ٹرمپ اور شی جن پنگ کی تاریخی ملاقات، چین امریکا تعلقات میں بہتری کی امید، کئی امور پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
سئیول: امریکا اور چین کے صدور کی اہم ملاقات نے 6 سال کے طویل وقفے کے بعد عالمی سیاست میں نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہونے والی اس ملاقات کو دنیا بھر کے مبصرین دونوں طاقتور ممالک کے تعلقات میں ایک نئے موڑ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی اس نشست میں تجارت، عالمی تنازعات اور دوطرفہ تعلقات سمیت کئی اہم امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے ملاقات کے آغاز میں اپنے چینی ہم منصب سے دوبارہ ملنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان پہلے ہی متعدد معاملات پر پیش رفت ہو چکی ہے اور آج کی بات چیت میں مزید سمجھوتوں کے امکانات روشن ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے مخصوص انداز میں عندیہ دیا کہ ایک نیا تجارتی معاہدہ جلد سامنے آ سکتا ہے، جو دونوں ملکوں کے لیے نیا اقتصادی باب کھولے گا۔
چینی صدر شی جن پنگ نے بھی بات چیت کے دوران تعلقات کی بہتری پر زور دیا اور کہا کہ چین اور امریکا کے لیے لازم ہے کہ وہ ایک دوسرے کے حریف نہیں بلکہ دوست بن کر آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ باہمی مفاد کے معاملات پر کھلے دل سے گفتگو ہی اختلافات ختم کرنے کا مؤثر ذریعہ ہے۔
شی جن پنگ نے اس بات کی تصدیق بھی کی کہ دونوں ممالک کی تجارتی ٹیموں نے بنیادی نکات پر اتفاق کر لیا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ اقتصادی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جائے۔
شی جن پنگ نے ملاقات کے دوران حالیہ غزہ جنگ بندی کے سلسلے میں صدر ٹرمپ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ چین بھی دنیا کے دیگر تنازعات کے پرامن حل کے لیے مذاکرات کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافات کسی بھی عالمی تعلق کا فطری حصہ ہیں، لیکن باہمی احترام اور تعاون ہی پائیدار تعلقات کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔
ملاقات سے قبل دونوں رہنماؤں نے رسمی مصافحہ کیا اور میڈیا کے کیمروں کے سامنے مسکراتے ہوئے تصاویر بنوائیں۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ ملاقات انتہائی کامیاب ثابت ہوگی، تاہم انہوں نے مسکراتے ہوئے یہ بھی کہا کہ شی جن پنگ ایک سخت گیر مذاکرات کار ہیں ۔
مبصرین کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب عالمی سطح پر امریکا اور چین کے درمیان تجارتی اور سیاسی کشیدگی کئی سالوں سے جاری ہے۔ جنوبی کوریا کی میزبانی میں ہونے والا یہ اجلاس ممکنہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کے عمل کی شروعات بن سکتا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کے درمیان اور چین کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان اور بنگلا دیش کا معاشی تعلقات مضبوط بنانے اور براہ راست پروازیں بحال کرنے پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی سے بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر کے معاونِ خصوصی برائے خزانہ انیس الزماں چوہدری نے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ اقتصادی و سفارتی تعلقات کے فروغ پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
اہم ملاقات کے دوران فریقین نے مشترکہ ترقی کے اہداف کے لیے تعاون بڑھانے اور اقتصادی شراکت داری کے نئے مواقع تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔ اس موقع پر توانائی، ٹرانسپورٹ، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں وسیع تر تعاون پر گفتگو ہوئی، جب کہ عوامی رابطوں کو فروغ دینے کے لیے پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان براہ راست پروازوں کی بحالی کو اہم قدم قرار دیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ برادرانہ تعلقات کو اقتصادی تعاون، ثقافتی تبادلوں اور سفارتی اشتراک کے ذریعے مزید مضبوط بنایا جائے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو عملی سطح پر اس کے فوائد حاصل ہوں۔
انیس الزماں چوہدری نے کہا کہ بنگلا دیش پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم بڑھانے اور علاقائی رابطوں کو وسعت دینے کا خواہاں ہے، جبکہ بلال اظہر کیانی نے یقین دلایا کہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے پرعزم ہے۔
ملاقات میں پاکستان میں بنگلا دیش کے سفیر محمد اقبال حسین خان، قونصلر (پریس) محمد طیب علی، ہیڈ آف چانسری عصرت جہاں اور وزارت خزانہ کے اکنامک ایڈوائزر ڈاکٹر حسن محمد محسن بھی شریک تھے۔
شرکا نے اتفاق کیا کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی وفود کے تبادلے، کاروباری فورمز کے قیام اور سرمایہ کاری کے نئے منصوبوں پر کام تیز کیا جائے گا تاکہ جنوبی ایشیا میں خطے کی معاشی استحکام کے لیے مشترکہ کوششیں کی جا سکیں۔