قائداعظم یونیورسٹی کے ہاسٹل سے گرفتار طلبا کے خلاف مقدمہ درج، 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
اشاعت کی تاریخ: 30th, July 2025 GMT
قائداعظم یونیورسٹی کے ہاسٹلز سے گرفتار کیے گئے طلبا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جس میں 30 سے زائد طلبہ کو اشتعال دلانے، یونیورسٹی انتظامیہ پر حملے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق طلبا نے آہنی راڈ، لاٹھی اور ڈنڈوں سے سیکیورٹی گارڈ پر حملہ کیا اور کارِ سرکار میں مداخلت کی۔ مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ 8 جولائی کو سمر سمسٹر کی منسوخی کے بعد ہاسٹلز خالی کرنے کے احکامات دیے گئے تھے، جنہیں طلبا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔ تاہم، 18 جولائی کو عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق 4 ہاسٹلز میں 160 غیر قانونی طلبا مقیم تھے، جنہیں نکالنے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو خطوط ارسال کیے گئے۔ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ طلبا نے مزاحمت کرتے ہوئے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور یونیورسٹی قواعد کی خلاف ورزی کی۔
مزید پڑھیں: قائداعظم یونیورسٹی کے تمام ہاسٹلز خالی، پولیس نے بڑی کارروائی کیوں کی؟
کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس نے کی، جنہوں نے گرفتار طلبا کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے 13 اگست کو دوبارہ پیشی کی ہدایت دی۔ عدالت کے باہر وکلا اور یونیورسٹی کے سیکیورٹی انچارج کے درمیان تلخ کلامی اور جھگڑا بھی ہوا۔
طلبا کے وکیل ریاست علی آزاد نے عدالت کو بتایا کہ 29 طلبا پولیس حراست میں ہیں، جن پر صرف ایک ناقابلِ ضمانت دفعہ عائد کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں کہیں اسلحے یا تشدد کا ذکر نہیں، صرف نعرے بازی کی بات کی گئی ہے، اس لیے طلبا کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے۔
صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نعیم گجر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی پر بھی قوانین لاگو ہوتے ہیں، پہلے طلبا کو داخلہ اور کمرے دیے گئے، اور کرایہ دار کو بھی نکالنے سے قبل نوٹس دینا ہوتا ہے۔ ان طلبا میں مستقبل کے وکیل، جج اور سیاستدان شامل ہیں، ان پر مقدمہ درج کرنا قانون کے ساتھ زیادتی ہے۔
ادھر یونیورسٹی کے وکیل راجا ظہور الحسن نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ اصل میں طلبا نہیں بلکہ باہر سے آنے والے افراد ہیں، جو منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں۔ پراسیکیوشن نے ملزمان کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ منظور کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ قائداعظم یونیورسٹی گرفتار طلبا ہاسٹلز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ قائداعظم یونیورسٹی گرفتار طلبا ہاسٹلز قائداعظم یونیورسٹی جوڈیشل ریمانڈ یونیورسٹی کے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا 2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
عدالت کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس جہانگیری کو اپنے فرائض سرانجام دینے سے روکا جا رہا ہے۔
تحریری حکم نامہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس کیس میں حساس نوعیت کے سوالات موجود ہیں جن میں جج کی اہلیت کا سوال بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف شکایت زیرِ التوا ہے۔
عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ عدالتی معاونین 21 اکتوبر کو عدالت کی معاونت کریں گے۔ کیس کی آئندہ سماعت بھی 21 اکتوبر کو مقرر کر دی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں