راولپنڈی: غیرت کے نام پر جرگہ کے حکم پر 17 سالہ سدرہ کے قتل کیس میں نیا موڑ آگیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
راولپنڈی کے تھانہ پیر ودھائی کے علاقہ فوجی کالونی میں جرگہ کے حکم پر شادی شدہ خاتون کے قتل کیس میں نیا موڑ آگیا۔
مقتولہ کے دوسرے شوہر عثمان نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا، عثمان نامی لڑکے نے گزشتہ رات خود آکر پولیس کو گرفتاری دے دی۔
مقتولہ اور عثمان کے نکاح کی دستاویزات بھی سامنے آگئی، مقتولہ نے مظفرآباد میں 12 جولائی کو عثمان سے نکاح کرلیا تھا۔
مقتولہ کا خاوند چہلہ بانڈی مظفر آباد کا رہائشی ہے راولپنڈی میں ملازمت کرتا ہے، مقتولہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ مظفرآباد کے روبرو اپنا بیان بھی جمع کرایا تھا۔
مقتولہ سدرہ عرب نے عدالت سے تحفظ بھی مانگا تھا، مقتولہ سدرہ عرب نے عدالت میں عثمان کے ساتھ مرضی سے نکاح کرنے کا بیان جمع کرایا تھا۔
مقتولہ نے مظفرآباد آباد کی عدالت کے سامنے اپنی جان کے خطرے کا خدشہ ظاہر کیا تھا، مقتولہ نے عدالت کے روبرو بیان میں کہا تھا انکے والد فوت ہوچکے ہیں والدہ نے دوسری شادی کی ہے۔
مقتولہ کے سسر اور عثمان کے والد محمد الیاس کا وڈیو بیان بھی سامنے آگیا جس میں کہا گیا کہ میرا بیٹا عثمان پیرودھائی بس اسٹینڈ ورکشاپ میں کام کرتا ہے، ہم لوگ مزدوری کرکے مشکل سے گزر بسر کرتے ہیں، مقتولہ جب ہمارے گھر آئی تو میں نے پوچھا یہ کون ہے۔
وڈیو بیان میں کہا کہ مقتولہ نے بتایا انکے والد فوت ہوچکے ہیں والدہ نے چاچے سے دوسری شادی کی ہے، مقتولہ نے بتایا اسکی شادی زبردستی کسی شخص سے کرائی جارہی ہے، مقتولہ نے بتایا وہ اپنی مرضی سے عثمان کے ساتھ آئی ہے اور اسے شادی کرنا چاہتی ہے، مقتولہ نے ہم سے تحفظ مانگا تو 30 چالیس ہزار روپے کا بندوبست کرکے میں انکو عدالت لے گیا۔
وڈیو بیان میں کہا کہ میں نے سنت طریقے سے مقتولہ کا نکاح کرایا عدالت میں بیانات جمع کرائے، نکاح کے چار دن بعد دس لوگ ہمارے گھر اسلحہ سمیت داخل ہوئے، اسلحہ لیکر گھر میں داخل ہونے والے لوگوں سے ڈرایا دھمکایا، ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں،
وڈیو بیان کے مطابق مقتولہ کے گھروالوں نے کہا اب نکاح ہوگیا ہے ہم اسکو باقاعدہ عزت سے رخصت کرینگے، لڑکی ہم نے انکی فیملی کے حوالے کی دو دن بعد میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا لڑکی کا قتل ہوا ہے، لڑکی کے قتل کا سن کر ہم اور ڈر گئے۔
قتل کا الزام میرے بیٹے پر نہ آئے میں نے اسکو خود پولیس کے حوالے کیا ہے، میری درخواست ہے ہمیں ان لوگوں سے خطرہ ہے ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے، ہم نے تمام لوازمات پورے کرکے اسکا نکاح کرایا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مقتولہ نے عثمان کے میں کہا
پڑھیں:
’جب بلیو ہونڈا سوک کی جگہ بندوق تھامے شخص آگیا‘
اسلام آباد کی رہائشی رمشا تبسم کے لیے چند ہفتے قبل کی ایک رات ان کی زندگی کا سب سے خوفناک لمحہ ثابت ہوئی، وہ محض ایک معمولی سی رائیڈ بُک کر رہی تھیں، مگر انہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ چند منٹوں میں ایک ایسے خطرناک تجربے سے گزریں گی جس نے ان پر گہرا نفسیاتی اثر چھوڑ دیا۔
رمشا تبسم نے بتایا ’میں نے ایک بلیو ہونڈا سوک بُک کروائی تھی۔ جیسے ہی میں اپنے پک پوائنٹ پر پہنچی تو ایک گاڑی پہلے سے کھڑی تھی۔ اُس کا ڈبل انڈیکیٹر آن تھا، لیکن وہ وہ والی گاڑی نہیں تھی جو میں نے ایپ پر دیکھی تھی۔‘
یہ بھی پڑھیں: آن لائن ٹیکسی سروس کریم کے بائیکاٹ کی مہم کیوں چل رہی ہے؟
انہیں کچھ عجیب سا محسوس ہوا۔ کہتی ہیں کہ انہوں نے ڈرائیور سے پوچھا: ’یہ وہی گاڑی نہیں جو میں نے بُک کی تھی، چینج کیوں ہے؟‘
ڈرائیور نے فوراً جواب دیا کہ ایپ پر گاڑی کی اپ ڈیٹ ابھی نہیں ہوئی، نئی پالیسی کے تحت رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔ رمشا تبسم نے کہا کہ چونکہ ڈرائیور کا نام اور تفصیل تقریباً ایک جیسی تھی، اس لیے وہ مطمئن ہوکر بیٹھ گئیں۔
گاڑی اسلام آباد کے علاقے آئی ایٹ مرکز کی طرف روانہ ہوئی۔ راستے میں سب کچھ معمول کے مطابق لگ رہا تھا۔ مگر جیسے ہی گاڑی ایک نسبتاً سنسان اور اندھیرے مقام پر رکی، حالات اچانک بدل گئے۔
رمشا بتاتی ہیں کہ جیسے ہی گاڑی رکی، اُس نے ہینڈ بریک کے ساتھ سے گن نکالی اور مجھ پر تان دی اُس نے کہا ’پرس میں جو کچھ ہے نکالو۔‘
یہ بھی پڑھیں: بائیکیا رائیڈر کے روپ میں 25 وارداتیں کرنے والا ڈکیت گرفتار
اُن کے مطابق اُس لمحے خوف نے انہیں مفلوج کردیا۔ ہاتھ میں موجود موبائل کی لائٹ آن کی تو ایک چونکانے والا انکشاف ہوا۔
’مجھے اندازہ ہوا کہ یہ تو وہ ڈرائیور بھی نہیں تھا جس کی ڈیٹیل ایپ پر تھی۔ گاڑی تو پہلے ہی چینج تھی اور اب وہ ڈرائیور بھی وہ نہیں تھا۔‘
خوف اور گھبراہٹ کے عالم میں انہوں نے شور مچانے کی کوشش کی مگر اردگرد اندھیرا اور سنّاٹا تھا۔ خوش قسمتی سے ایک راہ گیر موٹر سائیکل سوار وہاں سے گزرا، جس کی ہیڈ لائٹس دیکھ کر حملہ آور گھبرا گیا اور موقع سے فرار ہوگیا۔ رمشا تبسم نے اسی وقت پولیس سے رابطہ کیا۔
تاہم، ان کا کہنا ہے کہ پولیس کی کارروائی توقعات کے برعکس تھی۔ ’میں نے 2 بار تھانے جا کر شکایت درج کروانے کی کوشش کی مگر انہوں نے کہا کہ ’ہم دیکھتے ہیں‘ اور کوئی خاص کارروائی نہیں ہوئی۔‘
یہ واقعہ نہ صرف ان کے لیے صدمے کا باعث بنا بلکہ اُن تمام خواتین کے لیے تشویش کی علامت ہے جو روزانہ آن لائن رائیڈنگ ایپس استعمال کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ;یوں لگا جیسے جرم کررہی ہوں، بائیکیا استعمال کرنے والی خواتین کو کس بات نے رلا دیا
اس حوالے سے اسلام آباد پولیس کے ایس ایس پی ڈاکٹر محمد اقبال نے بتایا کہ شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے ایک نیا نظام متعارف کرایا گیا ہے۔
کہتے ہیں کہ ’ہم نے تمام موبائل ٹرانسپورٹ کمپنیوں، جیسے یینگو، ان ڈرائیو اور بائیکیا کے ساتھ میٹنگز کی ہیں۔ پولیس نے ہر ٹیکسی پر ایک کیو آر کوڈ لگانے کا عمل شروع کیا ہے، جسے شہری ہمارے ’ٹی وی ایس ایپ‘ یعنی ٹیکسی ویری فکیشن ایپ کے ذریعے اسکین کرسکتے ہیں۔ جب آپ یہ کوڈ اسکین کرتے ہیں تو گاڑی اور ڈرائیور کی مکمل تفصیل سامنے آ جاتی ہے۔ ہم شہریوں سے گزارش کرتے ہیں کہ رائیڈ میں بیٹھنے سے پہلے یہ کوڈ لازمی اسکین کریں تاکہ فراڈ سے بچا جا سکے۔‘
ماہرِ سوشل سیفٹی سعدیہ قریشی کے مطابق ’پاکستان میں آن لائن ٹرانسپورٹ سروسز نے خواتین کو سہولت تو دی ہے لیکن سیکیورٹی کے اعتبار سے نظام ابھی بھی کمزور ہے۔ ایپ کمپنیاں اکثر ویریفکیشن اور مانیٹرنگ میں لاپرواہی برتتی ہیں، جس کے نتیجے میں ایسے واقعات بڑھ رہے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: گن پوائنٹ پر وارداتیں: کیا اسلام آباد بھی اب کراچی جیسا ہو گیا ہے؟
سائبر اور ٹرانسپورٹ سیکیورٹی ماہر احمد وقار کا کہنا ہے کہ اس طرح کے کیسز میں مجرم اکثر جعلی شناختوں کے ذریعے اکاؤنٹس بناتے ہیں۔
’ایپ کمپنیوں کو چاہیے کہ گاڑی اور ڈرائیور کی تبدیلی کی صورت میں صارف کو فوری الرٹ دیا جائے، اور بغیر ویریفکیشن رائیڈ شروع ہی نہ ہو۔‘
رمشا کہتی ہیں کہ وہ اس واقعے کے بعد اتنا گھبرا چکی ہیں کہ اب وہ ہر رائیڈ بُک کروانے سے پہلے ہزار بار سوچتی ہیں۔
’اب جب بھی ایپ کھولتی ہوں تو دل میں خوف سا بیٹھ جاتا ہے۔ میں ہر نمبر، ہر تفصیل چیک کرتی ہوں، کیونکہ ایک بار جو خوف محسوس ہو جائے، وہ آسانی سے نہیں جاتا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام اباد آن لائن ٹیکسی ایپ پاکستان پولیس خواتین ڈکیتی ہونڈا سوک