غیرت کے نام پر مبینہ قتل کی کہانی نیا موڑ اختیار گئی، دوسری شادی کا نکاح نامہ اور سسر کا بیان منظرِ عام پر آگیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
راولپنڈی میں غیرت کے نام پر مبینہ طور پر قتل کی جانے والی شادی شدہ خاتون سدرہ کے نکاح کی دستاویزات اور سسر کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آ گیا ہے، جس سے واقعے کے پس منظر میں کئی نئی اور اہم تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
مظفرآباد میں پسند کی شادی اور عدالت سے تحفظ کی اپیلدستیاب معلومات کے مطابق، مقتولہ نے 12 جولائی کو مظفرآباد میں عثمان نامی نوجوان سے نکاح کیا تھا۔ عثمان کا تعلق چہلہ بانڈی، مظفرآباد سے ہے اور وہ راولپنڈی کے پیرودھائی بس اسٹینڈ کی ورکشاپ میں ملازمت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے راولپنڈی میں غیرت کے نام پر خاتون کا قتل، لرزہ خیز تفصیلات سامنے آگئیں
مقتولہ نے نکاح کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ مظفرآباد کے روبرو اپنا رضامندی کا بیان جمع کرایا تھا اور عدالت سے جان کے تحفظ کی درخواست بھی دی تھی۔ خاتون نے بتایا تھا کہ اس کے والد کا انتقال ہو چکا ہے اور والدہ نے دوسری شادی کرلی ہے۔ اُس نے یہ بھی بیان دیا کہ اُس کے پہلے شوہر نے اُسے زبانی طلاق دے دی تھی جس کے بعد اُس نے عثمان سے اپنی مرضی سے نکاح کیا۔
’ہم نے بیٹی کو عدالت کے ذریعے تحفظ دیا، لیکن۔۔۔‘، سسر کا بیانمقتولہ کے سسر محمد الیاس نے اپنے ویڈیو بیان میں بتایا کہ میرا بیٹا عثمان ایک عام مزدور ہے۔ جب بہو نے عدالت سے تحفظ مانگا تو ہم نے مشکل سے 30-40 ہزار روپے جمع کر کے نکاح کرایا اور عدالت میں بیانات جمع کرائے۔
انہوں نے بتایا کہ نکاح کے 4 دن بعد 10 افراد اسلحے کے ساتھ ہمارے گھر آئے، دھمکیاں دیں اور کہا کہ ’اب نکاح ہو گیا ہے، لڑکی ہمیں رخصت کرنی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر قتل کی جانے والی لڑکی کی قبر کشائی کا حکم
محمد الیاس کے مطابق، خاندان کے دباؤ اور خوف کی وجہ سے لڑکی کو ان کے حوالے کر دیا گیا۔ تاہم 2 دن بعد اطلاع ملی کہ لڑکی کو قتل کر دیا گیا ہے۔
’بیٹے پر الزام نہ آئے، اس لیے خود پولیس کے حوالے کیا‘سسر نے مزید کہا کہ ہمیں خوف تھا کہ اس قتل کا الزام میرے بیٹے پر نہ آ جائے، اسی لیے میں نے خود عثمان کو پولیس کے حوالے کیا۔ میری حکام سے درخواست ہے کہ ہمیں تحفظ دیا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی کے علاقہ فوجی کالونی میں غیرت کے نام پر سدرہ نامی خاتون کے قتل کا انکشاف ہوا تھا، جس کے خلاف شوہر نے چوری کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ اس ضمن میں راولپنڈی پولیس نے قبرستان کے گورکن اور کمیٹی کے سیکرٹری کو گرفتار کرلیا۔
یہ واقعہ راولپنڈی کے تھانہ پیرودہائی کی حدود میں واقع فوجی کالونی میں پیش آیا، جس میں ایک لڑکی سدرہ کے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا، جو کہ جرگے کے فیصلے کے تحت انجام دیا گیا۔ تاہم اب کہانی ایک نیا موڑ اختیار کرگئی ہے،
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: غیرت کے نام پر قتل کی
پڑھیں:
راولپنڈی: شادی شدہ خاتون کا قتل، تفتیش میں معاونت کیلئے 10 رکنی ٹیم تشکیل
فائل فوٹوراولپنڈی میں شادی شدہ خاتون کے قتل کے معاملے پر کیپٹل پولیس آفیسر (سی پی او) نے تفتیش میں معاونت کے لیے 10رکنی ٹیم تشکیل دے دی۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیم کی سربراہی ایس پی راول ڈویژن راجا حسیب کریں گے۔
ڈی ایس پی سٹی اطہر شاہ، انسپکٹر ثناء اللّٰہ، انسپکٹر علی عباس، انسپکٹر ناصر عباس ٹیم میں شامل ہیں، ٹیم میں راولپنڈی پولیس کی آئی ٹی کے ماہرہن بھی شامل ہوں گے۔
ٹیم تفتیشی افسر کو مختلف اداروں سے بروقت معاونت یقینی بنائے گی، ٹیم مختلف اداروں سے ٹیکنیکل ثبوتوں کی فراہمی بھی یقینی بنائے گی، ٹیم فارنزک لیب کو بھجوائے جانے والے سیمپلز کی بروقت رپورٹ کی فراہمی یقینی بنائے گی، ٹیم حاصل معلومات کی روشنی میں مزید ملزمان کی بروقت گرفتاری یقینی بنائے گی۔
عدالت کا کہنا ہے کہ پولیس کے مطابق لڑکی کو قتل کیا گیا اس لیے لاش کا پوسٹ مارٹم کرنا ہے، مجسٹریٹ نے خاتون کے ورثاء کو بھی 26جولائی کے لیے نوٹس جاری کردیا۔
واضح رہے کہ راولپنڈی میں شادی شدہ لڑکی کو 17 اور 18 جولائی کے درمیانی رات گلا دبا کر قتل کرکے دفنادیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق 19 سالہ لڑکی کی شادی 7 ماہ پہلے جنوری میں ہوئی تھی، مقتولہ کے شوہر ضیاء الرحمان نے قتل کے چار دن بعد 21 جولائی کو ایف آئی آر بھی درج کروائی کہ اس کی بیوی گھر سے بھاگ گئی ہے اور عثمان نامی شخص سے غیر شرعی نکاح کر لیا ہے۔
شادی شدہ خاتون کو جرگے کے حکم پر قتل کیا گیا، پولیس نے واقعہ میں ملوث 8 افراد کو گرفتار کرلیا، جرگہ لڑکی اور اس کے شوہر کے خاندانوں پر مشتمل تھا۔ گرفتار افراد میں جرگے میں شامل افراد کے علاوہ قبرستان کے سیکریٹری اور گورکن بھی شامل ہیں۔