ہم غزہ کے بارے مزید انتظار نہیں کر سکتے، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
ورلڈ فوڈ پروگرام کی سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ آسمان سے گرائی گئی امداد غزہ کی پٹی میں بڑھتے ہوئے قحط کو کسی طور روک نہیں سکتی! اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی سربراہ سنڈی مکین نے غزہ کی پٹی میں وسیع قحط اور بھوک کی ابتر صورتحال کے بارے سختی کے ساتھ خبردار کیا ہے۔ اس حوالے سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے سنڈی مکین کا کہنا تھا کہ ہم غزہ کی پٹی میں بڑھتے قحط کو آسمان سے گرائی جانے والی امداد کے ذریعے کسی صورت نہیں روک سکتے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کی سربراہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں 5 لاکھ لوگ بھوک کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ ان تک خوراک پہنچانے کا واحد راستہ "زمینی" ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کی سربراہ نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ اب ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے، کیونکہ غزہ خوراک اور وقت کی شدید قلت کا شکار ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی سربراہ
پڑھیں:
دوحہ معاہد ے کی خلاورزی ‘ افغانستان پھر دہشتگر د تنظیموں کی پناہ گاہ بن چکا : اقوام متحدہ
اسلام آباد (این این آئی) اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان حکومت کے زیر اقتدار افغانستان ایک بار پھر عالمی دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جو پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے خلاف سرگرم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق طالبان نے دوحہ امن معاہدے کے تحت یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان سرزمین دہشتگردی اور سرحد پار حملوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی تاہم حالیہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔ القاعدہ اور طالبان کے روابط بدستور قائم ہیں بلکہ یہ تعلقات پہلے سے زیادہ فعال ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں ایمن الظواہری کی کابل میں ہلاکت کو اس بات کا ثبوت قرار دیا گیا کہ القاعدہ کے نیٹ ورک اب بھی افغانستان میں موجود ہیں۔ دہشتگرد تنظیمیں زابل، وردک، قندھار، پکتیا اور ہلمند کے راستوں سے بلوچستان میں داخل ہوتی ہیں۔ طالبان حکومت کی سرپرستی میں فتنہ الخوارج کی سرگرمیاں بھی بڑھ گئی ہیں جبکہ اس کے سربراہ نور ولی محسود کو ہر ماہ 50 ہزار 500 امریکی ڈالر فراہم کیے جاتے ہیں۔ محسود کے قبضے میں امریکی افواج کے چھوڑے گئے جدید ہتھیار بھی موجود ہیں۔ جعفر ایکسپریس دھماکے اور ژوب کنٹونمنٹ حملوں میں افغانستان سے منسلک ناقابلِ تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے مطابق حالیہ مہینوں میں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس سے خطے کی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ماہرین کے مطابق اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی طاقتیں دوحہ معاہدہ کے تحت افغان طالبان پر سخت پابندیاں عائد کریں تاکہ دہشتگرد گروہوں کی سرپرستی کا خاتمہ ممکن ہو۔