وزیر مملکت کا فی کس آمدنی 10 فیصد بڑھنے اور مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آنے کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیرمملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ ملک میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ہے، فی کس آمدنی 10 فیصد بڑھ کر 1,824 ڈالر اور ملک میں مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح 4.5 فیصد پر ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر توانائی، وزیر مملکت برائے خزانہ، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی غیرملکی سفارت کاروں سے ملاقات ہوئی اور اس دوران معاشی اور توانائی اصلاحات پر بریفنگ دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں امریکا، برطانیہ، یورپی یونین، جاپان، سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کے سفارت کار شریک تھے۔
اس موقع پر معاشی استحکام سے اصلاحات کی جانب منتقلی کا دعویٰ کیا گیا اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے بریفنگ دی کہ جی ڈی پی گروتھ 2.
وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ پالیسی ریٹ 22 سے کم ہو کر 11 فیصد، قرضہ بالحاظ جی ڈی پی کم ہو کر 69 فیصد ہو گیا، مرکزی بینک کے ذخائر 14.5 ارب ڈالر اور مجموعی ذخائر 20 ارب ڈالر ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے غیرملکی سفارت کاروں کو بتایا کہ ایف بی آر ٹیکس وصولیاں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10.24 فیصد پر پہنچ گئی ہیں، ایف بی آر اصلاحاتی ایجنڈے میں اے آئی ٹولز، پروڈکشن مانیٹرنگ، ڈیجیٹل انوائسنگ شامل ہیں۔
اس موقع پر وزیر توانائی نے مہنگی بجلی، ناقص ٹیرف اسٹرکچر جیسے مسائل کی نشان دہی کی اور کہا کہ صنعتی بجلی کھپت میں کمی روکنے کے لیے مقابلے کی فضا بحال کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں گورننس اور انفرا اسٹرکچر اپ گریڈ پر کام جاری ہے، بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں 2026 کے آغاز تک نج کاری کے لیے تیار ہیں۔
وفاقی وزیرتوانائی اویس لغاری نے سفارت کاروں کو بریفنگ کے دوران توانائی کے شعبے میں 2 سے 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مملکت برائے خزانہ وزیر مملکت جی ڈی پی ایف بی
پڑھیں:
درآمدات قابو میں رکھنے کیلیے شرح سود میں استحکام وقت کی ضرورت
کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان 30 جولائی کو اپنی مانیٹری پالیسی کااعلان کرنے جا رہا ہے اور اس وقت سب کی نظریں اس فیصلے پر جمی ہیں کہ آیا شرح سود میں مزید کمی کی جائے گی یا اسے برقرار رکھا جائے گا۔
ماہر معیشت کے طور پر میری رائے میں موجودہ حالات میں شرح سود کو تبدیل نہ کرنا ہی دانشمندی ہے، پاکستان نے حالیہ مہینوں میں شرح سود میں نمایاں کمی دیکھی ہے ، جو 22 فیصد سے گھٹ کر مئی 2025 میں 11 فیصد تک آ چکی ہے۔
یہ صرف کمی نہیں بلکہ پالیسی میں ایک واضح تبدیلی ہے۔ اگرچہ اس سے قرض داروں کو ریلیف ملا اور معیشت کو سہارا دیاگیا لیکن اس کے اثرات زمین پر آنے میں وقت لگتا ہے۔
مہنگائی میں حالیہ سال بہ سال کمی بنیادی طور پر "بیس ایفیکٹ" کی وجہ سے ہے، نہ کہ کسی بنیادی بہتری کی وجہ سے۔ توانائی نرخوں میں ممکنہ اضافہ، عالمی اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ اور ترسیلات زرکی مراعات میں کمی جیسے عوامل آئندہ مہینوں میں مہنگائی کو دوبارہ 7 سے 9 فیصدکی حد میں لے جا سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کا مہنگائی کا طویل مدتی ہدف 5 سے 7 فیصد ہے، جسے حاصل کرنے کیلیے حقیقی شرح سودکو مثبت 3 سے 5 فیصدکے درمیان رکھنا ضروری ہے تاکہ درآمدات کو قابو میں رکھا جا سکے، کرنسی کو مستحکم رکھا جا سکے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کنٹرول کیا جا سکے۔