آپریشن سندور میں شکست کے بعد مودی سرکار کا جنگی جنون بے قابو
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار کی دفاعی جارحیت سے سرحدوں پر محاذ آرائی کا خطرہ بڑھنے لگا ہے۔
مودی سرکار کی ڈرون ہتھیاروں کی دوڑ میں تیزی نے جنوبی ایشیا کا امن داؤ پر لگا دیا۔
بھارتی اخبار ’’انڈین ایکسپریس‘‘ کے مطابق بھارتی فوج نے بٹالین سطح پر ڈرونز کو مستقل ہتھیار بنانے کا فیصلہ کر لیا۔
آپریشن سندور کے بعد ڈرونز کو بھارتی جنگی حکمتِ عملی میں مرکزی حیثیت دی جا رہی ہے جبکہ انفنٹری، توپ خانے اور بکتر بند یونٹس میں ڈرونز چلانے کے لیے خصوصی ٹیموں کی تشکیل جاری ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ڈرونز کی مدد سے ہدف کی شناخت اور حملے کی صلاحیت میں اضافہ کیا جا رہا ہے، انجینئر رجمنٹس کو بارودی سرنگوں کی شناخت کے لیے ڈرونز دیے جائیں گے۔ بھارتی فوج ہیلی کاپٹروں پر انحصار کم کرنے کے لیے ڈرون ایوی ایشن کو وسعت دے رہی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آرمی ایوی ایشن میں ڈرونز کی تعیناتی، بھارتی فوجی حکمتِ عملی میں بڑی تبدیلی کی علامت ہے۔ بھارتی فوج جدید جنگ کے لیے اینٹی ڈرون صلاحیت بھی تیز رفتاری سے حاصل کر رہی ہے۔
بھارت کا ڈرون بیسڈ جنگی نظام خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی سمت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ آپریشن سندور میں شکست کے بعد بھارت کا ڈرون نیٹ ورک وار فیئر کی جانب جھکاؤ بڑھنے لگا ہے۔
مودی سرکار جدید ہتھیاروں کی خریداری سے آپریشن سندور کی خفت مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
بھارت کی نئی جنگی پالیسی خطے میں امن کو مزید نازک اور غیر یقینی بنا رہی ہے، بھارت کی اسلحے کی دوڑ سے خطے میں جنگ کا اندیشہ بڑھ گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار رہی ہے کے لیے
پڑھیں:
نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
اسلام آباد: نومبر 1947 جموں و کشمیر کی تاریخ کا وہ سیاہ باب ہے جب بھارتی ریاستی سرپرستی میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔
مہاراجہ ہری سنگھ اور آر ایس ایس کے مسلح جتھوں نے ریاستی اداروں کی مدد سے مسلمانوں کے خلاف منظم نسل کشی کی، جس کے نتیجے میں تقریباً ڈھائی لاکھ مسلمان شہید اور پانچ لاکھ سے زائد افراد ہجرت پر مجبور ہوئے۔
رپورٹس کے مطابق نومبر 1947 میں جموں کے ہزاروں دیہات بھارتی بربریت سے لہو میں نہا گئے۔ اس قتل عام کا مقصد جموں و کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا اور پاکستان کے ساتھ الحاق کی تحریک کو کچلنا تھا۔
کشمیر کے معروف اسکالر میاں کریم اللہ قریشی کے مطابق:
“جموں کے ایک باعزت شخص نے اپنی بیٹیوں کی عزت بچانے کے لیے انہیں خود قتل کر دیا، تاکہ وہ بھارتی درندوں کے ہاتھوں پامال نہ ہوں۔”
تاریخی شواہد کے مطابق مہاراجہ ہری سنگھ کے اہلکاروں، بھارتی فوج اور آر ایس ایس کے غنڈوں نے مل کر جموں کے مسلمانوں پر قیامت ڈھائی، گھروں کو جلا دیا گیا اور معصوم عورتوں اور بچوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 1947 کا یہ قتل عام دراصل کشمیر کی مسلم شناخت ختم کرنے اور آزادی کی تحریک کو دبانے کی منظم سازش تھی۔ تاہم شہداء کے لہو نے کشمیری عوام میں آزادی اور خود ارادیت کی جدوجہد کو مزید طاقت بخشی۔
ہر سال 6 نومبر کو دنیا بھر میں کشمیری یومِ شہدائے جموں کے طور پر مناتے ہیں، تاکہ اس المیے کو یاد رکھا جا سکے اور شہداء کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا سکے۔
کشمیری عوام آج بھی پُرعزم ہیں کہ بھارتی جابرانہ تسلط کے خلاف ان کی تحریکِ آزادی ایک دن ضرور رنگ لائے گی۔