اسلام آباد میں باجوں کی فروخت پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے جشن آزادی کے موقع پر باجوں کی فروخت پر پابندی عائد کردی۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں باجوں کی فروخت پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پابندی کی خلاف ورزی پر اتنظامیہ کی جانب سے سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ضلعی انتظامیہ نے اسی کے ساتھ اسلام آباد کے تمام اسٹالز سے باجے قبضے میں لینے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے ڈی سی اسلام آباد عرفان نوازمیمن نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز اور مجسٹریٹس کو کارروائی کی ہدایت کردی۔
ڈپٹی کمشنر نے ہدایت کی کہ تمام افسران فی الفور فیلڈ میں نکلیں اور کاروائیاں یقینی بنائیں، جس ایریا کے سٹالز سے باجے برآمد ہوئے متعلقہ افسر ذمہ دار ہوگا، باجوں کے خلاف کاروائیاں یوم آزادی تک یومیہ بنیادوں پر کی جائیں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائیاں کی جائیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈپٹی کمشنر کو مظاہرین سے مذاکرات کر کے احتجاج ختم کرانے کی ہدایت
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر کو وفاقی دارالحکومت میں مظاہرہ کرنے والے افراد سے مذاکرات کر کے احتجاج ختم کرانے کی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ لاپتا افراد کی فیملیز کا نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاج ختم کرانے کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ایف سکس پیٹرول پمپ انتظامیہ کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ڈی سی صاحب مظاہرین سے مذاکرات کر کے بتائیں کہ یہاں نہیں بیٹھ سکتے، کیوں راستہ بلاک کیا ہوا ہے اُن کا کاروبار ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے کہا کہ بلوچ یوتھ کونسل والے احتجاج کر رہے ہیں،
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے استفسار کیا کہ کیا احتجاج کی اجازت دی ہوئی ہے؟
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ اجازت نہیں ہے، ہم مظاہرین کو منتشر کرتے ہیں لیکن وہ پھر آ جاتے ہیں، چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے استفسار کیا کہ انتظامیہ کہاں ہے کیا کر رہی ہے؟
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت دی کہ آپ سنجیدہ اقدامات لیں، جو آپ نے کیا یہ ناکافی ہے، آپ نے دوسرے فریق کی پراپرٹی کا تحفظ کرنا ہے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ کس قانون کے تحت آپ دوسرے فریق کی پراپرٹی بلاک کر رہے ہیں؟ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ ہم اُنہیں احتجاج کیلئے متبادل جگہ دے سکتے ہیں۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ ڈی سی صاحب ان سے مذاکرات کریں کہ آپ یہاں نہیں بیٹھ سکتے، دو ہفتے بعد آئندہ سماعت پر بغیر کسی ناکامی کے رپورٹ جمع کرائیں۔
چیف جسٹس نے ڈی سی سے مکالمہ کیا کہ پندرہ دن کا کہا ہے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ پندرہ دن بعد ہی واپس آئیں، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے کہا کہ نہیں سر ہم فوری کریں گے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہمارا کاروبار رکا ہوا ہے، جلد کارروائی کی ڈائریکشن دی جائے، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ڈائریکشن دیدی ہے، یہ نہیں ہے کہ نوالہ آپ کے منہ میں دے دیا جائے۔