شادی کے مشورے پر زرین خان کا صارف کو کرارا جواب
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ زرین خان نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر شادی اور عمر کے حوالے سے کی جانے والی تنقید کا بےباکی سے جواب دیا ہے، جسے سراہا جا رہا ہے۔ انسٹاگرام پر ایک صارف نے زرین خان کی پوسٹ پر طنز کرتے ہوئے لکھا، ’شادی کرلو، بوڑھی ہو رہی ہو‘۔ تاہم اس تبصرے کو نظرانداز کرنے کے بجائے زرین نے نہایت اعتماد کے ساتھ ویڈیو پیغام میں دوٹوک جواب دیا۔
ویڈیو میں اداکارہ نے شادی اور عمر سے متعلق سوچ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ شادی کو اکثر ہر مسئلے کا حل کیوں سمجھا جاتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ بھارتی معاشرے میں شادی کو خوشی اور استحکام کی ضمانت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ زرین نے واضح کیا کہ اگر کوئی فرد اپنی ذات کا خیال نہیں رکھ سکتا، تو شادی کر کے ایک اور شخص کو اس مشکل میں شامل کرنا مسائل کو بڑھا سکتا ہے، نہ کہ حل۔
View this post on InstagramA post shared by Zareen Khan ????????✨???????? (@zareenkhan)
زرین خان نے خواتین کی خودمختاری کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خودمختار عورت کو اب بھی ایک خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ اگر کوئی لڑکی اپنی رائے رکھنے لگے، تو خاندان والے گھبرا جاتے ہیں اور جلد بازی میں اس کی شادی کروانے کی کوشش کرتے ہیں، جیسے کہ شادی کوئی جادو ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج کل کئی شادیاں دو یا تین ماہ سے زیادہ نہیں چل پاتیں، اس لیے شادی کو زندگی کے تمام مسائل کا حل سمجھنا درست نہیں۔
زرین خان نے اپنے فلمی سفر کا آغاز 2010 میں فلم ’ویر‘ سے سلمان خان کے ہمراہ کیا تھا۔ انہیں طویل عرصے تک کترینہ کیف سے موازنہ کر کے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، تاہم وقت کے ساتھ انہوں نے ’ہاوس فل 2‘، ’ہیٹ اسٹوری 3‘ اور ’1921‘ جیسی فلموں میں اپنی الگ پہچان قائم کی۔ زرین نے ہندی کے علاوہ پنجابی، تامل اور تیلگو فلموں میں بھی کام کیا ہے۔
اداکارہ نہ صرف اپنی فنی صلاحیتوں کے لیے مشہور ہیں بلکہ وہ اکثر جسمانی ساخت، خواتین کے حقوق اور معاشرتی توقعات پر بھی بےباک انداز میں آواز بلند کرتی رہی ہیں۔ ان کی آخری فلم ’ہم بھی اکیلے، تم بھی اکیلے‘ 2021 میں ریلیز ہوئی تھی۔
اداکارہ کی اس دوٹوک رائے کو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے، خاص طور پر ان حلقوں میں جو خواتین کی خودمختاری اور انفرادی فیصلوں کے احترام کے داعی ہیں۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عرب اسلامی سربراہی اجلاس۔۔ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرانے کا مطالبہ
عالمی برادری کوجنگی جرائم پر اسرائیل کی جوابدہی کرنا ہوگی( سیکریٹری جنرل عرب لیگ ) دہرا معیار ترک کرنا ہوگا(عراقی وزیراعظم ) جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے( مصری صدر) اسرائیل کو کٹہرے میں لانا چاہیے، اتحاد نہ کیا تو بربریت نہیں رکے گی،شہباز شریف
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنا اور فوری امدادکی فراہمی ناگزیر( صدرمحمود عباس)آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے ہمیں باہمی تعاون بڑھانا ہوگا(ترک صدر)اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ،متفقہ اعلامیہ قطر جاری
دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں مسلم ممالک نے کہا ہے کہ قطرپر اسرائیلی حملہ خطے میں امن کی کوششوں کیلیے دھچکا ہے، قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیرقانونی حملے کی مذمت کی جاتی ہے۔دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیرقانونی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت اور قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اورردعمل کیلئے اس کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ قطر کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچاتی ہے، غیرجانبدار ثالث پر حملہ امن کی کوششوں کے لیے خطرہ ہے ، قطر پر مزید حملوں کی اسرائیلی دھمکیوں کو مسترد کیا جاتا ہے۔اعلامیے میں حملے سے نمٹنے میں قطر کے مہذب اور دانشمندانہ مؤقف کی تعریف اور غزہ میں جارحیت روکنے کیلئے ثالث قطر، مصر اور امریکا کی کوششوں کی حمایت کی گئی۔قبل ازیں دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہان نے کہا کہ اسرائیل نے تمام ریڈلائنزکراس کرلی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹراورعالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا، اور مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا، صہیونی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردیں،مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا۔دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کی دوحہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے قطرکی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، قطرنے ثالث کے طور پر خطے میں امن کیلئے مخلصانہ کوششیں کیں۔شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، اسرائیل کی جانب سے خطے کے ملکوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہورہی ہے، اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔امیر قطر کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔شیخ تمیم بن حمدالثانی کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے، اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں سے امن کو خطرات لاحق ہیں، مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرناہوگا۔دریں اثنا سیکریٹری جنرل عرب لیگ احمد ابوالغیط نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں اکٹھے ہوئے ہیں جب خطے کو بہت چیلنجز درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی دہشت گردی نے صورتحال کو گمبھیرکردیا ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنا ہم سب کی ذمے داری ہے۔سیکریٹری جنرل عرب لیگ نے کہا کہ عالمی برادری کوجنگی جرائم پر اسرائیل کی جوابدہی کرنا ہوگی۔عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے مسائل کو سنگین کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پرعالمی برادری کی خاموش معنی خیز ہے، عالمی برادری کو دوہرا معیار ترک کرناہوگا۔عراقی وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی مظالم، اور بھوک، تباہ حال انفرااسٹرکچرنے غزہ میں زندگی مشکل کردی ہے۔محمد شیاع السودانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اقدامات ہماری اجتماعی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہم اجلاس طلب کرنے پر امیر قطرکا مشکورہوں، اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے تمام ریڈلائنزکراس کرلی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا۔مصری صدر نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے، انسانیت کے خلاف جرائم پر اسرائیل کو کوئی استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل دانستہ طور پر خطے کا امن تباہ کرنے کے درپے ہے، جبر اور تشدد سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔فلسطین کے صدرمحمود عباس نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم تمام حدیں پارکرچکے ہیں، صہیونی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنا اور فوری امدادکی فراہمی ناگزیر ہے۔محمود عباس کا کہنا تھا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ قطرکے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہارکرتے ہیں، مسلمان ملکوں کی طرف سے قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی قابل ستائش ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطیٰ اورعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، اسرائیل سمجھتاہے کہ اسے کوئی نہیں پوچھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کانہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے، نسل کشی،قبضہ،بھوک اور تشدد اسرائیل کی پالیسی ہے، کھلی جارحیت اور جرائم پر صہیونی حکومت کو رعایت نہیں دی جاسکتی۔ترک صدر نے کہا کہ مسلمان ملکوں کو اپنی صفوں میں اتحاد کے ذریعے آگے بڑھنا ہے، آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے ہمیں باہمی تعاون بڑھانا ہوگا۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ او آئی سی فریم ورک کے تحت اسرائیل کوعالمی عدالت انصاف میں لانے کیلئے حکمت عمل وضع کی جائے۔