آپریشن سندور کے بعد بھارتی ریاست پنجاب کے 6 سرحدی اضلاع میں اسکول بند
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
ترن تارن کے ڈپٹی کمشنر نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ضلع کے تمام اسکول 8 سے 11 مئی تک بند رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران جمعرات کو پنجاب کے چھ سرحدی اضلاع میں تمام اسکول بند رہے۔ حکام نے بتایا کہ فیروز پور، پٹھان کوٹ، فاضلکہ، امرتسر، گرداس پور اور ترن تارن اضلاع میں اسکولوں کو بند رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کو بہانہ بناکر بدھ کی صبح بھارتی مسلح افواج کی طرف سے پاکستان پر میزائل حملے کئے جانے کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔ ترن تارن کے ڈپٹی کمشنر نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ضلع کے تمام اسکول 8 سے 11 مئی تک بند رہیں گے۔ فیروز پور میں حکام نے اگلے احکامات تک اسکولوں کو اگلے 72 گھنٹوں کے لئے بند رکھنے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ فاضلکہ میں اسکول بھی اگلے احکامات تک بند رہیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
انڈین صارفین پاکستان کے خلاف آپریشن کے نام کو معنی خیز کیوں قرار دے رہے ہیں؟
منگل کی شب پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں انڈیا کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد جہاں دونوں ممالک کے حکام کی جانب سے اس ضمن میں تفصیلات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے وہیں پاکستان اور انڈیا میں سوشل میڈیا پر بھی ٹاپ ٹرینڈز میں یہی معاملہ سرفہرست ہے۔دونوں ممالک میں سوشل میڈیا اور روایتی میڈیا پر ایک دوسرے کے جانی و مالی نقصانات سے متعلق غیرمصدقہ اور بڑھا چڑھا کر دعوے پیش کیے جا رہے ہیں جبکہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے بنائی گئی متعدد فیک تصاویر اور ویڈیوز بھی زیر گردش ہیں۔تاہم ایک ہیش ٹیگ جس کے تحت دونوں ممالک میں تبصرے کیے جا رہے ہیں وہ ’سندور‘ سے متعلق ہے اور اس ٹرینڈ کی ابتدا اس وقت ہوئی جب انڈین فوج کی جانب سے بتایا گیا کہ انھوں نے پاکستان کے خلاف حملوں کو 'آپریشن سندور' کا نام دیا ہے اور انڈین میڈیا میں اس نام کو بہت معنی خیز قرار دیا جا رہا ہے۔اس ضمن میں انڈین آرمی اور انڈین وزیر خارجہ جے شنکر کے آفیشل اکاؤنٹس سے ایک تصویر بھی پوسٹ کی گئی ہے جس میں انگریزی کے حروف میں ’آپریشن سندور‘ لکھا ہوا ہے۔ اس میں انگریزی کے ایک لفط ’او‘ کی جگہ ایک گول پیالہ ہے جس میں سندور بھرا ہے جبکہ دوسرے ’او‘ میں موجود سندور پیالے سے باہر چھلک رہا ہے۔واضح رہے کہ انڈیا میں ہندو عقیدے کے مطابق سندرو کسی خاتون کے شادی شدہ ہونے کی دلیل ہوتی ہے جبکہ شوہر کی موت پر ماتھے سے سندور ہٹا دیا جاتا ہے اور اسے مانگ سونی ہونا یا مانگ کا اجڑنا کہتے ہیں۔
'آپریشن سندور' کیا ہے؟
انڈین فوج کی کرنل صوفیہ قریشی نے بدھ کی صبح آپریشن سندور سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ 22 اپریل کو ’پہلگام میں ہونے والے حملے کا درست فوجی ردعمل تھا جو کہ معتبر انٹیلیجنس کی بنیاد پر کیا گیا۔‘انھوں نے دعویٰ کیا کہ آپریشن سندور کے تحت کالعدم لشکر طیبہ سمیت دیگر کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کے اڈوں اور تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ تاہم پاکستان میں فوجی اور سیاسی حکام نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مساجد اور شہری علاقوں پر ہونے والے ان حملوں کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 26 عام شہری ہلاک جبکہ 46 زخمی ہوئے ہیں۔کرنل صوفیہ قریشی نے کہا کہ ’ان کیمپوں کا انتخاب دستیاب انٹیلیجنس کا بغور جائزہ لینے کے بعد کیا گیا اور یہ خیال رکھا گيا کہ صرف دہشت گرد تنصیبات کو ہی نشانہ بنایا جائے۔ ان کیمپوں کو نشانہ بنایا گيا جہاں سے ماضی میں ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔‘ یاد رہے کہ پاکستان اس نوعیت کے الزامات کی ماضی میں بارہا تردید کر چکا ہے اور کا کہنا ہے کہ انڈین حملوں میں عام شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا۔انڈیا کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس کی مسلح افواج اور فضائیہ نے رات ایک بج کر پانچ منٹ پر ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں نو اہداف، جنھیں ’دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے‘ کہا گیا، پر ٹارگیٹڈ حملے کیے ہیں۔ پاکستانی فوج نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں میں معصوم شہریوں اور مساجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔