راولپنڈی: پوسٹمارٹم میں 18 سالہ سدرہ کو گلا دبا کر قتل کرنے کی تصدیق، سربراہ جرگہ سمیت مزید 4 گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
راولپنڈی کے علاقے پیر ودھائی میں غیرت کے نام پر جرگے کے حکم پر قتل کی گئی لڑکی کے پوسٹ مارٹم میں گلا دبا کر قتل کرنے کی تصدیق ہوگئی. پولیس نے جرگے کے سربراہ عصمت اللہ سمیت مزید 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 18سالہ سدرہ کو جرگے کے حکم پر غیرت پر قتل کرنے کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے.
قبل ازیں پیرودھائی قبرستان میں علاقہ مجسٹریٹ کی موجودگی میں مقتولہ سدرہ کی قبر کشائی کا عمل مکمل کیا گیا تھا. پولیس نے جرگے کے سربراہ سمیت مزید 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔میڈیکل ٹیم نے خاتون کی ڈیڈ باڈی کے نمونے حاصل کرلیے. قبر کشائی کے وقت میڈیکل ٹیم، میٹرو پولیٹن اور پولیس کا عملہ موقع پر موجود رہا. قبر کی نشاندہی کے لیے گرفتار ملزمان کو بھی لایا گیا تھا، بعد ازان ملزمان کو واپس تھانے منتقل کر دیا گیا۔ پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری کی 2 رکنی ٹیم بھی سیمپل لینے پیرودہائی قبرستان پہنچ گئی تھی۔قبر کشائی کے وقت قناطیں اور حصار قائم کر کے میڈیکل ٹیم، میٹرو پولیٹن اور پولیس کا عملہ موقع پر موجود رہا۔ملزم گورگن راشد محمود نے علاقہ مجسٹریٹ کی موجودگی میں خاتون کی قبر کی نشاندہی کی۔ہولی فیملی ہسپتال کی لیڈی ڈاکٹر نے ڈیڈ باڈی کے نمونے حاصل کرلیے، جو بعد میں فرانزک کے لیے لیبارٹری کو بھجوائے جائیں گے۔ملزمان نے 16 اور 17 جولائی کی شب خاتون کو قتل کرنے کے بعد لاش کو صبح کے وقت چھتی قبرستان میں دفنا دیا تھا۔خاتون کی تدفین کے بعد گورکن اور 25 افراد نے قبر کے شواہد مٹا دیے تھے، 3 ملزمان جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔قبر کشائی کے بعد راولپنڈی پولیس نے سابق وائس چیرمین عصمت اللّٰہ سمیت مزید 4 ملزمان کی ملزمان کی گرفتاری ڈال دی، مقدمے میں گرفتار ملزمان کی مجموعی تعداد 7 ہو گئی۔گورکن،قبرستان کمیٹی کا سیکریٹری اور رکشہ ڈرائیور پہلے ہی گرفتار ہیں. پوسٹ مارٹم کے لیے آنے والی لیڈی ڈاکٹر واپس روانہ ہو گئی ہیں، جب کہ پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری کی دو رکنی ٹیم بھی سیمپل لینے پیرودہائی قبرستان پہنچی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل راولپنڈی کی میں فوجی کالونی میں جرگے کےحکم پر خاتون کو قتل کرنے کے واقعہ میں اہم پیشرفت سامنے آئی تھی. مقتولہ کا مبینہ دوسرا خاوند عثمان پیر ودھائی پولیس کے سامنے پیش ہوگیا تھا، جب کہ اس کے والد کا اہم بیان بھی سامنے آگیا تھا. خاتون کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کا فیصلہ سنانے والے ملزم عصمت اللہ کی جانب سے ہی اس کی نماز جنازہ پڑھانے کا انکشاف ہوا تھا۔ مقتولہ سدرہ کا دوسرا نکاح 14 جولائی کو مظفر آباد میں عثمان کے ساتھ ہوا تھا، مقتولہ کے سسر محمد الیاس کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا، جس کے مطابق اس کا بیٹا عثمان پیر ودھائی میں بطور مکینک کام کرتا تھا، بیٹا سدرہ کو اپنے ساتھ گھر لے آیا جس پر دونوں کا نکاح کروایا تھا۔مقتولہ کے سسر کے مطابق لڑکی نے بتایا وہ قرآن کی حافظہ ہے، اور اس کا والد فوت ہوگیا ہے جبکہ اس کی والدہ نے چچا سے شادی کرلی ہے، سسر کے مطابق سدرہ نے بتایا کہ چچا اس کی شادی بڑی عمر کے شخص سےکروانا چاہتا ہے، لڑکی نے اہل خانہ کی دھمکیوں سے متعلق آگاہ کیا تھا، نکاح کے 3 دن بعد 8 سے 10 مسلح افراد ہمارے گھر مظفر آباد آئے اور دھمکیاں دیں۔انہوں نے کہا کہ گھر آئے مسلح افراد سدرہ کو اپنے ساتھ زبردستی راولپنڈی لے آئے اور بعد میں قتل کر دیا تھا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ملزمان کو سمیت مزید قتل کرنے کے مطابق جرگے کے سدرہ کو قتل کر
پڑھیں:
’وائٹ کرولا گینگ‘ کا بدنام رکن محمد علی حاجانو گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر) شہر میں ایک دہائی قبل بدنام زمانہ ’وائٹ کرولا گینگ سے تعلق رکھنے والا محمد علی حاجانو ایک بار پھر قانون کی گرفت میں آ گیا۔ ملزم نے چند روز قبل حبیب یونیورسٹی کے باہر ایک خاتون سے اسلحے کے زور پر زیورات، پرس اور گھڑی چھین لی، تاہم بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون نے خود ملزم کا پیچھا کیا اور اپنی گاڑی سے اس کی موٹر سائیکل کو ٹکر مار کر اسے قابو کرلیا۔ واردات 25 اکتوبر کی رات تقریباً 11 بج کر 20 منٹ پر پیش آئی، جب متاثرہ خاتون اپنے شوہر کے ساتھ یونیورسٹی میں ایک تقریب کے بعد کار میں بیٹھی کسی کا انتظار کر رہی تھیں۔ اس دوران ایک موٹر سائیکل سوار ملزم نے آ کر شیشہ نیچے کرنے کو کہا، انکار پر اس نے پستول دکھا کر دھمکایا اور زبردستی پرس، گھڑی اور زیورات چھین کر فرار ہوگیا۔متاثرہ خاتون نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے گاڑی اسٹارٹ کی اور بھاگتے ہوئے ملزم کی موٹر سائیکل کو ٹکر ماری، جس سے وہ گر گیا۔ شور سن کر موقع پر جمع ہونے والے شہریوں نے ملزم کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا۔پولیس حکام کے مطابق گرفتار ملزم محمد علی حاجانو ماضی میں ’وائٹ کرولا گینگ‘ کا سرگرم رکن رہا ہے جو 2008 میں ڈیفنس اور کلفٹن کے گھروں میں ڈکیتیوں اور خواتین پر حملوں کے باعث بدنام ہوا تھا۔ اسے 2015 میں سیشن کورٹ نے 15 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ پولیس نے تصدیق کی کہ حاجانو کو ماضی میں گرفتار اور سزا دی جا چکی ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ ضمانت پر رہا ہوا، بری ہوا یا سزا مکمل ہونے کے بعد باہر آیا۔حالیہ گرفتاری کے دوران ملزم کے قبضے سے ایک لائسنس یافتہ 9 ایم ایم پستول بھی برآمد ہوا، جس پر شاہراہِ فیصل پولیس نے اس کے خلاف سندھ آرمز ایکٹ کے تحت ’ہتھیار کے غلط استعمال کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے، جبکہ ماضی کے مقدمات اور ملزم کی رہائی سے متعلق ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے۔