ڈیجیٹل معیشت کی جانب اہم قدم، کاروباری لائسنس کے لیے کیو آر کوڈ لازم
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
وفاقی حکومت نے تمام کاروباری مراکزکو31 اگست 2025 تک راست کیو آرکوڈ حاصل کرنے اور نمایاں طور پر آویزاں کرنے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے تاکہ نقدی کے بغیرمعیشت کے نفاذ کو کامیابی سے ممکن بنایا جا سکے۔
وزیراعظم آفس نے وفاقی سیکریٹریز، صوبائی چیف سیکریٹریز اورریگولیٹری اداروں کے سربراہان کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اپنی متعلقہ حدود میں موجود تمام تجارتی مراکز خصوصاً ریٹیل آؤٹ لیٹس کو رواں ماہ کے اختتام تک کیو آر کوڈ حاصل کرکے صارفین کو فراہم کرنے کا پابند بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں سی ڈی اے کے شعبوں میں کیش لیس نظام نافذ کرنے کا فیصلہ
واضح رہے کہ وزیراعظم آفس نے اس اقدام کی نگرانی اورمختلف وزارتوں کے ساتھ ہم آہنگی کو بہتر بنانے کے لیے ڈاکٹر شازیہ غنی کو فوکل پرسن مقرر کیا ہے، جواسپیشل پروجیکٹس اینڈ انیشی ایٹوزٹیم کی سربراہ ہیں۔
اس کے ساتھ ہی وزیراعظم آفس نے زور دیا ہے کہ تجارتی سرگرمیوں کے لائسنس کے اجرا یا تجدید کے لیے ڈیجیٹل ادائیگیوں کی سہولت جیسا کہ کیو کوڈ یا پوائنٹ آف سیل مشین کو ایک لازمی شرط بنایا جائے، اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ مستقبل میں کوئی بھی کاروباری ادارہ لائسنس یا تجدید کے بغیر ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کے بغیر کام نہ کر سکے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں سی ڈی اے کے شعبوں میں کیش لیس نظام نافذ کرنے کا فیصلہ
وزیراعظم آفس نے مزید ہدایت کی ہے کہ ایسے کاروباری اداروں کیخلاف ایک مؤثر تعمیل کا نظام وضع کیا جائے جو ڈیجیٹل ادائیگی قبول کرنے سے انکار کریں۔ اس نظام میں ممکنہ طور پر جرمانے یا دیگر تادیبی کارروائیاں شامل ہوں گی تاکہ ڈیجیٹل نظام کے نفاذ میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔
اسی طرح، اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور اس کے زیرِ نگرانی اداروں جیسے کہ بینک، موبائل بینکنگ سروسز اور الیکٹرونک منی انسٹی ٹیوشنز کے ساتھ قریبی تعاون کو فروغ دینے کی بھی ہدایت دی گئی ہے، تاکہ ملک بھر میں ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نیٹ ورک کو مؤثر اور تیزی سے پھیلایا جا سکے۔
مزید پڑھیں: ’کیش لیس اکانومی‘ کی جانب پیشرفت، ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ کے لیے 3 اہم کمیٹیوں کی تشکیل
تمام وزارتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک اور مقررہ فوکل پرسن سے رابطے میں رہیں تاکہ بروقت عمل درآمد اور کسی بھی عملی مسئلے کا فوری حل یقینی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
راست شہباز شریف کیوآرکوڈ وزیر اعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شہباز شریف کے لیے
پڑھیں:
مریم نواز کی عاصم جاوید کو غذائی دہشتگردوں کیلئے زمین تنگ کرنے کی ہدایت
وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات میں ڈی جی فوڈ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ غذائی دہشت گردوں کو خوراک کے کاروبار کا کوئی حق نہیں، انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، ملاوٹ ایک مکروہ عمل ہے، بچے سے بزرگ تک ہر شہری کی محفوظ خوراک تک رسائی ممکن بنائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ڈی جی فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید کو غذائی دہشت گردوں کیلئے پنجاب کی زمین تنگ کرنے کی ہدایت کر دی۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو محکمانہ کارکردگی پر تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال 9 لاکھ 33 ہزار 700 فوڈ پوائنٹس اور یونٹس کی چیکنگ کی گئی، 1 ہزار 526 مقدمات درج کئے گئے، 2 ہزار 691 یونٹس اصلاح تک بند جبکہ 89 ہزار 495 کو 1 ارب 18 کروڑ 88 لاکھ 53 ہزار روپے کے جرمانے عائد کئے گئے۔ 18 لاکھ لٹر سے زائد دودھ، 7 لاکھ 45 ہزار کلو گوشت، 1 لاکھ 94 ہزار لٹر آئل، 1 لاکھ 15 ہزار لٹر پانی اور 50 ہزار کلو مصالحہ جات تلف کیے گئے۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی عاصم جاوید نے بتایا کہ یکم اگست سے اب تک 80 ہزار 423 دودھ سپلائرز، کولیکشن سینٹرز اور شاپس کی چیکنگ کی گئی۔ جعلی دودھ سپلائی کرنے والوں کے خلاف 322 مقدمات درج، 5 کروڑ 40 لاکھ 62 ہزار کے جرمانے کیے گئے، 4 کروڑ 12 لاکھ 70 ہزار لٹر دودھ کی چیکنگ کی، 9 لاکھ 70 ہزار لٹر سے زائد دودھ تلف کیا گیا۔ عاصم جاوید نے بتایا کہ یکم اگست سے اب تک 16 ہزار 901 گوشت سپلائرز، سلاٹر ہاؤسز اور شاپس کی چیکنگ کی گئی، 187 مقدمات درج کئے گئے، 36 لاکھ 30 ہزار 973 کلو گوشت کی چیکنگ کی گئی، 1 لاکھ 17 ہزار 356 کلو مضر صحت گوشت تلف کیا گیا۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے بتایا کہ 66 میٹ شاپس، گودام بند کئے گئے، 2 ہزار 198 کو 1 کروڑ 97 لاکھ 51 ہزار سے زائد کے جرمانے عاٸد کیے۔ عاصم جاوید نے کہا کہ جعلی دودھ مافیا دودھ کے نام پر سفید محلول کی شکل میں زہر فروخت کرتا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر دودھ میں جعلسازی کرنے والوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے کہا کہ غذائی دہشت گردوں کو خوراک کے کاروبار کا کوئی حق نہیں، انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، ملاوٹ ایک مکروہ عمل ہے، بچے سے بزرگ تک ہر شہری کی محفوظ خوراک تک رسائی ممکن بنائیں گے۔