راولپنڈی: شادی شدہ خاتون کا قتل: مقتولہ کے دوسرے شوہر کے والد اور ماموں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
—فائل فوٹو
راولپنڈی کے علاقے پیرودھائی میں جرگے کے فیصلے پر شادی شدہ خاتون کے قتل کیس میں مقتولہ کے دوسرے شوہر عثمان کے والد اور ماموں کو گرفتار کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جرگے کے فیصلے پر شادی شدہ خاتون کے قتل کیس میں گرفتار 6 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
پولیس نے عدالت سے ملزمان کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان سے آلہ قتل برآمد کرنا ہے لہٰذا ان کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے، عدالت نے ملزمان کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس تحویل میں دے دیا تھا۔
ملزمان کو سول جج قمر عباس تارڑ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، عدالت نے ملزمان کو یکم اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
دوسری جانب جرگے کے حکم پر قتل ہونے والی خاتون کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا عمل مکمل کیا گیا ہے، فارنزک ٹیم نے مقتولہ کی لاش کے نمونے بھی حاصل کر لیے، گرفتار ملزمان نے قبر کی نشاندہی کی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملزمان کو
پڑھیں:
متنازع ٹوئٹ کیس، عدالت نے ایمان مزاری اور ان کے شوہر کو طلب کرلیا
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی کے خلاف متنازع ٹوئٹ کیس میں دونوں کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق مقدمے کا چالان عدالت میں پیش کردیا گیا، عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو طلبی کا نوٹس بھیج دیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کیس کا ٹرائل کریں گے۔عدالت کی جانب سے اگلی سماعت میں ملزمان کو چالان کی نقول فراہم کی جائیں گیں.ٹرائل کورٹ میں اگلی سماعت 17 ستمبر کو ہوگی۔اس سے قبل ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو سوشل میڈیا پر مبینہ ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزام میں ان کے خلاف درج مقدمے میں عبوری ضمانت کنفرم کی تھی۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی آئی اے) کو ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔عدالت نے این سی آئی اے کو نوٹس بھی جاری کیے تھے تاکہ وہ اپنا جواب جمع کرائے اور سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کر دی تھی۔
یاد رہے کہ ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کیخلاف این سی سی آئی اے نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔این سی آئی اے کی جانب سے درج ایف آئی آر کے مطابق ایمان مزاری اور ان کے شوہر پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے لسانی بنیادوں پر تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ انہوں نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں لاپتا افراد کے معاملات کی ذمہ داری سیکیورٹی فورسز پر ڈالی۔یہ مقدمہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا) کی دفعات 9، 10، 11 اور 26 کے تحت درج کیا گیا۔