کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین کے حق میں احتجاج، درجنوں طلبہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
نیویارک: کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطین کے حق میں ہونے والے احتجاج نے نیا رخ اختیار کر لیا۔ درجنوں طلبہ نے یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری (بٹلر لائبریری) پر قبضہ کرلیا، جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے نیویارک پولیس (NYPD) کو طلب کرلیا۔
طلبہ مظاہرین نے احتجاجی طور پر لائبریری کو فلسطینی دانشور باسل الاعرج کے نام سے منسوب کیا، کفیہ پہن کر "غزہ کے لیے ہڑتال" کے بینر آویزاں کیے، اور اسرائیل سے وابستہ کمپنیوں سے یونیورسٹی کو مالی تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
پولیس کے مطابق کم از کم 75 طلبہ کو گرفتار کیا گیا۔ آن لائن ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو زپ ٹائیز میں جکڑ کر پولیس بسوں میں منتقل کیا۔
کولمبیا یونیورسٹی کی عبوری صدر کلیئر شپ مین نے پولیس بلانے کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ "ضروری" تھا کیونکہ مظاہرین کے اقدامات "قابل مذمت" تھے اور دو سیکیورٹی افسران زخمی ہوئے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مارچ 2025 میں معروف فلسطینی کارکن اور کولمبیا گریجویٹ محمود خلیل کو بھی گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اب تک زیر حراست ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یونیورسٹی پر شدید دباؤ ہے، جس کے تحت انسدادِ سامیتزم کے ناکافی اقدامات کے الزام میں 400 ملین ڈالر کی فیڈرل گرانٹ بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اعلان کیا ہے کہ احتجاج میں شامل غیر ملکی طلبہ کے ویزوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، اور انہیں ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
راولپنڈی؛ 11 سالہ بچی سے مبینہ زیادتی پر پھوپھا گرفتار
راولپنڈی:تھانہ صدر بیرونی کے علاقے سینٹرل جیل اڈیالہ کی رہائشی کالونی میں 11 سالہ بچی سے مبینہ زیادتی کا واقعہ پیش آیا جبکہ پولیس نےمتاثرہ بچی کے پھوپھا سمیت دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ بچی کا پھوپھا سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی میں ملازم ہے اور جیل کالونی میں رہتا ہے اور بچی ان کے گھر گئی تھی اور گھر واپس آکر پیٹ میں درد اور مسلسل خون بہنے کا بتایا تو والدین ڈاکٹر کے پاس لے گئے جہاں مبینہ زیادتی کا انکشاف ہوا۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے بچی سے زیادتی کا واقعے رپورٹ ہونے پر نوٹس لیا اور پولیس نے بچی کے والد کی مدعیت میں بچی کے پھوپھاعرفان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
مقدمے میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 11سالہ بیٹی چار دن قبل اپنے پھوپھا عرفان کے گھر رہنے کے لیے گئی تھیں لیکن جب بیٹی گھر آئی تو والدہ کو پیٹ میں درد کابتایا۔
مدعی نے بتایا کہ بچی کو لیڈی ڈاکٹر کے پاس لے کر گئے تو ڈاکٹر نے بتایا کہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اس لیے خون نہیں رک رہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بچی کا سرکاری طور پر میڈیکل کرایا جائے اور جو بھی نتائج آئیں اس کے مطابق ملزم کے خلاف قانون کارروائی کی جائے، جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی۔
پولیس نے سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کے نوٹس پر متاثرہ بچی کے پھوپھا سمیت دو مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کر دی ہے، واقعے پر قانونی کارروائی اور میڈیکل کے عمل کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔
ایس پی صدر محمد نبیل کھوکھر نے ملزمان کی گرفتاری سے قبل بتایا تھا کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا،بعد ازاں صدر بیرونی پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بچی سے زیادتی کرنے والے شخص کو تحویل میں لے لیا۔
پولیس نے بتایا کہ گرفتار شخص متاثرہ بچی کا پھوپھا ہے اور ان سے تفتیش کی جا رہی ہے اور متاثرہ بچی کا میڈیکل بھی کرایا جا رہا ہے۔
ایس پی صدر محمد نبیل کھوکھر زیر تحویل شخص سے تفتیش کرتے ہوئے مقدمہ حقائق پر یکسو کیا جائے گا، بچوں سے زیادتی یا ہراسانی نا قابل برداشت ہے۔