جموں علاقے میں 72 گھنٹے کا الرٹ، کئی مقامات گھر خالی کرائے گئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
وادی کشمیر کے تمام اضلاع میں کنٹرول روم نمبر جاری کر دیئے گئے ہیں، یہ نمبر کسی بھی قسم کی پریشانی کی صورت میں لوگوں کی مدد کیلئے جاری کئے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی مسلح افواج کی جانب سے کئے گئے "آپریشن سندھور" کے بعد سرحد پر الرٹ بڑھا دیا گیا ہے۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے کو بہانہ بناکر پاکستان پر بھارت کے میزائل ملے کے بعد پاکستان کی طرف سے سرحد پر شدید فائرنگ کی گئی، جس میں کئی لوگ مارے گئے۔ پاکستان سے فائرنگ کے پیش نظر جموں و کشمیر سے متصل اضلاع میں ہائی الرٹ کا اعلان کردیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ اسکول اور کالج بھی بند کر دیئے گئے ہیں۔ سرحد سے ملحقہ دیہات کو خالی کرایا جا رہا ہے۔ جموں و کشمیر کے سانبا اور کٹھوعہ اضلاع کے علاوہ جموں ضلع کے آر ایس پورہ علاقے میں اگلے 72 گھنٹوں کے لئے الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ اس الرٹ کے تحت سرحدی علاقوں میں رہنے والے لوگوں سے جلد از جلد گاؤں خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔
سرحدی علاقوں کے دیہاتوں کو بدھ کی رات دیر گئے تک خالی کرانے کا سلسلہ جاری رہا۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر یہاں کے اسکول، کالج اور ہر قسم کے ادارے بند کر دیئے گئے ہیں۔ اس دوران وادی کشمیر کو بھی الرٹ موڈ پر رکھا گیا ہے۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر وادی کے تمام اضلاع میں کنٹرول روم نمبر جاری کر دیئے گئے ہیں۔ یہ نمبر کسی بھی قسم کی پریشانی کی صورت میں لوگوں کی مدد کے لئے جاری کئے گئے ہیں۔ صرف جموں و کشمیر ہی نہیں بلکہ پنجاب میں بھی سرحدی اضلاع کے گاؤں کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ فیروز پور ضلع کے کل سرحدی گاؤں کے لوگ محفوظ مقامات پر پناہ لینے لگے ہیں۔ حالانکہ پاکستان سے متصل بین الاقوامی سرحد پر بسے امرتسر اور ترن تارن کے گاؤں میں امن کا ماحول بتایا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کر دیئے گئے ہیں گیا ہے
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔