کانگو: خانہ جنگی سے متاثرہ علاقوں میں خوراک کی تقسیم
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 مئی 2025ء) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے ایک قافلے نے جمہوریہ کانگو میں خانہ جنگی سے متاثرہ علاقے میں ہزاروں لوگوں کے لیے خوراک پہنچائی ہے جہاں باغیوں اور سرکاری فوج کی لڑائی میں سیکڑوں لوگ ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے ہیں۔
'ڈبلیو ایف پی' کی جانب سے صوبہ شمالی کیوو میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں پہنچائی جانے والی امداد میں دالیں، پھلیاں، کھانے کا تیل اور دیگر اشیا شامل ہیں۔
یہ سامان ہمسایہ ملک یوگنڈا سے لایا گیا تھا۔ادارے کا کہنا ہے کہ وہ بوٹیمبو شہر کے جنوب میں واقع علاقے لوبیرو میں ایک لاکھ 40 ہزار لوگوں کے لیے مزید ہزاروں ٹن خوراک مہیا کرے گا۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ کانگو کے اس علاقے میں 2 مئی سے جاری لڑائی کے نتیجے میں تقریباً 30 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔
(جاری ہے)
جمہوریہ کانگو کی حکومت اور ملک کے مشرقی علاقوں میں ہمسایہ ملک روانڈا کے حمایت یافتہ ایم23 باغیوں کے مابین قطر میں امن مذاکرات بھی جاری ہیں۔ قبل ازیں، گزشتہ ماہ فریقین میں ہونے والی بات چیت میں قیام امن کے لیے کام کرنے کے وعدے کیے گئے تھے۔ ایم23 باغی گروہ معدنی وسائل سے مال مال مشرقی صوبوں میں سالہا سال سے کانگو کی فوج کے خلاف لڑ رہا ہے۔
2021 میں حکومت کے ساتھ اس کے امن مذاکرات کا نتیجہ ناکامی کی صورت میں نکلا تھا۔2 کروڑ لوگوں کو امداد کی ضرورترواں سال مشرقی صوبوں شمالی اور جنوبی کیوو میں فریقین کے مابین لڑائی میں شدت آئی تھی اور باغیوں نے پہلے شمالی کیوو کے دارالحکومت گوما اور بعدازاں جنوبی کیوو کے مرکزی شہر بوکاؤ پر قبضہ کر لیا تھا۔
اس لڑائی کے نتیجے میں تقریباً سات ہزار شہریوں کی ہلاکت ہوئی اور بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہو گئے جبکہ تنازع کے ہمسایہ ممالک تک پھیلنے کے خدشات نے بھی سر اٹھایا۔
جمہوریہ کانگو میں تقریباً 2 کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کی امدادی ٹیمیں اور شراکت دار لوگوں کو مدد پہنچانے کی ہرممکن کوشش کر رہے ہیں جبکہ مسلح گروہوں کی جانب سے امدادی گوداموں کو لوٹنے کے واقعات بھی تواتر سے پیش آتے رہے ہیں جن میں بڑے پیمانے پر خوراک اور ادویات کا نقصان ہوا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
محکمہ لائیو اسٹاک میں بے ضابطگی،
مچھلی کی خوراک پر21 کروڑ کا خرچ ظاہر
میسرز پرویز ایسوسی ایٹس کو ٹھیکہ جاری ہوا ، میسرز طلحہ انٹرپرائز سے خریداری کروائی،ذرائع
مشترکہ انسپکشن بھی نہیں ہوئی اور ناہی خوراک خریداری کی تصدیق ، تحقیقات کی سفارش
محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز سندھ میں کروڑوں کا اسکینڈل سامنے آگیا، 21 کروڑ مچھلی کی خوراک پر خرچ کرنے کا دعوی، ٹھیکہ بھی من پسند کمپنی کو جاری، اعلی حکام نے انکوائری کرنے کی سفارش کر دی۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کے اشتراک سے شروع کئے گئے منصوبے ایکسلیریٹڈ ایکشن پلان (فشریز سیکٹر) میں مالی سال 2022-23 اور 2023-24 کے دوران پروجیکٹ کوآرڈینیٹر نے مچھلی کے مختلف تالابوں کو 21 کروڑ روپے کی خوراک فراہم کرنے کا دعوی کیا، ٹینڈر میں ٹھیکہ میسرز پرویز ایسوسی ایٹس کو جاری کیا گیا لیکن پروجیکٹ کوآرڈینیٹر نے مچھلی کی کروڑوں روپے کی خوراک ایک اور کمپنی میسرز طلحہ انٹرپرائز سے خرید کروائی جس سے کوئی تحریری معاہدہ ہی نہیں کیا گیا جس کے باعث من پسند کمپنی سے اسٹیمپ ڈیوٹی اور ضمانت کی رقم بھی وصول نہ کرنے کے باعث حکومت سندھ کو مالی نقصان ہوا، جبکہ مچھلی کے تالابوں میں خوراک فراہم کرنے کی مشترکہ انسپکشن بھی نہیں کی گئی جس سے مچھلی کو کروڑوں روپے کی خوراک فراہم کرنے کی تصدیق نہیں ہوئی۔ اعلی حکام نے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر(آپ فشریز سیکٹر) اور محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کے افسران کو آگاہ کیا کہ منصوبے میں سنگین بے ضابطگیاں ہوئیں ہیں جس پر ڈپارٹمنٹل اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا اور پروجیکٹ کوآرڈینیٹر کو ہدایت کی گئی کہ مچھلی کو خوراک کی فراہمی کے وڈیو ثبوت فراہم کئے جائیں لیکن اعلی حکام اس پر مطمئن نہیں ہوئے اور 21 کروڑ روپے کی خوراک مچھلی کے تالابوں کو فراہم کرنے کی انکوائری کرنے کی سفارش کی ہے۔