حکومت کے پی ٹی آئی سے مذاکرات، حکومتی اتحادیوں کے نام سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے 26 معطل ارکان کی ممکنہ نااہلی کا معاملہ، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت کل حکومت اور اپوزیشن کے پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس کیلئے حکومتی ٹیم فائنل کرلی گئی۔
حکومت اور اسکے اتحادیوں نے تحریک انصاف سے مذاکرات کے لئے 11 رکنی ٹیم تشکیل دے دی، اپوزیشن کی جانب سے ابھی تک اسمبلی سیکرٹریٹ کو اپنی مشاورتی ٹیم سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
حکومت اور اسکے اتحادیوں کی وزیر برائے پارلیمانی امور میاں مجتبی شجاع الرحمن اور وزیر برائے سپیشلائزڈ ہیلتھ خواجہ سلمان رفیق شامل ہیں۔
حکومتی ٹیم میں مسلم لیگ قاف سے تعلق رکھنے والے چوہدری شافع حسین، سمیع اللہ خان، رانا ارشد اور پاکستان پیپلز پارٹی کے علی حیدر گیلانی شامل ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق چوہدری افتخار حسین چھچڑ، راحیلہ خادم حسین، امجد علی جاوید اور احمد اقبال چوہدری بھی حکومتی ٹیم کا حصہ ہیں، استحکام پاکستان پارٹی کے شعیب صدیقی بھی حکومتی ٹیم کو حصہ ہیں۔
اپوزیشن کی جانب سے آج رات تک مذاکرات کے لئے نام موصول کر دئیے جائیں جائیں گے۔
مزیدپڑھیں:ٹویوٹا کی عام گاڑی مہنگی اور لینڈ کروزر سستی ہوگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: حکومتی ٹیم
پڑھیں:
جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سیول (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے کرپشن کیس میں مرکزی اپوزیشن جماعت پیپلز پاور پارٹی کے سینئر رکن پارلیمان کون سونگ دونگ کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ اقدام سابق صدر یون سوک یول کی اہلیہ کم کون ہی سے منسلک بدعنوانی کے ایک بڑے مقدمے کی تحقیقات کے تحت کیا گیا ہے۔یہ وارنٹ سیئول سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ نے جاری کیا، جو کہ خصوصی تفتیش کار من جونگ کی کی ٹیم کی درخواست پر جاری کیا گیا۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کون کے جانب سے ثبوت مٹانے کا خدشہ موجود تھا، اس لیے گرفتاری ناگزیر ہو گئی۔ 5بار رکن پارلیمان منتخب ہونے والے کون سونگ دونگ کو سیول ڈیٹینشن سینٹر (یوئی وانگ) منتقل کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کون سونگ دونگ پر الزام ہے کہ انہوں نے جنوری 2022 میں صدارتی انتخابات سے قبل یونیفیکیشن چرچ کے ایک سابق عہدیدار سے غیر قانونی سیاسی فنڈز حاصل کیے اور چرچ کے ارکان سے ووٹ کا وعدہ لیا۔ اس کے بدلے میں انہیں چرچ کے مفادات کا تحفظ کرنے کی درخواست کی گئی تھی، بشرطیکہ یون سوک یول صدر منتخب ہو جائیں، جن کے وہ قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔یاد رہے کہ سابق صدر یون سوک یول کو مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش اور بغاوت کے الزامات پر 10 جولائی سے سیول کی جیل میں رکھا گیا ہے، جبکہ ان کی اہلیہ کم کون ہی کو ایک الگ بدعنوانی کے کیس میں قید کیا گیا ہے۔