غیرت کے نام پر شادی شدہ لڑکی کا قتل، جرگے کے سربراہ کے تفتیش میں انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
غیرت کے نام پر شادی شدہ لڑکی کا قتل، جرگے کے سربراہ کے تفتیش میں انکشافات WhatsAppFacebookTwitter 0 7 August, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(آئی پی ایس) غیرت کے نام پر شادی شدہ لڑکی کے قتل کیس میں جرگے کے سربراہ کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے۔
پولیس کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ پیرودھائی کے علاقے فوجی کالونی میں جرگے کے حکم پر 21 سالہ سدرہ کے قتل کے معاملے میں جرگے کے سربراہ عصمت اللّٰہ نے تفتیش کے دوران سننی خیز انکشافات کیے ہیں۔
ملزم کا دوران تفتیش تینوں ملزمان کے ساتھ برادری کے فیصلے پر سدرہ کو قتل کرکے دفنانے کا اعتراف جرم بھی سامنے آگیا ۔ پولیس نے سدرہ کو کشمیر سے لانے کے لیے استعمال ہونے والی کلاشنکوف رائفل برآمد کرکے عصمت اللّٰہ وغیرہ کے خلاف ایک مزید مقدمہ درج کرلیا ۔ یہ مقدمہ پولیس مدعیت میں ناجائز اسلحہ ایکٹ کے تحت درج کیاگیا ہے۔
عصمت اللہ نے انکشاف کیا کہ 16 جولائی کو سدرہ گھر سے عثمان نامی لڑکے کےساتھ مظفر آباد چلی گی تھی۔ سدرہ کو لینے کے لیے اس کے سسر صالح محمد عرف سلیم گل ، والد عرب گل، امانی گل عرف مانی گل کے ہمراہ گاڑی پر مظفر آباد گئے۔ گاڑی میں کلاشنکوف بھی تھی، جو عثمان کو دکھا کر سدرہ کو واپس لے آئے اور برداری کے فیصلے پر سدرہ کو قتل کرکے لاش چھٹی قبرستان میں دفنا دی ۔
ملزم نے بتایا کہ کلاشنکوف گھر کی پیٹی میں پڑی ہے، برآمد کراسکتا ہوں، جس کے بعد پولیس نے ملزم کی نشاندہی پر کلاشنکوف برآمد کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجنوبی وزیرستان کے لوئر وانا بازار میں بم دھماکا، 2 افراد جاں بحق، 14 زخمی بھارتی پرزے روسی جنگی ڈرونز میں استعمال ہونے کا انکشاف روزویلٹ کی نجکاری کے مالیاتی مشیر کے کام چھوڑنے سے قومی خزانے کو 5 کروڑ ڈالر نقصان کا خدشہ بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ کیوں ناکام ہوا؟ تفصیلات سامنے آگئی یوم آزادی کی آمد،اسلام آباد میں باجوں کی فروخت اوراستعمال پر پابندی عائد بحریہ ٹاون راولپنڈی کے ہسپتال پر چھاپے میں ایک ارب 12کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے ثبوت ملے، عطا تارڑ کا دعویٰ وزیراعظم شہبازشریف کا مختلف وزارتوں، ڈویژنز اور اداروں میں وقت کی پابندی نہ کرنے کا سخت نوٹسCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جرگے کے سربراہ
پڑھیں:
پولیس کا بس چلے تو گھروں کا سامان بھی اٹھا کر لے جائے، تفتیش کریں لوٹ مار نہیں، سندھ ہائیکورٹ
کراچی:سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ظفر راجپوت نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ پولیس کا بس چلے تو گھروں کا سامان بھی اٹھا کر لے جائے، تفتیش کریں لوٹ مار نہیں۔
شاہ لطیف ٹاؤن سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی، جس میں عدالت نے تفتیشی افسر سے آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے روبرو شاہ لطیف ٹاؤن سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ علی حسن اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر آصف عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواستگزار نے کہا کہ میرے بھائی کو پولیس نے گرفتار کیا اور گھر میں لوٹ مار کی۔ پولیس اہلکاروں نے گھر سے زیورات اٹھائے اور بھائی کی موٹر سائیکل بھی لے گئے۔
درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ شہری مصور کو پولیس نے شاہ لطیف کے علاقے سے حراست میں لیا۔ پولیس نے موٹرسائیکل ظاہر کردی ہے تاہم مصور حسین تاحال لاپتا ہے، بازیاب کرایا جائے۔
پولیس حکام نے کہا کہ لاپتا شہری ڈکیتی کے مقدمات میں ملوث ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ زیورات کے لیے تفتیش کی ضرورت ہے لیکن بتائیں موٹر سائیکل کیوں لے گئے۔ پولیس افسران نے کہا کہ موٹر سائیکل لاوارث کھڑی تھی اور 50 لاکھ روپے کی بینک ڈکیتی میں استعمال ہوئی۔ موٹر سائیکل کے ڈکیتی میں ملوث ہونے کے شواہد جیو فینسنگ میں سامنے آئے۔
جسٹس ظفر راجپوت نے اظہار حیرت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جیو فینسنگ میں آدمی کا تو اندازہ ہو جاتا ہے، موٹر سائیکل کا کیسے پتا چل سکتا ہے؟ پولیس کا بس چلے تو گھروں سے سارا سامان بھی اٹھا لے جائیں۔ گھر کے باہر کھڑی گاڑی لاوارث نہیں ہوتی، ایسے تو پولیس سارے شہر کی گاڑیاں لے جائے۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ تفتیش کریں،لوٹ مار نہ کریں، ورنہ ہم سخت احکامات جاری کریں گے۔
جسٹس ظفر احمد راجپوت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے احکامات سے متعلقہ پولیس والوں کی نوکری اور پوسٹنگ بھی متاثر ہوسکتی ہے۔ عوام کے مال کو غنیمت سمجھ کر لوٹ مار نہ کی جائے۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اپنی من مانی کرنا چاہتے ہیں تو پہلے معاشرے کو جنگل قرار دیدیں۔ کہہ دیں کہ ہمارے پاس ڈنڈا ہے اور جو ہم چاہیں گے وہی قانون ہے۔ اگر ہم کسی مہذب معاشرے میں ہیں، تو مہذب معاشرے اداروں سے چلتے ہیں۔
تفتیشی افسران نے کہا کہ ہمیں مہلت دیں ہم تمام صورتحال سے عدالت کو آگاہ کردیں گے۔ عدالت نے پیشرفت سے آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 22 اگست تک ملتوی کردی۔