ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فارمیٹ متنازع، انگلینڈ بھی مخالفین میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں دو درجاتی نظام کے خلاف آوازیں مزید بلند ہوگئی ہیں۔ پاکستان، بنگلادیش اور نیوزی لینڈ کے بعد اب انگلینڈ نے بھی اس فارمیٹ کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی واضح ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ دوسری طرف آسٹریلیا نے اگرچہ اس نظام کی مشروط حمایت کی ہے، لیکن وہ بھی مکمل طور پر متفق نظر نہیں آ رہا۔
انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے چیئرمین، رچرڈ تھامپسن نے اس سلسلے میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ دو درجاتی سسٹم سمیت کئی متبادل موجود ہیں جن پر غور کیا جا سکتا ہے، لیکن انگلینڈ کبھی نہیں چاہے گا کہ وہ ڈویژن ٹو میں چلا جائے اور پھر بھارت یا آسٹریلیا جیسے بڑے حریفوں سے کھیلنے کا موقع ہی نہ ملے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا ہونا ناقابلِ قبول ہوگا۔
رچرڈ تھامپسن کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، اور اگر فارمیٹ میں مناسب تبدیلیاں کی جائیں تو ممکن ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ کو دو درجوں میں تقسیم کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اصل مسئلہ کرکٹ کے شیڈول کا ہے، جس میں وائٹ بال اور ریڈ بال سیریز کا توازن برقرار رکھنا ضروری ہے۔
ادھر کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو ٹوڈ گرین برگ نے دو درجاتی نظام کی مشروط حمایت کا عندیہ دیا ہے۔ ان کے مطابق فی الحال اصل چیلنج یہ ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں مختلف ٹیموں کا کردار کیا ہے اور وہ کس حد تک اس فارمیٹ میں اپنا اثر ڈال رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور پاکستان جیسے ممالک کا مضبوط ہونا عالمی کرکٹ کے لیے ناگزیر ہے۔
ٹوڈ گرین برگ نے مزید وضاحت کی کہ اگر دو درجاتی نظام ان ٹیموں کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے تو وہ اس کی حمایت کریں گے، لیکن اگر یہ مقصد حاصل نہ ہو تو وہ اس فارمیٹ کی تائید نہیں کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت آئی سی سی کے مکمل رکن ممالک اس معاملے پر منقسم ہیں، اور کئی ممالک کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ اگر وہ ڈویژن ٹو میں چلے گئے تو آئی سی سی کی آمدنی میں سے ان کا حصہ متاثر ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دو درجاتی
پڑھیں:
حکومت عدالتی نظام کو مزید مؤثر اور مضبوط بنانے کے لیے آئینی ترمیم پر غور کر رہی ہے، عطا اللہ تارڑ
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت آئینی ترمیم پر غور کر رہی ہے تاکہ عدالتی نظام کو مزید مؤثر اور مضبوط بنایا جا سکے اور اس میں موجود ابہامات کو دور کیا جا سکے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آئینی بنچ سے آئینی عدالت میں منتقلی بھی ان مشاورتوں کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے میں کہتا ہوں عمران خان بھی اتنا اچھا ہے جتنی ہماری قیادت، کیونکہ معاملہ پاکستان کا ہے، عطا تارڑ
انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ایک ایسا ادارہ جاتی عدالتی ڈھانچہ تشکیل دینا ہے جو آئین کے عین مطابق ہو اور انصاف کے عمل کو مزید تیز اور شفاف بنائے۔
آرٹیکل 243 پر بات چیت اور قومی سلامتی کے چیلنجزعطا اللہ تارڑ نے آرٹیکل 243 سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس وقت سیکیورٹی کے سنگین چیلنجز درپیش ہیں، تاہم انہوں نے زور دیا کہ اس معاملے پر قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔
وزیراعظم کے ہتکِ عزت مقدمے میں پیشیوفاقی وزیر نے بتایا کہ وہ آج عدالت میں وزیراعظم شہباز شریف کے دائر کردہ ہتکِ عزت کے مقدمے میں پیش ہوئے ہیں۔
یہ مقدمہ جولائی 2017 میں تحریک انصاف کے بانی کے خلاف دائر کیا گیا تھا، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ شہباز شریف نے انہیں دس ارب روپے کی پیشکش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیے پاک سعودی معاہدے کے نتیجے میں پاکستان کی اہمیت میں اضافہ ہوا، عطا تارڑ
عطا اللہ تارڑ نے کہا ’یہ الزامات مضحکہ خیز، من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے وکلا اب تک 120 مرتبہ التوا مانگ چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عدالت میں ٹھوس شواہد اور حقائق پیش کیے گئے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ انصاف ضرور ہو گا۔
وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ہمیشہ سے عوامی خدمت، ترقی اور کارکردگی پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات کا مقصد ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا، مگر عوام جانتے ہیں کہ وزیراعظم کا ہر قدم عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ