکومت گوما اور بعدازاں جنوبی کیوو کے مرکزی شہر بوکاؤ پر قبضہ کر لیا تھا۔

اس لڑائی کے نتیجے میں تقریباً سات ہزار شہریوں کی ہلاکت ہوئی اور بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہو گئے جبکہ تنازع کے ہمسایہ ممالک تک پھیلنے کے خدشات نے بھی سر اٹھایا۔

جمہوریہ کانگو میں تقریباً 2 کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی امدادی ٹیمیں اور شراکت دار لوگوں کو مدد پہنچانے کی ہرممکن کوشش کر رہے ہیں جبکہ مسلح گروہوں کی جانب سے امدادی گوداموں کو لوٹنے کے واقعات بھی تواتر سے پیش آتے رہے ہیں جن میں بڑے پیمانے پر خوراک اور ادویات کا نقصان ہوا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

کانگو وائرس سے سندھ میں مزید ایک اور کے پی میں2 افراد جاں بحق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور/ کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)رواں سال سندھ میں کانگو وائرس کے سبب دوسرا مریض بھی جان کی بازی ہار گیا، ابراہیم حیدری کا رہائشی 25 سالہ ماہی گیر محمد زبیر 19 جون کو انتقال کرگیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع ملیر میں کریمین کانگو ہیمرجک فیور کا ایک
تصدیق شدہ کیس سامنے آیا، جس کے نتیجے میں سندھ میں وائرس سے دوسری ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔ضلعی محکمہ صحت کے مطابق متوفی کی شناخت 25 سالہ محمد زبیر کے نام سے ہوئی ہے، جو پیشے کے لحاظ سے ماہی گیر تھا۔ محمد زبیر کو 16 جون کو تیز بخار، پٹھوں میں درد، پیٹ میں تکلیف، کھانسی، اسہال، خون آنا اور ہوش میں کمی جیسی علامات کے ساتھ جناح اسپتال لایا گیا، جہاں کانگو وائرس کا شبہ ظاہر کیا گیا۔مزید سہولیات نہ ہونے کے باعث مریض کو سندھ انفیکشس ڈیزیز اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ 19 جون کی صبح سات بجے دوران علاج انتقال کر گیا۔دوسری جانب، خیبر پختونخوا کے ضلع کرک سے تعلق رکھنے والے کانگو سے متاثرہ دو مریض حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں جاں بحق ہوگئے۔محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں کانگو وائرس سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔ کانگو وائرس سے جاں بحق دو افراد کا تعلق کرک جبکہ ایک شمالی وزیرستان سے ہے۔متاثرہ مریضوں کے گھروں کی کانٹیکٹ ٹریسنگ اور سینیٹائزیشن شروع کردی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ امدادی تنظیم کی صدر ٹرمپ سے رقوم کی فوری فراہمی کی اپیل
  • مراکش کا قدیم غلہ خانہ یا پہاڑوں میں چھپا دنیا کا پہلا بینک
  • ایران سے ملحقہ علاقوں میں اشیائےخورونوش کی قلت نہ ہونےدی جائے، وزیر اعلیٰ بلوچستان کی ہدایت
  • نیانویلا جوڑازہریلا کھانا کھانے سے جاں بحق،خوشیوں بھراگھرماتم کدہ بن گیا
  • راولپنڈی: 2 مریضوں میں کانگو وائرس کی تصدیق
  • ٹیلی گرام کے بانی کا دولت اپنے ’سرکاری اور غیرسرکاری‘ بچوں میں تقسیم کرنے کا اعلان
  • کانگو وائرس سے سندھ میں مزید ایک اور کے پی میں2 افراد جاں بحق
  • ایران پر بمباری کے سائے میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت، نیتن یاہو پر امریکی سینیٹرز برس پڑے
  • کرک: کانگو وائرس سے متاثرہ مریض انتقال کرگیا
  • اٹک جیل میں افسران کی موجودگی میں حوالاتیوں پر تشدد