انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
کراچی:
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حوالہ ہنڈی اور اسمگلنگ کے خلاف آپریشن اور ڈالر کی قدر میں ممکنہ نمایاں کمی کے خدشات پر ایکسپورٹرز کی اپنی برآمدی ترسیلات بھجوائے جانے سے منگل کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
مرکزی بینک کی انٹربینک سے خریداری سرگرمیاں محدود ہونے کے نتیجے میں بھی کاروبار کے آغاز سے اختتام تک ڈالر تنزلی سے دوچار رہا، جس کے سبب انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 46 پیسے کی کمی سے 282روپے 75پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
زرمبالہ کی مارکیٹ میں سپلائی میں بہتری آتے ہی درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 16پیسے کی کمی سے 283روپے 05پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں طلبگار گھٹنے سے ڈالر کی قدر 30 پیسے کی کمی سے 286روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈالر کی قدر مارکیٹ میں
پڑھیں:
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی، پاکستان میں اضافہ کیسے؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر حکومت کے دعوے اور اصل حقائق میں فرق واضح ہو گیا۔ فیک نیوز واچ ڈاگ نے ” پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق جھوٹ” کے عنوان سے 38 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کر دیا، جس میں حکومت کی قیمتوں کے تعین میں مبینہ غلط بیانی، شفافیت کی کمی اور عوام پر ڈالے گئے بوجھ کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2000 میں بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت 22 ڈالر فی بیرل پاکستان میں 30 روپے فی لیٹر تھی،2025 میں بین الاقوامی مارکیٹ کی قیمت 69 ڈالر فی بیرل، پاکستان میں پٹرول 272 روپے فی لیٹر ہوگیا،فی لیٹر پیٹرول پر حکومتی پیٹرولیم لیوی 103 روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی،پیٹرولیم لیوی کے نام پر گزشتہ مالی سال میں عوام کی جیب سے 1.02 کھرب روپے نکلوائے گئے،سال 2022 سے سال 2025 تک پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 118 روپے کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے گزشتہ 20 سال میں حکومتی وزراء کے حقیقت سے متصادم بیانات کا بھی جائزہ لیاگیا،رپورٹ میں پیٹرولیم سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کو محض فریب قرار دے دیا گیا۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کی رپورٹ کے مطابق اوگرا صرف سفارش کرتا ہے، حقیقی قیمتیں حکومت طے کرتی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ٹیکسز اور لیوی کا بڑا حصہ شامل ہے،پیٹرولیم قیمتوں میں کمی تاخیر کا شکار اضافہ فی الفور حکومت کا دہرا معیار قرار ہے۔ پاکستان میں آئی ایم ایف پروگرام ریلیف کی بجائے مہنگائی کی بڑی وجہ ہے، پاکستان میں حکومتوں کی جانب سے حقیقی قیمت چھپا کر عوام کو اندھیرے میں رکھا جاتا ہے،قومی مفاد کے نام پر ٹیکسوں میں اضافہ، حکومتی اخراجات بدستور برقرار رہتے ہیں۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کی رپورٹ میں الیکشن سے قبل پیٹرولیم مصنوعات سستی حکومت میں آنے کے بعد مہنگی کرنے کی سیاسی چال بھی بے نقاب ہوگئی،حکومت میں آنے کے بعد سیاسی جماعتوں کے پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق موقف میں تبدیلی بھی رپورٹ میں شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم پر پاکستان کے مقابلے میں انڈیا، فرانس، تھائی لینڈ میں شفاف نظام ہے، پاکستان کا ماڈل بے ضابطگی، سیاسی مداخلت اور معلومات کے فقدان پر مبنی ہے،رپورٹ میں قیمتوں کے تعین کے لئے اوگرا کو با اختیار اور فارمولہ شائع کرنے کی سفارش جبکہ پیٹرولیم سیکٹر سے متعلق اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
Post Views: 4