وادی کشمیر کے تمام اضلاع میں کنٹرول روم نمبر جاری کر دیئے گئے ہیں، یہ نمبر کسی بھی قسم کی پریشانی کی صورت میں لوگوں کی مدد کیلئے جاری کئے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی مسلح افواج کی جانب سے کئے گئے "آپریشن سندھور" کے بعد سرحد پر الرٹ بڑھا دیا گیا ہے۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے کو بہانہ بناکر پاکستان پر بھارت کے میزائل ملے کے بعد پاکستان کی طرف سے سرحد پر شدید فائرنگ کی گئی، جس میں کئی لوگ مارے گئے۔ پاکستان سے فائرنگ کے پیش نظر جموں و کشمیر سے متصل اضلاع میں ہائی الرٹ کا اعلان کردیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ اسکول اور کالج بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔ سرحد سے ملحقہ دیہات کو خالی کرایا جا رہا ہے۔ جموں و کشمیر کے سانبا اور کٹھوعہ اضلاع کے علاوہ جموں ضلع کے آر ایس پورہ علاقے میں اگلے 72 گھنٹوں کے لئے الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ اس الرٹ کے تحت سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے جلد از جلد گاؤں خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔

سرحدی علاقوں کے دیہاتوں کو بدھ کی رات دیر گئے تک خالی کرانے کا سلسلہ جاری رہا۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر یہاں کے اسکول، کالج اور ہر قسم کے ادارے بند کر دیئے گئے ہیں۔ اس دوران وادی کشمیر کو بھی الرٹ موڈ پر رکھا گیا ہے۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر وادی کے تمام اضلاع میں کنٹرول روم نمبر جاری کر دیئے گئے ہیں۔ یہ نمبر کسی بھی قسم کی پریشانی کی صورت میں لوگوں کی مدد کے لئے جاری کئے گئے ہیں۔ صرف جموں و کشمیر ہی نہیں بلکہ پنجاب میں بھی سرحدی اضلاع کے گاؤں کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ فیروز پور ضلع کے کل سرحدی گاؤں کے لوگ محفوظ مقامات پر پناہ لینے لگے ہیں۔ حالانکہ پاکستان سے متصل بین الاقوامی سرحد پر بسے امرتسر اور ترن تارن کے گاؤں میں امن کا ماحول بتایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کر دیئے گئے ہیں گیا ہے

پڑھیں:

بھارت کے پاس جموں وکشمیرکے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں، نذیر گیلانی

ذرائع کے مطابق لندن میں قائم جموں و کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے سربراہ سید نذیر گیلانی نے مظفرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف کشمیری ماہر قانون اور انسانی حقوق کے کارکن ڈاکٹر سید نذیر گیلانی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی یکطرفہ منسوخی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ذرائع کے مطابق لندن میں قائم جموں و کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے سربراہ سید نذیر گیلانی نے مظفرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947ء کو بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر کے الحاق کی نوعیت صرف 81 دن بعد بدل گئی جب بھارت یہ معاملہ 15 جنوری 1947ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے کر گیا اور اقوام متحدہ کی زیر نگرانی رائے شماری پر اتفاق کرلیا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے پاس متنازعہ علاقے کے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی قانونی یا اخلاقی اختیار نہیں ہے۔

انہوں نے 1951ء کی سلامتی کونسل کی قرارداد 91 کا حوالہ دیا جس میں نہ صرف جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی توثیق کی گئی بلکہ مقبوضہ علاقے کی حکومت کو اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت اور پاکستان (UNCIP) کے وضع کردہ فریم ورک کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے روک دیا گیا۔ڈاکٹر گیلانی نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے ایک اہم فریق کے طور پر پاکستان کی اسے بھی بڑی ذمہ داری کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حفاظت کرنا ہے۔ انہوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنی سفارتی کوششوں میں نئے چہروں کو متعارف کرائے اور اس مسئلے کو عالمی فورمز بالخصوص جنیوا اور واشنگٹن میں زیادہ بھرپور انداز سے اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ جغرافیائی سیاسی منظرنامہ اور بین الاقوامی رائے عامہ پاکستان کے حق میں ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے مظالم سے پاکستان کے لیے موقع پیدا ہوا ہے کہ وہ کشمیریوں کو درپیش مشکلات کو بھرپور انداز میں اجاگر کرے اور پاکستان کے ساتھ الحاق کے لئے حمایت حاصل کرے۔ڈاکٹر گیلانی نے کہا کہ اپریل 1959ء تک بھارتی شہریوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں داخلے کے لیے اجازت نامہ درکار ہوتا تھا جو اس کی الگ آئینی اور سیاسی حیثیت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے عدالتی جوڑتوڑ اور فوجی جارحیت کے ذریعے اس حیثیت کو منظم طریقے سے ختم کیا۔ انہوں نے علاقے میں فوجیوں کی موجودگی کے حوالے سے مفاہمت کی خلاف ورزی کرنے پر بھی بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، ظفر اکبر بٹ، نعیم خان، آسیہ اندرابی اور دیگر خواتین سمیت ہزاروں سیاسی قیدی جیلوں میں نظربند ہیں جن میں سے بیشتر کو بھارتی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ یہ ایک انسانی بحران ہے اور اسے اسی طرح نمٹنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مسئلہ جموں و کشمیر پر مؤثر اقدام کا مطالبہ
  • نوجوانوں کی امیدیں اور خواب پُرامن ماحول میں ہی پروان چڑھ سکتے ہیں، منوج سنہا
  • پی ڈی پی کی جدوجہد آئین، پرچم اور خصوصی حیثیت کے لیے ہے, التجا مفتی
  • مون سون کا پانچواں اسپیل,گلگت بلتستان، آزاد کشمیر میں سیلاب کا الرٹ جاری
  • گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں شدید بارشوں کا امکان، سیلاب کا الرٹ بھی جاری
  • مون سون کا پانچواں اسپیل؛ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر میں سیلاب کا الرٹ جاری
  • بھارت کے پاس کشمیر کے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں، نذیر گیلانی
  • بھارت کے پاس جموں وکشمیرکے مستقبل کا یکطرفہ طور پر فیصلہ کرنے کا کوئی اختیار نہیں، نذیر گیلانی
  • جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنا ہو گا، فاروق عبداللہ
  • آزاد کشمیر میں چیتے کو انسانی خون کی لت پڑ گئی، 24 گھنٹے میں شہری پر دوسرا حملہ