لاکھوں گیس کنکشن فراہم کرنے کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
گیس کے لاکھوں صارفین کو نئے گیس کنکشن فراہم کرنے کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں پہنچ گئیں جب کہ گیس کمپنیوں سمیت دیگر اداروں نے اپنی تجاویز حکومت کو ارسال کر دیں۔
ایکسپریس نیوز کو ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کے پاس 30 لاکھ کے قریب گیس کنکشن لگوانے کی درخواستیں گزشتہ چار برسوں سے التوا کا شکار ہیں۔
گیس کے نئے کنکشن پر پابندی سال 2021 میں عائد ہوئی جب گیس کا بحران سنگین ہوگیا اور گیس کی لوڈ شیڈنگ شروع کر دی گئی۔
نئے کنکشن پر پابندی عائد ہونے کی وجہ سے 30 لاکھ کے قریب صارفین گیس سے محروم ہیں اور مہنگی ترین ایل پی جی استعمال کرتے پر مجبور ہو چکے تھے۔
اوگرا ذرائع کے مطابق لیکن اب حکومت جلد نئے کنکشن پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے، حکومت کو سوئی ناردن گیس کمپنی سمیت دیگر اداروں کی طرف سے تجاویز مل چکی ہیں۔
انہی تجاویز کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ صارفین کو گیس کے نئے کنکشن فراہم کر دیے جائیں جو آر ایل این جی پر لگائے جائیں گے۔
گیس کنکشن لگوانے کے لیے ارجنٹ فیس 25 ہزار اور نارمل فیس ساڑھے چھ سے سات ہزار روپے کے حساب سے صارفین نے جمع کرا رکھی ہے۔
مجموعی طور پر 20 ارب سے زائد رقم نئے کنکشن کی فیس کی مد میں سوئی نادرن کے اکاؤنٹ میں جمع ہے۔
سوئی نادرن کی طرف سے جو تجاویز حکومت کو فراہم کی گئیں ان میں یہ بھی شامل ہے کہ سب سے پہلے ان صارفین کو گیس کے نئے کنکشن لگوائے جائیں گے جنہوں نے سب سے پہلے درخواستیں جمع کرائی اور اس کے بعد مرحلہ وار بعد میں جمع کرانے والوں کو گیس ملے گی۔
دوسری جانب یہ بھی کہا گیا ہے کہ گیس کے کنکشن فیس کی مد میں جو فرق قیمت میں آئے گا اس کو گیس کے پہلے بل کے ساتھ صارفین سے وصول کر لیا جائے یا ان سے اس فرق کا نیا ڈیمانڈ نوٹس جاری کر کے وصول کیا جائے۔
حکومت رواں ماہ کے آخر تک گیس کے نئے کنکشن پر عائد پابندی کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
دوسری جانب سوئی نادرن گیس کمپنی زرائع کے مطابق گیس وافر مقدار میں موجود ہے یہاں تک کہ گیس کا پریشر اس حد تک بڑھ چکا تھا کہ خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ کہیں گیس پائپ لائن پھٹ ہی نہ جائیں۔
ان ساری صورتحال سے اوگرا اور حکومت کو آگاہ کیا جا چکا ہے، حکومت کے پاس اس وقت آر ایل این جی کی وافر مقدار بھی موجود ہے اور سسٹم میں گیس بھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گیس کے نئے کنکشن گیس کنکشن حکومت کو کو گیس
پڑھیں:
بی وائی سی کا زائرین کے کراچی سے ریمدان لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان
اپنے بیان میں بی وائی سی نے زائرین کے لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زائرین کے سفر پر پابندی ناقابل قبول ہے۔ حکومت زائرین کو سکیورٹی فراہم کرے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے زائرین کی جانب سے کراچی سے ریمدان بارڈر تک لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شیعہ زائرین کے قافلوں کو تحفظ فراہم کرے۔ اپنے جاری بیان میں بی وائی سی نے کہا کہ مذہبی آزادی ہر شہری کا آئینی و بنیادی حق ہے، جس پر کسی بھی صورت میں قدغن عائد کرنا ناقابل قبول ہے۔ حالیہ دنوں میں ریاست پاکستان نے سکیورٹی خدشات کو جواز بنا کر بلوچستان کے راستے عراق جانے والے شیعہ زائرین کے زیارت کے سفر پر پابندی عائد کی ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف مذہبی آزادی کو پامال کیا جا رہا ہے، بلکہ ریاست اپنی بنیادی ذمہ داری، یعنی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے سے بھی انکار کر رہی ہے۔ ریاست کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو مذہبی رسومات ادا کرنے کے لئے محفوظ راستے فراہم کرے، نہ کہ انہیں ان کے عقائد کی بنیاد پر روکا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس ضمن میں شیعہ زائرین نے کراچی سے ریمدان بارڈر تک لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے، جو کہ ان کا آئینی و جمہوری حق ہے۔ ہم اس لانگ مارچ کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہیں اور اس جمہوری آواز کی حمایت کرتے ہیں۔ بیان میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ شیعہ زائرین کے قافلوں پر عائد پابندیاں فوری طور پر ختم کی جائیں۔ زائرین کو بلوچستان کے راستے ایران اور عراق جانے کے لئے مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے۔ لانگ مارچ کو کسی قسم کی رکاؤٹ یا جبر و طاقت کے ذریعے روکنے کی کوشش نہ کی جائے۔ تمام مذہبی اقلیتوں اور فرقوں کو ان کے عقائد کے مطابق آزادی سے عبادت اور رسومات ادا کرنے کا حق دیا جائے۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ہر شہری کے مذہبی، سیاسی اور جمہوری حقوق کو نام نہاد سکیورٹی کے نام پر سلب کرنے یا ان پر قدغن عائد کرنے کے بجائے ان کا تحفظ کرے۔